مئی 11, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

این ایف سی ایوارڈ سے متعلق آئینی ترمیمی بل پیش کرنے کی تحریک مسترد

مشاہداللہ خان نے کہا کہ اچانک صدارتی نظام کی بات ہوتی ہے۔صدارتی نظام کس لیے ؟ کیا اس ملک میں بار بار صدارتی نظام نہیں آیا

سینیٹ میں این ایف سی ایوارڈ سے متعلق آئینی ترمیمی بل پیش کرنے کی تحریک مسترد کر دی گئی ۔ حکومتی اتحادی جماعت ایم کیو ایم کے سینیٹر بیرسٹر علی محمد سیف این ایف سی ایوارڈ ترمیمی بل پیش کی اجازات نہ مل سکی۔

تحریک پر بحث کے دوران حکومت اور اپوزیشن آمنے سامنے رہے۔ایوان مچھلی منڈی بنا رہا۔مولانا عطالر حمان کی کے ریمارکس پر حکومتی اراکین جبکہ پی ٹی آئ کے سینیٹر فیصل جاوید کے ریمارکس پر اپوزیشن نے ہنگامہ آرائ کی۔

سینیٹ اجلاس کی صدارت چئیرمین صادق سنجرانی نے کی۔ این ایف سی ایوارڈ سے متعلق آئینی ترمیمی بل پرتحریک کے حق میں 17جبکہ مخالفت میں 25ووٹ آئے۔این ایف سی ترمیمی بل پر 2گھنٹے سے زائد بحث جاری رہی،پی پی پی،ن لیگ،جے یوآئی ف اور بی این پی مینگل نے بل کی مخالفت کی۔این ایف سی سے متعلق آئین کے ارٹیکل 160 کی زیلی شق 3 اے میں ترمیم کا بل بیرسٹر سیف نےپیش کیا اور تجویز دی کہ نئے ایف سی میں صوبوں کا حصہ پہلے سے کم نہ کیا جاۓ۔

شیریں رحمن نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ گزشتہ حکومت میں کیا گیا اٹھارہویں ترمیم پر شب خون مارنے کی کوشش کی جا رہی ہے ۔پارلیمان اس وقت پاکستان میں انڈر اٹیک ہے۔وفاق کام نہیں کر رہا اٹھارہ ماہ میں پانچ ایف بی آر چیئرمین بدلے گے۔رضا ربانی نے کہاکہ اٹھارہویں ترمیم این ایف سی کو نہیں لائی ۔یہ حق صوبوں کو آئین نے دیا وفاق صوبوں کے وسائل پر قابض رہا۔آج بھی نیا این ایف سی نہیں آ رہا۔ہم تمام ٹیکس صوبوں سے جمع کرنے کا مطالبہ کریں گے۔صوبے تمام ٹیکس جمع کریں اور وہ بلوں کی تصدیق کے بعد وفاق کو پیسے ادا کریں گے۔

مشاہداللہ خان نے کہا کہ اچانک صدارتی نظام کی بات ہوتی ہے۔صدارتی نظام کس لیے ؟ کیا اس ملک میں بار بار صدارتی نظام نہیں آیا ۔لوگ تاریخ نہیں پڑھتے ۔ جب ملک دو لخت ہوا تو ملک میں صدارتی نظام تھا۔مولانا عطاء الرحمان نے جب کہا کہ جو لوگ پس پردہ حکومت کر رہے ہیں وہ بیرونی ممالک کو خوش کر رہے ہیں تو علی محمد خان نےاعتراض کیا اور کہا کہ کل چار جوان شہید ہوئے اور آپ فوج پر تنقید کررہے ہیں۔

سینیٹر مولانا عطاء الرحمن نے کہا کہ آپ بیج میں کون ہوتے ہے بولنے والے ۔بیرسٹر سیف کا مولانا عطاء الرحمن سے الفاظ واپس لینے کا مطالبہ اور کہا کہ آپ بل پر بات کریں فوج پر نہ کریں۔بیرسٹر محمد علی سیف،مولانا عطاءالرحمن پر برہم ہوۓ۔میر کبیر شاہی،عثمان کاکڑ، اور دیگر نے بھی اظہار خیال کیا۔

سنیٹر فیصل جاوید کے ریمارکس پر اپوزیشن نے ایوان میں ہنگامہ آرائ کی ۔شور شرابہ کی وجہ سے کانوں پڑی آواز سنائ نہیں دے رکھی تھی۔فیصل جاوید نے کہا اپوزیشن سارے ادارے نقصان میں چھوڑ کر چلے گے طرز حکومت یہ تھا سرے محل بناو ایون فیلڈ اپارٹمنٹس بنائے ۔انکی ٹی ٹیز اوپر گیئں عوام نیچے گے ۔یہ کہتے تھے ملکر لوٹیں گے بیرون ملک جائیدادیں بنائیں گے ۔کسی نے پوچھنا تک نہیں تھا ۔ قطری خط ایک جعلی ٹرسٹ ڈیڈ دے سکے ۔اٹھارہویں ترمیم اچھی چیز ہے کریڈٹ پی پی کو جاتاہے ۔لیکن جائزہ تو لیا جا سکتاہے عوام کے کام رکے ہیں ۔وفاق صوبوں پر ڈال رہا ہے صوبے وفاق پر ۔عمران خان بیرون ملک جائیدادیں بنانے نہیں آیا ۔عمران خان نے وزیر اعظم ہاوس کے اخراجات کم کیے۔

سینیٹ میں ڈرک ریگولیٹری اتھارٹی ترمیمی بل ،، کمیشن آف انکواِئری ایکٹ میں مزید ترمیم کا بل اور دارالحکومت میں لا افسران کی تقرری کیلئے قانون بنانے سے متعلق تحریک سنیٹر جاوید عباسی نے پیش کی۔

چیئرمین سینیٹ نے بل متعلقہ قائمہ کمیٙٹی کو بھیجوا دۓ ۔پریس کونسل آف پاکستان میں ترمیم کل بل بھی ۔متعلقہ قائمہ کمیٹی کے سپرد کیا گیا۔قومی اسمبلی کو مالیاتی بل میں سینیٹ کی بیس فیصدشفارشات پر عملدرآمد کا پابند کرنے کا بل بھی متعلقہ کمیٹی کو بھجوایا گیا

۔سرکاری ملازمین اور باالخصوص وفاقی سرکاری محکموں میں بی پی ایس 1 تا 16 کے ملازمین کے لئیے یکساں پے سکیل کی قرار داد ایوان میں پیش کی گئ ۔قرار داد سینیٹر ذیشان خانزادہ نے پیش کی۔کورونا لاک ڈاون سے متاثرہ افراد کی مدد اور بحالی کیلئے فنڈز مختص کرنے کیجاوید عباسی کی قرار داد بھی ایوان نے متفقہ منظور کی۔ خلیجی ممالک سے واپسی پر قرنطینہ سینٹرز میں نامناسب سہولیات اور قدرتی آفات میں تباہ شدہ فصلوں کی انشورنس کی قرار داد یں بھی ایوان نے منظور کیں۔سینیٹ کا اجلاس بدھ کی سہ پہر چار بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔

%d bloggers like this: