مئی 7, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

ایون فیلڈ ریفرنس:مریم نواز کی اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیشی

نوازشریف نے اپنی سزا معطلی کیلئے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی کہ اپیل پر فیصلہ ہونے تک طبی بنیادوں پر ضمانت پر رہا کیا جائے۔

اسلام آباد: ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیل پر سماعت کیلئے مسلم لیگ(ن) کی مرکزی نائب صدر مریم نواز اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش ہوگئی ہیں۔

اسلام آباد ہائیکورٹ کا دو رکنی بنچ آج نواز شریف کی نئی درخواستوں پر سماعت کرے گا۔ بینچ میں جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی شامل ہیں۔

نوازشریف، مریم نواز اور کیپٹن ریٹائرڈ صفدر نے ایون فیلڈریفرنس میں سزا کے خلاف اپیل دائر کر رکھی ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں العزیزیہ ریفرنس میں سزا کے خلاف نوازشریف کی اپیل پر بھی سماعت ہوگی۔

دوسری جانب نیب نے بھی العزیزیہ ریفرنس میں سزا بڑھانے کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر رکھی ہے۔ یہ درخواست بھی آج ہی سماعت کیلئے مقرر ہے۔

سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے تاحیات قائد نوازشریف نے العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنس میں حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کر دی ہے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی گئی درخواست میں مؤقف اپنایا گیا ہے کہ بیماری کی وجہ سے بیرون ملک زیر علاج ہوں۔ بیرون ملک ہونے کی وجہ سے عدالت میں پیش ہونا ممکن نہیں۔

نوازشریف اور مریم نواز کیخلاف ریفرنسز کی سماعت یکم ستمبر کو ہوگی۔ مسلم لیگ ن کی مرکزی صدر مریم نواز نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔

ایون فیلڈ ریفرنس میں شریف خاندان پر الزام ہے کہ انہوں نےغیر قانونی ذرائع کی مدد سےحاصل کی گئی رقم سے لندن کے مہنگے ترین علاقے مے فیئر اور پارک لین کے  نزدیک واقع چار رہائشی اپارٹمنٹس خریدے۔

ایون فیلڈ ریفرنس میں احتساب عدالت نے نواز شریف، ان کی بیٹی مریم اور ان کے داماد کیپٹین ریٹائرڈ صفدر کو جیل، قید اور جرمانہ کی سزا سنائی تھی۔

سزا کے خلاف ملزمان نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا جس نے ستمبر 2018 میں ان سزاؤں کو کالعدم قرار دے دیا جس کے بعد نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر جیل سے رہا ہو گئے تھے۔

ایون فیلڈ ریفرینس میں سابق وزیر اعظم محمد نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹین ریٹائرڈ محمد صفدر کو دی گئی سزا معطل کرنے کے فیصلے کے خلاف نیب نے سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی تھی اور سپریم کورٹ نے دلائل سننے کے بعد اپیل خارج کردی تھی۔

احتساب عدالت نے العزیزیہ ریفرنس میں نوازشریف کو سات سال قید، دس سال کے لیے کسی بھی عوامی عہدے پر فائز ہونے پر پابندی، ان کے نام تمام جائیداد ضبط کرنے اور تقریباً پونے چار ارب روپے کا جرمانہ عائد کیا تھا۔

نوازشریف نے اپنی سزا معطلی کیلئے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی تھی اور یہ استدعا کی کہ اپیل پر فیصلہ ہونے تک طبی بنیادوں پر ضمانت پر رہا کیا جائے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ نے العزیزیہ ریفرنس میں وزیر اعظم نوازشریف کی طبی بنیادوں پر ضمانت کی درخواست پر فیصلہ جاری کرتے ہوئے ان کی سزا آٹھ ہفتوں کے لیے معطل کی تھی۔

عدالت نے حکم دیا ہے کہ آٹھ ہفتوں کے بعد بھی اگر نواز شریف کی طبعیت میں بہتری نہیں آتی تو ان کی سزا کی معطلی میں توسیع کے لیے ایگزیکٹیو اتھارٹی یعنی حکومت پنجاب سے رابطہ کیا جا سکتا ہے۔

نوازشریف کی حالت زیادہ خراب ہونے پر مسلم لیگ ن نے حکومت پنجاب سے اپیل کی کہ سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ ن کے تا حیات قائد کو علاج کی غرض سے باہر جانے کی جازت دی جائے۔

حکومت نے پنجاب نے ملک کے نامور ڈاکٹرز پر مشتمل ایک میڈیکل بورڈ تشکیل دیا تھا جس کی سفارش پر نوازشریف کو علاج کیلئے لندن جانے کی اجازت دی گئی۔

%d bloggers like this: