مئی 6, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

A Pakistani soldier stands guard at the Line of Control, that divides the disputed Himalayan State of Kashmir between India and Pakistan at the village of Chilliana in Neelum Valley,14 January 2004. India's leadership has recommended the start a bus service between Muzaffarabad capital of Pakistan controlled Kashmir and Srinagar, the summer capital of the Indian side of Kashmir. AFP PHOTO/ Farooq NAEEM (Photo by FAROOQ NAEEM / AFP)

مقبوضہ کشمیر میں کشمیریوں سے اعلیٰ نوکریوں کا حق چھین لیا گیا

جموں و کشمیرکے رہائشیوں کو کلاس فورتھ اور نان گیذٹڈ پوسٹس پر خصوصی حقوق حاصل ہوں گے

مقبوضہ جموں و کشمیر میں کشمیریوں سے اعلیٰ نوکریوں کا حق چھین لیا گیا
سرکاری نوکریوں کے لئے کشمیری باشندوں کو اچھوت قرار دے دیا گیا
اعلیٰ ملازمتوں پر بھارتی شہریوں کا حق تسلیم کر لیا گیا
کشمیریوں کو چوتھے درجے کی سرکاری ملازمتیں ملیں گی

سرینگر

مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کو منسوخ کرنے کے تقریبا آٹھ ماہ بعد مرکزی حکومت نے ایک نوٹیفیکشن جاری کیا ہے

جس کے مطابق جموں کشمیر کے نچلے درجہ کے سرکاری)نان گزیٹڈ) عہدوں پر خطے کے باشندوں کا حق ہوگا۔

ساوتھ ایشین وائر کے مطابق نئے قانون کے تحت نان گزیٹڈ درجہ کی ملازمتوں کو خصوصی طور پر ان لوگوں کے لئے مختص کیا گیا ہے

جنہوں نے جموں و کشمیر میں 15 سال تک رہائش اختیار کی ہے اور تمام مرکزی سرکاری ملازمین کے بچے جنہوں نے جموں و کشمیر میں دس سال کی مدت تک خدمات انجام دیں ہیں۔

ساوتھ ایشین وائر کے مطابق کلاس فورتھ میں جونیئر اسسٹنٹ، کانسٹیبل جیسی پوسٹس شامل ہیں، جو گزیٹد پوسٹس کی سب سے نچلے درجے کی سمجھی جاتی ہیں۔

اس کا مطلب یہ ہے کہ جموں و کشمیرکے رہائشیوں کو کلاس فورتھ اور نان گیذٹڈ پوسٹس پر خصوصی حقوق حاصل ہوں گے۔

القمرآن لائن کے مطابق اب سے جموں و کشمیر میں سبھی گزیٹڈ اور دیگر نان گزیٹڈ پوسٹس کے لیے بھارت کے دیگر ریاستوں کے افراد بھی اہل ہونگے۔

متعلقہ قانون نے اپنے علاقائی دائرہ اختیار میں تحصیلداروں کو ڈومیسائل سرٹیفکیٹ جاری کرنے کا اختیار دیا ہے۔

ریاست جموں و کشمیر یوٹی کی حکومت کو یہ اختیار بھی دیا گیا ہے کہ وہ کسی دوسرے افسر کو مقرر کر کے ڈومیسائل سرٹیفکیٹ اجرا کرنیکا اختیار دے۔

نوٹیفکیشن کے مطابق جموں و کشمیر کی تنظیم نو حکمنامے 2020 کی دفعہ 3 اے میں کشمیر کے ڈومیسائل کے حصول کی وضاحت کرتے ہوئے کہا گیا کہ

جو علاقے میں پندرہ برس سے رہائش پذیر ہو یا جس نے جموں وکشمیر کی کسی تعلیمی ادارے میںسات برس برس تک تعلیم حاصل کی

ہو اور ہی دسویں اور بارھویں جماعتوں کے امتحانات پاس کیے ہوں وہ تمام کشمیر کے ڈومیسائل سرٹیفکیٹ حاصل کرکے علاقے کے پابندے قرار پائیں گے ۔

علاوہ ازیں بھارتی حکومت کے وہ عہدیدار ، سروسز آفسرز ، بنک ملازمین ، بھارتی یونیورسٹیوں کے وہ عہدیدار وغیرہ جنہیوں نے کشمیر میں دس برس تک ملازمت کی ہو

بھی کشمیر کا ڈومیسائل حاصل کرسکتے ہیں۔ علاوہ ازیں مذکورہ افراد کے بچے بھی ڈومیسائل کے اہل ہونگے

جبکہ جنہوں نے کشمیر میںدس برس ملازمت کی ہو بھی یونیورسٹیوں کے عہدیداران اور مرکزی حکومت کے تسلیم شدہ تحقیقی اداروں کو شامل کرنا

جموں وکشمیر میں کل دس سال یا والدین پر بچوں کی خدمت کی جو حصوں میں کسی بھی شرائط کو پورا کرتے ہیں۔

القمرآن لائن کے مطابق جموں و کشمیر کے UT میں ریلیف اینڈ بحالی کمشنر (مہاجر) کے ذریعہ تارکین وطن کے طور پر رجسٹرڈ افراد کو بھی اس تعریف میں شامل کیا جائے گا۔

%d bloggers like this: