مئی 3, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

نیب انسانی حقوق کے عالمی ادرے کے کٹہرے میں ۔۔۔ نذیر ڈھوکی

اگر یہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ نیب اور چیئرمین نیب انصاف کے ایوانوں اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کے بنائے ہوئے مجرموں کے کٹہرے میں ہیں۔

انسانی حقوق کے عالمی ادارے ہیومن رائٹس واچ نے قومی احتساب بیورو ( نیب ) کو ملزموں کے کٹہرے میں کھڑا کردیا ہے ، ہیومن رائیٹس واچ نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کو نیب کی طرف سے بھیجے جانے والے سمن پر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن اور پاکستان بار کونسل کی طرف سے مذمت کا ذکر کیا ہے ،رپورٹ میں سابق صدر آصف علی زرداری کو نیب کورٹ نے سمن بھیجا کا آپ ذاتی طور عدالت میں پیش ہوں یہ نیب کی طرف سے آپوزیشن لیڈر آصف علی زرداری کو ہراساں کرنے کا کرنے کی ایک اور مثال ہے جبکہ سابق صدر آصف علی زرداری نے استدعا کی تھی کی کہ صحت کی خرابی اور کورونا وائرس کی وجہہ سے ان کا ویڈیو لنک کے ذریعے بیان ریکارڈ کیا جائے ، رپورٹ میں کہا گیا ہے آصف علی زرداری ماضی میں بغیر کسی جرم کے گیارہ سال تک قید میں رہے ہیں اور آدھے سے زیادہ عرصہ نیب کی حراست میں رہے ہیں ، رپورٹ میں پروفیسر میاں جاوید احمد جو سرگودھا یونیورسٹی کے پروفیسر تھے کی نیب کی حراست میں ہلاکت کا ذکر بھی کیا گیا ہے ، رپورٹ میں روزنامہ جنگ اور جیو نیوز کے ایڈیٹر انچیف میر شکیل الرحمان کی کا نیب کے ہاتھوں گرفتاری کا ذکر بھی گیا ہے۔ جنہیں 34 سال قبل پراپرٹی کے ریفرنس میں حراست میں رکھا جا رہا ہے ،رپورٹ میں خواجہ سعد رفیق اور خواجہ سلمان رفیق مقدمے میں سپریم کورٹ کے فیصلے کا حوالہ بھی دیا گیا ہے ، ہیومن رائٹس واچ نے رپورٹ دراصل پاکستان میں نیب کی طرف سے انسانی حقوق کی پامالی کو بے نقاب کیا گیا ہے۔
نیب خالق فوجی آمر جنرل پرویز مشرف نے پولیٹیکل انجنیئرنگ کیلیئے سابق جنریلوں کو چیئرمین نیب بنایا تھا جن کیلئے قانون اور انصاف سے انحراف کو معیوب بات نہیں تھی کیونکہ وہ آئین سے انحراف کرکے ہی اقتدار میں آئے تھے ، مگر حیرت کی بات ہے کہ نیب کے موجودہ چیئرمین جاوید اقبال جو سابق جج ہیں کو انسانی حقوق پامال کرتے ہوئے رتی بھر بھی شرم نہیں آئی ہونا تو یہ چاہیئے تھا ویڈیو اسکینڈل سامنے آنے کے بعد اپنے منصب سے ہٹ جاتے مگر ماتھے اور دامن پر لگے داغ کا بوجھ اٹھائے  انتہائی ڈھٹائی سے مست ہاتھی بن کر انصاف کے تقاضوں کو پامال کرتے رہے ، مراعات نے ان کے عقل اور ضمیر پر ایسے کفل ڈالے کہ انصاف کے اس اصول کو بھول گئے کہ ملزم الزام ثابت ہونے تک محصوم ہوتا ہے ، اسلام آباد ہائی کورٹ کے بعد عدالت اعظمی کے فیصلے کے بعد چیئرمین نیب اپنے ادارے سمیت اخلاقی طور کسی کوڑا دان میں پڑے دکھائی دے رہے ہیں جن کے وجود سے حفاظت کی تعفن اٹھ رہی ہے ، چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا تھا کہ نیب سیاسی انجنیئرنگ کرنے کا کام کر رہا ہے سپریم کورٹ نے ان کے بیانیہ پر تصدیق کی مھر لگائی اب ہیومن رائٹس واچ نے بھی عدالت عالیہ اسلام آباد اور عدالت اعظمی کے فیصلوں کی روشنی میں اپنی رپورٹ جاری کردی ہے۔

اگر یہ کہا جائے تو غلط نہ ہوگا کہ نیب اور چیئرمین نیب انصاف کے ایوانوں اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ہیومن رائٹس واچ کے بنائے ہوئے مجرموں کے کٹھڑے ہیں۔

%d bloggers like this: