اپریل 28, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

کسان کم کاشت زیادہ پیداوار کے اصول پر عمل کریں، پاکستان کسان اتحاد

جن شوگر ملز کے ایریا میں گنے کی کاشت کمی ہوئی ہے وہ شوگر ملز باہر سے اضافی ریٹس پر گنا لے رہی ہیں

رحیم یار خان

پاکستان کسان اتحاد کے ڈسٹرکٹ آرگنائزر اور کسان بچاؤ تحریک پاکستان کے انفارمیشن سیکرٹری جام ایم ڈی گانگا نے یونین کونسل چاچڑاں شریف اور سہجہ سے تعلق رکھنے والے زمینداروں محمد ایوب بلوچ، محمد عامر کورائی،

غلام مرتضی قریشی اور سردار محمد نیازی پر مشتمل وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گنے کا ہر کاشتکار دیانتداری سے اپنی گنے کی کاشت میں 20فیصد کمی کرے. پھر اپنی عزت اور وقار، گنے کی شان اور قیمت اضافہ دیکھے.

کسان اس سال کی قیمت کے لالچ میں گنے کی کاشت ہرگز نہ بڑھائی جائے. کسان کم کاشت زیادہ پیداوار کے اصول پر عمل کریں.

جن شوگر ملز کے ایریا میں گنے کی کاشت کمی ہوئی ہے وہ شوگر ملز باہر سے اضافی ریٹس پر گنا لے رہی ہیں.الائنس شوگر ملز اباڑو آج250روپے من اور دیوان شوگر ملز بدین 360روپے من گنا رحیم یار خان کے علاقے ظاہر پیر اور گرد و نواح اٹھا رہی ہیں.

مقامی شوگر ملز بھی گیٹ کے زمیندراروں 220روپے من ریٹ دینے لگی ہیں دوسرے ایریا سے235روپے من تک بھی گنا خریدا جا رہا ہے.

پھر بھی شوگر ملیں روزانہ کروڑوں روپے کما رہی ہیں. وقت نے ثابت کر دیا ہے کسانوں گنا کا ریٹ 250روپے من کرنے کا مطالبہ جائز تھا اور ہے.ملک معاشی درندوں اور معاشی ڈکیتوں کے نرغے میں ہے. بیورو کریسی چمک کے عوض اور دھمک کے خوف سے کسان کسان فیصلے کرتی چلی آرہی ہے.

جس وجہ سے کسانوں کا شدید ترین استحصال ہو رہا ہے.مرتضی قریشی نے کہا کہ کسان متحد ہو کر متفقہ فیصلہ کرلیں تو بہت بڑی قوت ہیں.شوگر ملوں کی طاقت اور شوگر ملوں کی صرف اور صرف کسانوں کا گنا ہی ہے.

اگر کسان گنے کی کاشت بند کر دیں تو یہ اربوں روپے کی شوگر ملیں ٹین ڈبے ہیں. ان کی ساری رونق ٹھاٹ بھاٹ گنا ہے. کسان گنے کی کاشت کم کرکے اگلے سال اپنی اور اپنے گنے کی مزید عزت کرائیں.عامر کورائی نے کہا کہ

حکومت کسانوں کو کم کیے گئے ریٹس پرکھاد کی فراہمی یقینی بنائے. دکاندار ابھی تک مہنگی کھاد بیچ رہے ہیں. سردار گڑھ، ظاہر پیر،

پل 27000سے گنے خریدنے والی اباڑو سندھ کی شوگر ملیں کسانوں کو بروقت ادائیگی کریں ورنہ ان کے خلاف قانونی کاروائی اور عوامی احتجاج کریں گے. ایوب بلوچ نے کہا کہ

گندم کی فصل کے لیے سالانہ اور ششماہی تمام نہروں میں پانی فراہم کیا جائے. پانی کی کمی کی وجہ پچھلے سال کی طرح گندم کی پیداوار متاثر ہو کر. کسانوں کے لیے نقصان اور ملک کے لیے بحران کا باعث نہ بن جائے.

%d bloggers like this: