ملکی معیشت کا پہیہ رواں دواں رہے،، اس کے لیے ضروری ہے کہ ٹرانسپورٹ کا پہیہ بنا کسی رکاوٹ کے چلتا رہے ۔
ملکی ایکسپورٹ کا کل حجم 25 ارب ڈالرہےایسےمیں روزانہ کی بنیادوں پرآرڈرمنسوخ ہونےکےساتھ کاروباری بندش سےمشکل صورتحال پیدا ہوسکتی ہے۔۔
پاکستان سے ایکسپورٹ کی جانے والی اشیا سے ملکی معیشت کو پچیس ارب ڈالر حاصل ہوتے ہیں۔۔
پچیس ارب ڈالرز مالیت کی ایکسپورٹ کا پچاس فیصد کراچی اور سندھ سے ایکسپورٹ کیا جاتا ہے۔۔
ایکسپورٹرز کے مطابق برآمدات نہ ہونےسےیومیہ 4 ارب روپے کا نقصان ہوتا ہے۔۔
بندرگاہوں پرایکسپورت کا پہیہ رکنےسےپورٹ ڈیمرج کی مد میں اکتالیس کروڑ روپے کا اضافی نقصان برداشت کرنا پڑرہا ہے۔
ساتھ ہی کنٹینر کلیئرنس نا ملنے سے پورٹ کرائے کی مد میں اضافی رقم شپنگ کمپنی اور پورٹ انتظامیہ کو علیحدہ ادا کرنی پڑرہی ہے۔۔
گزشتہ سال کےاواخر میں کورونا وائرس نے سب سےپہلےدنیا کی معاشی سپرپاورچائنہ کومتاثرکیا
لیکن اب کورونا وائرس دنیا کے 190 سےزائد ممالک میں پنجے گاڑ چکا ہے۔۔
یہ بھی پڑھیے
نیشنل پریس کلب کے انتخابات، جرنلسٹ پینل نے میدان مارلیا، اظہر جتوئی صدر منتخب
ملتان یونین آف جرنلسٹس کے سالانہ انتخابات میں "پروفیشنل جرنلسٹس گروپ” نے میدان مار لیا،
متوازن وفاق اور وسائل پر اختیار کےلئے سرائیکی سرگرم کارکنوں اور طلبہ تنظیموں کی’ سرائیکی صوبہ ریلی کا انعقاد