مئی 9, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

درد دل رکھنے والے مسیحا۔۔۔محمد طارق قیصرانی

محمد طارق قیصرانی پیشے کے لحاظ سے ٹیچر ہیں ۔ڈیلی سویل پر آپ انکی تعلیم سمیت زندگی کے دیگر شعبوں سے متعلق بھی اچھوتی تحریریں پڑھ سکیں گے

صوبہ بلوچستان کے ضلع سبی میں ہر سال فروری میں ایک فیسٹیول منعقد کیا جاتا ہے۔ جسے عرف عام میں "سبی میلہ” کہا جاتا ہے ۔ اس مرتبہ ایک دوست کے ہمراہ سبی میلہ دیکھنے کا پروگرام ترتیب دیا۔ عصر کے وقت بائیک پر اپنے گاوں سے روانہ ہوئے۔ رات ڈیرہ غازی خان میں قیام کیا اور صبح سویرے براستہ فورٹ منرو، رکنی، بارکھان، کوہلو دوبارہ عازم سفر ہوئے۔ عصر کے وقت سبی پہنچ گئے ۔ صبح فیسٹیول کو دیکھنے کیلئے گئے تو وہاں میڈیکل کیمپ لگا دیکھ کر میں بلڈ پریشر چیک کروانے کیلئے گیا، ڈاکٹر صاحب 3۔4 بچوں کے معائنہ میں مصروف تھے اور ہر بچے کا انتہائی جانفشانی سے معائنہ فرما کر میڈیسن دے رہے تھے۔ ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ جیسے ڈاکٹر صاحب پرائیویٹ کلینک پر مریض اٹینڈ کر رہے ہوں یک 8 سال کے بچے کو ڈاکٹر صاحب کسی بچے کو Augmentin 

کے ساتھ Paracetamol دے رہے ہیں تو کسی کو Amoxil کے ساتھ Paracetamol دے رہے ہیں ۔ میں یہ منظر دیکھ کر حیران رہ گیا کہ بچوں کو ایک ڈاکٹر صاحب کی طرف سے اتنا رسپانس؟ چونکہ چھوٹے بچے اکثر ناجائز تنگ کرتے ہیں اس لیئے ان کو تو میڈیکل سنٹر میں گھسنے بھی نہیں دیا جاتا پھر سوچا کہ شاید کوئی ڈسپنسر یا میڈیکل ٹیکنیشن ہوں گے۔ خیر جب میری باری آئی تو پریشانی کہ پیشنٹ چیئر یا سٹنگ سٹول کی فیسیلیٹی تو ہے نہیں کہ جہاں بیٹھ سکوں ۔ میری مشکل کو ڈاکٹر صاحب بھانپ گئے اور ایک بنچ تک میری رہنمائی فرمائی۔ بنچ پر سفید چادر بچھی ہوئی تھی۔ دوران معائنہ بات چیت بھی ہوتی رہی۔ دوران تعارف معلوم ہوا کہ آپ کا اسم گرامی اسد اللہ خان ہے اور پیشے کے اعتبار سے ڈاکٹر ہیں اور نشتر میڈیکل کالج ملتان سے ایم بی بی ایس کرنے کے بعد نیورو سرجری میں کوئٹہ سے ایف سی پی ایس کیلئے بھی کوالیفائی کر چکے ہیں۔

ہمارے بارے میں جب انہیں پتہ چلا کہ یہ دوردراز کا سفر طے آئے ہیں تو معائنے سے فارغ ہو کر ڈاکٹر صاحب فرمانے لگے کہ آئیے آپ کو چائے پلاتا ہوں میں نے شکریہ کہ ساتھ اجازت مانگنی چاہی تو فرمانے لگے کہ نہیں چائے تو میرے ساتھ آپکو پینی پڑے گی۔ ڈاکٹر صاحب نے اتنے محبت بھرے انداز اور پر خلوص لہجے میں دعوت دی کہ انکار کی گنجائش ہی نہ رہی۔ چائے کیلئے ہم تقریبا 100 میٹر پیدل چلے۔چائے کے بعد انہوں نے لنچ کی بھی دعوت دی جسکی میں نے شکریہ کے ساتھ معزرت کی۔ اسکے بعد اجازت لے کر چلا آیا۔

ڈاکٹر صاحب کا خلوص اور محبت بھرا انداز زندگی بھر یاد رہے گا۔

%d bloggers like this: