مئی 2, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

A Pakistani soldier stands guard at the Line of Control, that divides the disputed Himalayan State of Kashmir between India and Pakistan at the village of Chilliana in Neelum Valley,14 January 2004. India's leadership has recommended the start a bus service between Muzaffarabad capital of Pakistan controlled Kashmir and Srinagar, the summer capital of the Indian side of Kashmir. AFP PHOTO/ Farooq NAEEM (Photo by FAROOQ NAEEM / AFP)

31مارچ2020:آج جموں اینڈ کشمیرمیں کیا ہوا؟

جموں اینڈ کشمیر سے نامہ نگاروں اور نمائندگان کے مراسلوں پر مبنی خبریں،تبصرے اور تجزیے۔

مقبوضہ کشمیر:حکومت نے انٹرنیٹ پر پابندی سے لوگوں کی صحت شدید خطرے میںڈال دیا
انسانی حقوق کے گروپ انٹرنیٹ فریڈم فاونڈیشن کا بھارتی حکومت کو خط
سکول کے بچوں کی تعلیم بھی شدید متاثر

بھارت کی وزارت صحت نے پیر کو مقبوضہ کشمیر کے ڈاکٹروں کو وینٹیلیٹرزکے انتظام کے بارے میں ایک آن لائن تربیتی اجلاس میں مدعو کیا

لیکن انٹرنیٹ پر طویل عرصے سے پابندی کے باعث ڈاکٹرز اس میں شرکت نہ کر سکے۔ اگست میں نئی دہلی نے ریاست کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کردیا تھا

جس کے بعد سے جنوری میں صرف 2G موبائل انٹرنیٹ بحال کیا ہے۔متعدد انسانی حقوق گروپوں کی جانب سے پابندیوں کو آسان کرنے کی اپیلوں کے باوجود حکومت نے ایسا کرنے سے انکار کردیا ۔

بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں مرکزی ڈاکٹروں کی ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر سہیل نائک نے کہا کہ اس وائرس کی علامات کے بارے میں لوگوں کو آگاہی دینے کی ضرورت ہے

جو ہم نہیں دے سکتے ۔ہم تیز رفتار انٹرنیٹ کی عدم موجودگی میں معذور ہیں۔انسانی حقوق کے گروپ انٹرنیٹ فریڈم فاونڈیشن نے ایک خط میں کہا ہے کہ

کشمیر میں انٹرنیٹ کی رفتار کورونا وائرس کے خطرے سے نمٹنے کے لئے آگاہی کے لئے "بری طرح ناکافی” ہے۔

انٹرنیٹ کی بندش نے گھر میں اسکول کے بچوں کی تعلیم میں بھی رکاوٹ پیدا کردی ہے۔کشمیر میں آل پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن کے صدر ،

جی این وار نے کہا کہ اس تنظیم نے اپنے اسکولوں میں پڑھنے والے 650000بچوں کے لئے آن لائن کلاسیں تیار کیں

لیکن یہ سب کوشش بے سود ہے۔ ہم انٹرنیٹ کی وجہ سے طلبا سے رابطہ قائم کرنے سے قاصر ہیں۔

اورمواد کو ڈان لوڈ کرنے سے قاصر ہیں۔بھارت کی وفاقی وزارت داخلہ کی کشمیر میں پالیسی ذمہ ذمہ دار اور ترجمان وسودھا گپتا نے اس پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کیا۔


مقبوضہ کشمیر:ڈاکٹرز کی دانستہ غفلت سے کورونا کا مریض موت کے منہ میں پہنچ گیا
ہسپتال میں ہمارے ساتھ جانوروں کی طرح سلوک کیا گیا، لواحقین
ہسپتالوں میں سہولیات ناپید
طبی عملے کو انفیکشن کا شدید خطرہ ،عملے کا کوئی رکن اسپتال میں کوررونا وائرس کے وارڈ میں نہیں جا رہا
ڈاکٹرز کی اپنی صحت کو شدید خطرہ ہے: ڈاکٹرز ایسوسی ایشن
کشمیر میں قیدیوں کی حالت بھی جانوروں سے بدتر ہے، وکلا

سرینگر

مقبوضہ کشمیر میں ٹنگمرگ سے تعلق رکھنے والے کورونا وائرس کے مریض جن کا پیر کے روزسی ڈی ہسپتال سرینگر میں انتقال ہوگیا تھا،

کے اہلخانہ نے بتایا کہ سرینگر کے سینے کے امراض کے ہسپتال میں ان کے ساتھ جانوروں کی طرح سلوک کیا گیا۔

مرحوم کے بیٹے ریاض احمد صوفی نے میڈیا کو بتایا کہ ڈاکٹروں اور پیرامیڈکل عملے نے انہیں نظرانداز کیا ۔

ساوتھ ایشین وائر کے مطابق انہوں نے کہاکہ مریض کو دوائیوں کی فراہمی کے لئے ہمیں کسی بھی حفاظتی لباس کے بغیر کورونا وائرس کے وارڈ میں جانے کو کہا گیا ۔

ریاض احمد نے کہاکہ ان کے والد طبی لاپرواہی کی وجہ سے چل بسے کیونکہ ہسپتال میں ان کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا گیا ۔

مرحوم کے اہل خانہ کو بارہمولہ میں قرنطینہ میں رکھا گیا ہے جہاں ان کی رپورٹوں کا انتظار ہے۔ سی ڈی ہسپتال سرینگرمیں مریضوں کے ایٹنڈنٹس نے شکایت کی ہے کہ

ہسپتال میں ان کے لئے سہولیات موجود نہیں ہیں۔سی ڈی ہسپتال میں ایک مریض کے ایٹنڈنٹ محمد الطاف نے بتایا کہ کورونا وائرس کے لگ بھگ 12 مریض اسپتال میںموجود ہیں

لیکن یہاں پر طبی عملے کو انفیکشن کا شدید خطرہ ہے کیونکہ انتظامیہ انہیں کوئی سہولیات فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہسپتال کے حکام مریض کے اہل خانہ کو رپورٹ کے بارے میںآگاہ نہیں کررہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ عملے کا کوئی رکن اسپتال میں کوررونا وائرس کے وارڈ میں نہیں جا رہا ہے۔

ساوتھ ایشین وائر کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کشمیر نے کہا ہے کہ اگر ڈاکٹرز ، نرسز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کوروناوائرس سے متاثر ہوجائیں تو ان کے شدید بیمار ہونے کا زیادہ خطرہ ہے۔

ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر نثارالحسن نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ لگتا ہے کہ اس وائرس سے دیگر متاثرین سے زیادہ خطرہ صحت سے متعلق کارکنوں کو ہے۔

ڈاکٹر نثار نے کہا کہ صحت کی دیکھ بھال کرنے والے کارکن ، خاص طور پر فرنٹ لائن پر کام کرنے والے کارکنوں کو وائرس سے سب سے زیادہ خطرہ ہے۔

ساوتھ ایشین وائر کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں سیاسی نظربندوں کے اہل خانہ ان کی سلامتی کے حوالے سے پریشان ہیں۔کشمیر لائرز ایسوسی ایشن کے سینئر نائب صدر اعجاز احمد بیدار کے

مطابق قیدی ہر طرح کے انفیکشن کا شکار ہوسکتے ہیں اور انہیں صحت کی دیکھ بھال کے لیے مناسب سہولیات دستیاب نہیں ۔

حال ہی میں اتر پردیش کی امبیدکر نگر جیل سے رہا ہونے والے ہائی کورٹ کے ایک سینئر وکیل نذیر احمد رونگا نکا کہنا ہے کہ

کشمیری سیاسی قیدیوں کے ساتھ ان جیلوں میں قید مجرموں جیسا سلوک کیا جاتا ہے ۔انسانی حقوق کے کارکن پرویز امروز نے کہا کہ

اس بحران کے دور میں کشمیری نظربندوں کو جیلوں میں بند رکھنا غیر انسانی ہے۔

پرویزامروز کے مطابق بھارتی جیلوں میں گنجائش سے زیادہ لوگ قید ہیں اور کورونا وائرس پھیلنے سے صورتحال مزید خراب ہوگئی ہے۔


مقبوضہ کشمیر:

نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے زخمی ہونے والا نوجوان ہسپتال میں دم توڑگیا

سرینگر

مقبوضہ کشمیر میںنامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے زخمی ہونے والا 28 سالہ نوجوان آج سری نگر کے ایک اسپتال میں انتقال کر گیا۔

ساوتھ ایشین وائر کے مطابق یہ نوجوان گزشتہ ہفتے ضلع کولگام کے علاقے توریگام میں

نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے شدید زخمی ہوگیا تھا

اور منگل سری نگر کے صورہ انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز میں دم توڑ گیا۔


کورونا کے باوجود بھارتی فورسز کا ظلم و ستم کم نہیں ہوا
مقبوضہ جموں و کشمیر میں مارچ2020میں12کشمیری شہید
سال 2020میں46افراد کو شہید کر دیا گیا

سرینگر

مقبوضہ جموں وکشمیر میں مارچ 2020میںبھارتی فورسز کے ہاتھوں12کشمیریوں کو شہید کردیا گیا۔

ساوتھ ایشین وائر نے اپنی ایک خصوصی رپورٹ میں بتایا ہے کہ مارچ 2020میں پلوامہ، شوپیاں اور اننت ناگ میں مختلف آپریشنز میں8نوجوانوں کو شہید کیا گیا۔

جبکہ مختلف واقعات میں 4شہری بھی شہید ہوئے۔شہید ہونے والے افراد میں لشکر طیبہ کے ایک ضلعی کمانڈر مظفر احمد بٹ بھی شامل ہیں۔

ساوتھ ایشین وائر کی طرف سے مرتب کئے گئے اعداد و شمار کے مطابق اسی مدت کے دوران بھارتی فورسز نے مبینہ طور پر مختلف13واقعات میں کم از کم30افراد کو گرفتارکیا

جن میں زیادہ ترنوجوان شامل ہیں۔ یہ گرفتاریاں مختلف علاقوں میں جاری کم و بیش270سرچ آپریشنز کے دوران کی گئیں۔

ان میں آپریشنز میں این آئی کی طرف سے کئے گئے آپریشنز بھی شامل ہیں۔

قومی تفتیشی ایجنسی نے 3 مارچ کو پلوامہ حملے میں پیر طارق احمد شاہ اور ان کی بیٹی انشا جان کو گرفتار کیا تھا۔

ساوتھ ایشین وائر کے مطابق مارچ میں مقبوضہ کشمیر کے اضلاع سرینگر، کپواڑہ ، بارہمولہ، بانڈی پورہ ، بڈگام ،

گاندربل ، پلوامہ، اننت ناگ، کولگام شوپِیاں،راجوری،پونچھ کٹھوعہ، رام بن، کِشتواڑ، ڈوڈہ میں سرچ آپریشنز کئے گئے۔

ان آپریشنزمیں 2رہائشی مکانوں کو بھی تباہ کردیا گیا۔
بھارتی فوج ، پیراملٹری فورسز اور پولیس اہلکاروںکی طرف سے آپریشنز میں فائرنگ سے 7افراد زخمی ہوئے۔

جبکہ ایک سیکورٹی اہلکار ہلاک اور 5زخمی ہوئے۔
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی پولیس نے کورونا وائرس کے پھیلا وسے بچنے کے لئے لگائی گئی پابندیوں کی خلاف ورزی پر مارچ 2020میں 627افراد کو گرفتار کیا ہے

جبکہ 337افراد کے خلاف مقدمات درج کیے گئے ہیں۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق مقبوضہ جموں و کشمیر پولیس کے سربراہ دلباغ سنگھ نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ

سرکاری احکامات کی خلاف ورزی کرنے کی پاداش میں 118دکانوں اور 490 گاڑیوں کو سیل کر دیا گیا ہے ۔

ساوتھ ایشین وائر کے مطابق مارچ2020 میں انتظامیہ نے پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت گرفتار متعدد سیاسی رہنماوںسمیت تقریبا50افراد کو رہا کیا

جن میں سابق وزرائے اعلیٰ ڈاکٹر فاروق عبدا للہ، عمر عبدا للہ، شامل ہیں۔واضح رہے کہ شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک، مسرت عالم بٹ، آسیہ اندرابی،میاں عبدالقیوم، محمد یاسین خان،

نعیم احمد خان، محمد الطاف شاہ اورایازمحمد اکبر سمیت بڑی تعداد میں حریت رہنمااور کارکن جموں وکشمیر اوربھارت کی مختلف جیلوں میں نظربندہیں۔

اسکے علاوہ سابق وزیر اعلیI اور پی ڈی پی کی سربراہ محبوبہ مفتی ، سابق آئی اے ایس افسر اور جموںوکشمیر پیپلز موومنٹ کے سربراہ ڈاکٹر فیصل اور سیاست دان بھی مسلسل زیر حراست ہیں۔

سیاسی ماہرین نے سینکڑوں کشمیری نظربندوںکی موجودگی میںکورونا وائر س کی مہلک وبا کے پیش نظر صرف کشمیر نظربندوںکی رہائی کو عالمی برادری کو گمراہ کرنے کی ایک کوشش قراردیا ہے ۔

مقبوضہ جموں وکشمیر میں رواں سال 2020میں23واقعات میں46افراد کو شہید کر دیا گیا۔

جن میں جنوری میں 22،فروری میں 12اور مارچ میں 12افراد شہید ہوئے۔جبکہ 6سیکورٹی اہلکار ہلاک ہوئے۔

پولیس کے مطابق رواں سال اسلحہ برآمدگی کے 34واقعات ریکارڈ کئے گئے۔

اس سال دھماکوں کے 9واقعات میں12شہریوں اموات ہوئیں جبکہ 5سیکورٹی اہلکارزخمی ہوئے۔

سال 2020میں 38مختلف واقعات میں 78افراد کو گرفتار کیا گیا۔


مقبوضہ کشمیر:ڈاکٹرز کی دانستہ غفلت سے کورونا کا مریض موت کے منہ میں پہنچ گیا
ہسپتال میں ہمارے ساتھ جانوروں کی طرح سلوک کیا گیا، لواحقین
ہسپتالوں میں سہولیات ناپید
طبی عملے کو انفیکشن کا شدید خطرہ ،عملے کا کوئی رکن اسپتال میں کوررونا وائرس کے وارڈ میں نہیں جا رہا
ڈاکٹرز کی اپنی صحت کو شدید خطرہ ہے: ڈاکٹرز ایسوسی ایشن
کشمیر میں قیدیوں کی حالت بھی جانوروں سے بدتر ہے، وکلا

سرینگر

مقبوضہ کشمیر میں ٹنگمرگ سے تعلق رکھنے والے کورونا وائرس کے مریض جن کا پیر کے روزسی ڈی ہسپتال سرینگر میں انتقال ہوگیا تھا،

کے اہلخانہ نے بتایا کہ سرینگر کے سینے کے امراض کے ہسپتال میں ان کے ساتھ جانوروں کی طرح سلوک کیا گیا۔

مرحوم کے بیٹے ریاض احمد صوفی نے میڈیا کو بتایا کہ ڈاکٹروں اور پیرامیڈکل عملے نے انہیں نظرانداز کیا ۔

ساوتھ ایشین وائر کے مطابق انہوں نے کہاکہ مریض کو دوائیوں کی فراہمی کے لئے ہمیں کسی بھی حفاظتی لباس کے بغیر کورونا وائرس کے وارڈ میں جانے کو کہا گیا ۔

ریاض احمد نے کہاکہ ان کے والد طبی لاپرواہی کی وجہ سے چل بسے کیونکہ ہسپتال میں ان کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کیا گیا ۔

مرحوم کے اہل خانہ کو بارہمولہ میں قرنطینہ میں رکھا گیا ہے جہاں ان کی رپورٹوں کا انتظار ہے۔ سی ڈی ہسپتال سرینگرمیں مریضوں کے ایٹنڈنٹس نے شکایت کی ہے کہ

ہسپتال میں ان کے لئے سہولیات موجود نہیں ہیں۔سی ڈی ہسپتال میں ایک مریض کے ایٹنڈنٹ محمد الطاف نے بتایا کہ کورونا وائرس کے لگ بھگ 12 مریض اسپتال میںموجود ہیں

لیکن یہاں پر طبی عملے کو انفیکشن کا شدید خطرہ ہے کیونکہ انتظامیہ انہیں کوئی سہولیات فراہم کرنے میں ناکام رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہسپتال کے حکام مریض کے اہل خانہ کو رپورٹ کے بارے میںآگاہ نہیں کررہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ

عملے کا کوئی رکن اسپتال میں کوررونا وائرس کے وارڈ میں نہیں جا رہا ہے۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کشمیر نے کہا ہے کہ

اگر ڈاکٹرز ، نرسز اور پیرا میڈیکل اسٹاف کوروناوائرس سے متاثر ہوجائیں تو ان کے شدید بیمار ہونے کا زیادہ خطرہ ہے۔

ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر نثارالحسن نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں کہا کہ لگتا ہے کہ اس وائرس سے دیگر متاثرین سے زیادہ خطرہ صحت سے متعلق کارکنوں کو ہے۔

ڈاکٹر نثار نے کہا کہ صحت کی دیکھ بھال کرنے والے کارکن ، خاص طور پر فرنٹ لائن پر کام کرنے والے کارکنوں کو وائرس سے سب سے زیادہ خطرہ ہے۔

ساوتھ ایشین وائر کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں سیاسی نظربندوں کے اہل خانہ ان کی سلامتی کے حوالے سے پریشان ہیں۔

کشمیر لائرز ایسوسی ایشن کے سینئر نائب صدر اعجاز احمد بیدار کے مطابق قیدی ہر طرح کے انفیکشن کا شکار ہوسکتے ہیں

اور انہیں صحت کی دیکھ بھال کے لیے مناسب سہولیات دستیاب نہیں ۔حال ہی میں اتر پردیش کی امبیدکر نگر جیل سے رہا ہونے والے ہائی کورٹ کے ایک سینئر وکیل نذیر احمد رونگا نکا کہنا ہے کہ

کشمیری سیاسی قیدیوں کے ساتھ ان جیلوں میں قید مجرموں جیسا سلوک کیا جاتا ہے ۔

انسانی حقوق کے کارکن پرویز امروز نے کہا کہ اس بحران کے دور میں کشمیری نظربندوں کو جیلوں میں بند رکھنا غیر انسانی ہے۔

پرویزامروز کے مطابق بھارتی جیلوں میں گنجائش سے زیادہ لوگ قید ہیں اور کورونا وائرس پھیلنے سے صورتحال مزید خراب ہوگئی ہے۔


مقبوضہ کشمیر:حکومت نے انٹرنیٹ پر پابندی سے لوگوں کی صحت شدید خطرے میںڈال دیا
انسانی حقوق کے گروپ انٹرنیٹ فریڈم فاونڈیشن کا بھارتی حکومت کو خط
سکول کے بچوں کی تعلیم بھی شدید متاثر

سرینگر

بھارت کی وزارت صحت نے پیر کو مقبوضہ کشمیر کے ڈاکٹروں کو وینٹیلیٹرزکے انتظام کے بارے میں ایک آن لائن تربیتی اجلاس میں مدعو کیا

لیکن انٹرنیٹ پر طویل عرصے سے پابندی کے باعث ڈاکٹرز اس میں شرکت نہ کر سکے۔ اگست میں نئی دہلی نے ریاست کشمیر کا خصوصی درجہ ختم کردیا تھا

جس کے بعد سے جنوری میں صرف 2G موبائل انٹرنیٹ بحال کیا ہے۔متعدد انسانی حقوق گروپوں کی جانب سے پابندیوں کو آسان کرنے کی اپیلوں کے باوجود حکومت نے ایسا کرنے سے انکار کردیا ۔

بھارت کے زیرانتظام کشمیر میں مرکزی ڈاکٹروں کی ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر سہیل نائک نے کہا کہ اس وائرس کی علامات کے بارے میں لوگوں کو آگاہی دینے کی ضرورت ہے

جو ہم نہیں دے سکتے ۔ہم تیز رفتار انٹرنیٹ کی عدم موجودگی میں معذور ہیں۔انسانی حقوق کے گروپ انٹرنیٹ فریڈم فاونڈیشن نے ایک خط میں کہا ہے کہ

کشمیر میں انٹرنیٹ کی رفتار کورونا وائرس کے خطرے سے نمٹنے کے لئے آگاہی کے لئے "بری طرح ناکافی” ہے۔

انٹرنیٹ کی بندش نے گھر میں اسکول کے بچوں کی تعلیم میں بھی رکاوٹ پیدا کردی ہے۔

کشمیر میں آل پرائیویٹ اسکولز ایسوسی ایشن کے صدر ، جی این وار نے کہا کہ اس تنظیم نے اپنے اسکولوں میں پڑھنے والے 650000بچوں کے لئے آن لائن کلاسیں تیار کیں

لیکن یہ سب کوشش بے سود ہے۔ ہم انٹرنیٹ کی وجہ سے طلبا سے رابطہ قائم کرنے سے قاصر ہیں۔ اورمواد کو ڈان لوڈ کرنے سے قاصر ہیں۔

بھارت کی وفاقی وزارت داخلہ کی کشمیر میں پالیسی ذمہ ذمہ دار اور ترجمان وسودھا گپتا نے اس پر کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کیا۔


سڑک حادثے میں پولیس اہلکار ہلاک، ایک زخمی

سرینگر

مقبوضہ جموں و کشمیر کے ضلع کشتواڑ میں کار کے کھائی میں گر جانے سے اتوار کے روز ایک پولیس اہلکار ہلاک اور اس کا ساتھی زخمی ہوگیا۔

ساوتھ ایشین وائر کے مطابق انہوں نے بتا یا کہ جموں و کشمیر کے ضلع کشتواڑ میں ایک نجی کار گہری کھائی میں جا گری

جس میں دونوں سفر کررہے تھے ۔ایک پولیس اہلکار نے بتایا کہ ایس پی او مشتاق احمد اور سجاد حسین تتانی سروور گاں

سے کشتواڑ قصبہ جارہے تھے کہ فوگومہار گاوں میں گاڑی سڑک سے 200 فٹ نیچے گہری کھائی میں گر گئی۔

انہوں نے بتایا کہ انہیں نکال کر کشتواڑ ضلعی اسپتال میں داخل کرایا گیا

جہاں مشتاق احمد زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسے۔ اور ان کے ساتھی حسین کی حالت تشویشناک بتائی گئی ہے۔


کورونا وائرس: قرنطینہ سینٹر میں سہولیات کا فقدان
یہ قرنطینہ مراکز نہیں بلکہ گندگی کے مراکز ہیں

سرینگر

(ساوتھ ایشین وائر )جنوبی کشمیر کے اونتی پورہ میں واقع اسلامک یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے دو بلاکوں کو انتظامیہ نے قرنطینہ مراکز میں تبدیل کیا ہے

تاکہ مضافاتی علاقوں اور بیرون ریاست سے آئے ہوئے لوگوں کو آسولیشن (علیحدہ)میں رکھا جائے۔ قرنطینہ سینٹر میں صفائی ستھرائی کا فقدان ہے۔

مناسب بندوبست نہ ہونے کی وجہ سے قرنطینہ سینٹر میں رکھے گئے افراد مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں۔ ساوتھ ایشین وائر کے مطابق قرنطینہ میں رکھے گیے

افراد نے شکایت کی ہے کہ انہیں بنیادی سہولیات فراہم نہیں کی جارہی ہیں اور نہ ہی کورونا وائرس سے بچنے کے پروٹوکول پر عمل کیا جا رہاہے۔

قرنطینہ سینٹر میں موجود پوچھل پلوامہ کے ایک شخص سید عمرنے فون پر بتایا کہ ہمیں قرنطینہ کا عمل فضول لگ رہا ہے کیونکہ قریبا ڈیڑھ سو افراد کے لیے ایک ہی بیت الخلا رکھا گیا ہے۔

علاوہ ازیں سینٹرز کی عدم دستیابی اور ٹھنڈے پانی سے ان کی مشکلات میں اضافہ ہوا ہے۔جب یہ معاملہ تحصیلدار اونتی پورہ زبیر احمد کے نوٹس میں لایا تو انہوں نے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے بتایا کہ

اونتی پورہ میں قائم قرنطینہ سینٹر وادی کا بہترین سینٹر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چند روز میں عارضی بیت الخلا تعمیر کیے جائے گے۔

انہوں نے قرنطینہ میں رکھے گئے افراد سے تعاون کی اپیل کی۔انتظامیہ کے مطابق جموں و کشمیر میں 6465 افراد قرنطینہ میں رکھے گئے ہیں

جن میں 3200 افراد حکومت کی جانب قائم کئے گئے مراکز میں طبی نگہداشت میں رکھے گئے ہیں۔جنوبی ضلع پلوامہ میں انتظامیہ نے ایک نجی اسکول سولیس انٹرنیشنل اسکول میں

قریبا 40 افراد کو قرنطینہ میں رکھا ہے۔یہ قرنطینہ مراکز نہیں بلکہ گندگی کے مراکز ہیں۔قرنطینہ میں رکھے گئے افراد کی شکایات کو صحیح قرار دیتے ہوئے اسکول کے مالک میر وسیم حنیف کا کہنا ہے ک

ہ انہوں نے انتظامیہ کو کووڈ 19 سے درپیش بحران کے مدنظر رضاکارانہ طور اپنے اسکول کو قرنطینہ مرکز کے لیے پیش کیا

تاہم انکے مطابق یہ بات سچ ہے کہ اسکول میں کوئی غسل خانہ نہیں جبکہ 20 یورینل موجود ہیں۔

ہم نے ان خامیوں کے متعلق ضلع انتظامیہ کو باخبر کیا ہے لیکن متعلقہ حکام نے اس جانب سنجیدگی سے غور نہیں کیا۔

%d bloggers like this: