اپریل 27, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

نواز فرید سانول سرائیکی شاعری اورلوک گلوکاری کا قیمتی اثاثہ تھے،ڈاکٹر سعدیہ کمال

سرائیکی ترانوں کے فن کے لیے ہمیشہ اُن کی خدمات کو یاد رکھا جائے گا: شاہد دھریجہ

اسلام آباد ۔ نواز فرید سانول سرائیکی شاعری اورلوک گلوکاری کا قیمتی اثاثہ تھے۔ سرائیکی ترانوں کے فن کے لیے ہمیشہ اُن کی خدمات کو یاد رکھا جائے گا۔ نواز فرید سانول نے سرائیکی انقلابی ترانے گا کر پوری دنیا میں سرائیکی وسوں کا نام روشن کیا۔نواز فرید سانول نے اپنی سُر کے ذریعے لوگوں میں خوشیاں اور تفریح فراہم کی۔

ان خیالات کا اظہار سرائیکی ادبی اکیڈمی کی صدر ڈاکٹر سعدیہ کمال اور جنرل سیکرٹری شاہد دھریجہ نے اُن کی وفات پر دُکھ کا اظہار تعزیتی اجلاس سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر سرائیکی ادبی اکیڈمی کے کارکن اور سرائیکی ٹی وی کی پوری ٹیم شامل تھی۔

اس موقع پر انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت اور ضلعی انتظامیہ اُن کی بیوہ کے لیے امدادی پیکیج اور متوفی کے بچوں کے لیے تعلیمی وظائف کا اعلان کرے۔ انھوں نے کہا کہ اُن کی موت سے فن کا ایک باب ختم ہو گیا۔ نواز فرید سانول سرائیکی ترانوں کو نئی شکل دی ایسے فنکار صدیوں بعد پیدا ہوتے ہیں۔ واضح رہے کہ نواز فرید سانول گزشتہ روز اپنے آبائی علاقہ کوٹہ موسیٰ خان سے کراچی روزگار کے سلسلے میں جا رہے تھے۔

ٹرانسپورٹ نہ ہونے کے سبب وہ موٹر سائیکل پر جا رہے تھے کہ حیدر آباد کے قریب ٹریفک حادثے میں جاں بحق ہو گئے۔ وہ کراچی میں رکشہ چلا کر گزر بسر کرتے تھے انہوں نے لواحقین میں تین بیٹیاں ، ایک بیٹا اور ایک بیوہ چھوڑی ہے ۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کے اہل خانہ کو صبرو جمیل عطا فرمائے اور ان کے درجات بلند فرمائے۔

%d bloggers like this: