مئی 6, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

کتابوں کے جہیز ایڈیشن۔۔۔ اسلم ملک

جن کتابوں کی پروڈکشن اچھی قرار دی جارہی ہے، ان میں مہنگا موٹا سفید کاغذ یا ہلکا آرٹ پیپر استعمال کیا جارہا ہے.
اسلم ملک
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
رؤف کلاسرا صاحب نے پچھلے دنوں لکھا تھا کہ انہیں ہاتھ کی کتابت والی پرانی کتابیں زیادہ پسند ہیں۔ قرۃ العین حیدر کی آگ کا دریا اور کارِجہاں دراز ہے ، عبداللہ حسین کی اداس نسلیں، دیوان سنگھ مفتون کی ناقابل فراموش، کنور مہندر سنگھ بیدی کی یادوں کا جشن اور جوش صاحب کی یادوں کی برات جیسی کتابیں بھی انہوں نے اس وقت پڑھیں جب ان کے پرانے ایڈیشن ہاتھ آئے، حالانکہ یہ سب بار بار چھپی ہیں اور ان کے نئے ایڈیشن ہمیشہ بازار میں موجود رہے ہیں.
ان سب کتابوں کے پہلے ایڈیشن بہت ہلکے کاغذ پر چھپے تھے. اہمیت ان کے مواد ( content) کی تھی.
لیکن اب کچھ دنوں سے کلاسرا صاحب اپنی اور دوسروں کی جن کتابوں کی تعریف کررہے ہیں، اس میں زیادہ زور، اعلیٰ کاغذ، رنگین چھپائی سمیت پروڈکشن کی خوبیوں پر ہے.
سوال یہ ہے کہ کتابیں ہونی کیسی چاہئیں؟ پڑھنے میں اچھی یا دیکھنے میں اچھی؟
جن کتابوں کی پروڈکشن اچھی قرار دی جارہی ہے، ان میں مہنگا موٹا سفید کاغذ یا ہلکا آرٹ پیپر استعمال کیا جارہا ہے. غیر ضروری طور پر رنگین حاشیے اور تصاویر شامل کی جارہی ہیں. اور ظاہر ہے کہ اس سب کچھ سے لاگت اور قیمت بھی بڑھ جاتی ہے. ایسی کتابوں کو کلاسک ایڈیشن وغیرہ جیسے نام دئیے جارہے ہیں.
حالانکہ کتاب میں اصل بات تو اس کا content ہی ہوتا ہے. بقول استاد 80 گرام کے کاغذ پر چھپی ہوئی کتاب میں سے شاعری 10 گرام بھی نہ نکلے تو کیا فائدہ.
میرے پاس پچاس ساٹھ سال پرانی 40 گرام کے کاغذ یا نیوز پرنٹ پر چھپی کتابیں بھی ویسی کی ویسی ہیں. منٹو، ساحر لدھیانوی، کرشن چندر، راجندر سنگھ بیدی،عصمت چغتائی، امرتا پریتم وغیرہ کی بیشتر کتابیں پیپر بیک پڑھیں.
ویسے جس نے ارون دتی رائے کا ناول پڑھنا ہے وہ اسے پیپر بیک میں بھی لے گا، گولڈ امبوسڈ جلد دیکھ کر عمیرہ احمد کا نہیں خریدے گا اور ایسے ہی vice versa
بچوں کے قاعدے بیشک موٹے کاغذ تو کیا واش ایبل پلاسٹک پر چھاپ لیں، بڑوں کی کتابیں غیر ضروری طور پر موٹے کاغذ پر چھاپنا قیمت بڑھنے کا سب سے بڑا سبب بنتا ہے. کتاب کی لاگت میں سب سے زیادہ کاغذ کا خرچ ہوتا ہے. 50/40 گرام تک کا کاغذ لگائیں تو قیمتیں کم اور سیل زیادہ ہوسکتی ہے. دنیا بھر میں سب سے زیادہ پیپر بیک کتابیں ہی بکتی ہیں. لیکن ہمارے ہاں اب ہر کتاب کو غیر ضروری طور پر مصور اور رنگین کرکے کافی ٹیبل بک بنانے کا رجحان بڑھنے لگا ہے.
چلیں کافی ٹیبل بک، کلاسک ایڈیشن، جہیز ایڈیشن سب چھاپیں. جو یہ لینا چاہیں وہ یہ لیں، باقیوں کو چوائس دیں. انہی پلیٹوں سے، اسی پریس سے لگے ہاتھوں سب سے ہلکے کاغذ پر بھی چھاپ لیں. اس پر لگ بھگ آدھی لاگت آئے گی. سستے کاغذ والی مجلد کتاب تو آئیڈیل ہوگی.
ایک بات اور ذہن میں رہے، آرٹ پیپر یا آرٹ پیپر نما گلیزڈ پیپر کے صفحات ذرا نمی پہنچنے پر آپس میں چپک بھی جاتے ہیں.مزید یہ کہ یہ بات مسلمہ ہے کہ زیادہ سفید یا چمک دار کاغذ پر پڑھنا آنکھوں کیلئے نقصان دہ ہے. ماہرین آف وائٹ پیپر کی سفارش کرتے ہیں.
یہ کوئی نہ کہے کہ کتابیں پڑھنے سے کسی کو دلچسپی نہیں رہی. پاکستان میں روزانہ لاکھوں کتابیں pdf میں شئیر ہوتی ہیں. اس کیلئے بے شمار گروپ بنے ہوئے ہیں. کہیں بھی موجود کسی بھی شخص کو کوئی نادر کتاب بھی چند لمحے میں مل جاتی ہے

%d bloggers like this: