مئی 2, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

A Pakistani soldier stands guard at the Line of Control, that divides the disputed Himalayan State of Kashmir between India and Pakistan at the village of Chilliana in Neelum Valley,14 January 2004. India's leadership has recommended the start a bus service between Muzaffarabad capital of Pakistan controlled Kashmir and Srinagar, the summer capital of the Indian side of Kashmir. AFP PHOTO/ Farooq NAEEM (Photo by FAROOQ NAEEM / AFP)

جموں: سابق وزرا اعلی کی مراعات ختم

مرکزی حکومت نے سٹیٹ لیجسلیٹر ممبرز پنشن ایکٹ 1984 کے سیکشن 3 کو منسوخ کر دیا ہے

مقبوضہ جموں و کشمیر:

سابق وزرا اعلی کی مراعات ختم

سرینگر

مقبوضہ جموں و کشمیر کے سابق وزرا اعلی کو خصوصی مراعات حاصل ہونے والے قانون کو مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر تنظیم نو قانون 2019 کے تحت اختیارات کے ذریعے منسوخ کر دیا ہے۔

ساوتھ ایشین وائر کے مطابق مرکزی حکومت نے سٹیٹ لیجسلیٹر ممبرز پنشن ایکٹ 1984 کے سیکشن 3 کو منسوخ کر دیا ہے

جس سے اب سابق وزرا اعلی کو ملنے والی مراعات حاصل نہیں ہوں گی۔اس سیکشن کے تحت سابق وزرا اعلی کو بغیر کرایہ سرکاری رہائش گاہ، مفت ٹیلیفون سروس، مفت بجلی، گاڑی،

پٹرول اور طبی سہولیات ملتی تھیں۔ اس کے علاوہ ان کو سرکاری ڈرائیور اور دیگر چار ملازمین بھی دستیاب تھے۔

ساوتھ ایشین وائر کے مطابق مقبوضہ جموں و کشمیر کے سابق وزرا اعلی بشمول محبوبہ مفتی، غلام نبی آزاد، عمر عبداللہ اور فاروق عبداللہ کو یہ مراعات حاصل تھیں۔

ان وزرا اعلی کی رہائش گاہیں سرینگر کے پاش علاقہ گپکار میں واقع ہے۔ اگرچہ عمر عبداللہ اور ان کے والد فاروق عبداللہ گپکار میں اپنی رہائش گاہوں میں رہتے ہیں

تاہم انکو یہ سرکاری مراعات دی جا رہی تھی۔ محبوبہ مفتی اور غلام نبی آزاد سرکاری رہائش گاہوں میں قیام پزیر ہیں۔

القمرآن لائن کے مطابق اس قانون کی منسوخی کے بعد ان دو سابق وزرا اعلی کو یہ رہائش گاہیں خالی کرناہوں گی۔

%d bloggers like this: