اپریل 27, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

ڈیرہ اسماعیل خان 2020۔۔۔ گلزار احمد

دریائے سندھ میں گٹر کے پانی کو صاف کرنے کے لیے فلٹریشن پلانٹ کا دور دور تک کوئی پروگرام نہیں۔

ان شاء اللہ نیے سال کا سورج ڈیرہ اسماعیل خان میں خوشحالی اور ترقی کے سنگ میل کے طور پر طلوع ہو رہا ہے اور اس امید کے پیچھے بہت سی وجوہات ہیں۔ پہلی بات تو یہ ہے کہ اگلے چھ ماہ کے اندر ڈیرہ اسماعیل خان سے اسلام آباد تک موٹر وے مکمل ہو رہی ہے جس کی وجہ سے ہم تین گھنٹے میں ملک کے دارلخلافہ پہنچ سکیں گے۔

یہ فاصلہ ٹوٹل 285 کلو میٹر ہو گا اور آجکل موٹروے پر بندہ ایک گھنٹے میں آسانی سے 100 کلو میٹر طے کر لیتا ہے۔ ایک وقت تھا ہم بسوں پر دس گھنٹے کے بعد راولپنڈی پہنچا کرتے تھے۔موٹروے بننے کے بعد ہمارے ذہن سے بہت سے چھوٹے شھروں اور ہوٹلوں کے نام مٹ جائیں گے جیسے انڈس ہائی وے کے کرک سائیڈ پر مڑنے سے بانڈہ داود شاہ۔احمدی بانڈہ۔سراے نورنگ۔ بنوں ۔درہ بہادر خیل وغیرہ اب راستے پر نہیں آتے۔

ڈیرہ اسلام آباد موٹروے کھلنے سے چشمہ بیراج۔کندیاں۔ موسی خیل اور نمل کی پہاڑیاں۔جھال چکیاں کی دال کا ہوٹل۔تلہ گنگ وغیرہ ہمارے راستے پر نہیں آئیں گے اور صرف ہماری یاد کے خانوں میں محفوظ ہونگے۔ دوسری اہم خبر پچھلے دنوں بڑی ہیڈلائینوں کے ساتھ شائیع ہوئی کہ خیبر پختونخواہ کی حکومت پشاور سے ڈیرہ موٹر وے بناۓ گی۔

اس کے دوسرے دن جب اس موٹر وے کا نقشہ چھپا تو پتہ چلا وہ موٹروے جنوبی اضلاع کے ہر ضلع کے ایم پی اے کو خوش کرنے کے لیے ہر ضلع سے زگ زیگ کرتی ڈیرہ پہنچے گی اور ڈیرہ سے پشاور کا فاصلہ کم ہونے کی بجاے اور زیادہ ہو جاے گا۔ تو بعد میں ہم نے اس خبر کو دل خوش کرنے والی خبر سمجھ کے بھلا دیا کیونکہ اسی طرح گومل زام بنانے کا خیال بھی 1898ء میں برطانیہ کے چار انگریز انجینیرز نے سروے کر کے پیش کر دیا تھا۔

1963ء میں اس پر کام شروع ہوا 1965ء کی جنگ کی وجہ سے بند ہو گیا۔ پھر اس جگہ کام صدر پرویز مشرف نے 2001ء میں شروع کروایا کیونکہ اس وقت کے صوبائی وزیر سردار امین اللہ خان گنڈہ پور کے پرویز مشرف سے ذاتی تعلقات تھے اور ان کی درخواست پر کام شروع ہوا۔

ڈیرہ سے پشاور ٹیڑھی میڑھی موٹر وے بھی شاید کسی انجینیرز کے سروے کے نتیجے میں نہیں بنے گی بلکہ اس شعر؎ چلو تم ادھر کو ہوا ہو جدھر کی ۔۔ گنگناتے ڈیرہ پہنچے گی۔ خوشخبری تو میں چشمہ رائیٹ بنک لفٹ کینال کی بھی سنا سکتا ہوں کہ وہ CPEC کا حصہ بننے جارہی ہے جس سے دو لاکھ چھیاسی ھزار کنال زمین سیراب ہو گی اسی طرح یہ بھی بتا سکتا ہوں کی واپڈا نے چودھوان زام بنانے کی منظوری دی ہے۔

مگر اس خبر کے سنانے میں بڑی سخت دشواری ہے۔پہلی مشکل یہ ہے کہ واپڈا پر اعتبار کون کرے گا اور دوسری مشکل یہ ہے کہ چودھوان کے سارے دوست روزنامہ اعتدال کو بہت گہرائی سے لفظ بلفظ پڑھتے ہیں اور ایک جگہ تو معززین بیٹھ کر تبصرے بھی کرتے ہیں۔

شام کو سعداللہ خان بابڑ نے لازمی فون کر کے مجھے بتانا ہے کہ گلزار صاحب ہماری آپ کی خلوص و محبت کی بنیاد پر دوستی ہے کوئی مذاق تو نہیں۔ جب چودھوان کو حکومت بھول گئی آپ کیوں ریت میں پیسہ تلاش کرتے ہیں۔

وہ پوچھیں گے رودکوہی۔سڑکیں۔ اکنامک زون۔بھیڑ بکریوں کے فارم۔بجلی کی تاریں اور کھمبے وغیرہ جو آپ نے ہمیں لکھ کے دیے تھے ان کا کیا ہوا؟ تو پھر کون جواب دے گا؟ بس یار چودھوان کے لیے خوشخبری یہ ہے نیے سال کے آغاز سے خوب بارشیں اور سردی ہوگی ابھی سے سردی اور رضائی کا بندوبست کر لیں۔

ڈیرہ کے ادیبوں کے لیے پیشگوئی کی گئی ہے کہ دامان آرٹس کونسل جلد بحال ہو جاے گی اور جس طرح ماضی میں گروپنگ اور لڑائی جھگڑے سے یہ تنظیم بند کروائی گئی اب بھی وہ سوئے شیر بیدار ہو جائیں تاکہ ہم سب مل کر اس کا مکو ٹھپ کے رکھ دیں۔ صحافیوں کے لیے اچھی خبر یہ ہے کہ ان کا اتحاد برقرار رہے گا اور صحافت دن دگنی رات چگنی ترقی کرے گی۔ واپڈا اور سوئی گیس کے محکموں کی جانب سے گرج چمک کے ساتھ نرخ بڑھانے اور جرمانے لگانے کا سلسلہ بدستور جاری رہے گا اور عوام در بدر بِل ٹھیک کرواتے رہینگے۔

ہاں اگر ڈیرہ وال ملک ریاض بحریہ ٹاون والے کے پاوں پکڑ کے ڈیرہ شھر کو بحریہ ٹاون ڈیکلیر کروا دیں تو ان مصیبتوں سے چھٹکارہ مل سکتا ہے۔ ڈیرہ کے ترقیاتی کام تیز ہونگے مگر کسی منصوبہ بندی یا میرٹ کے تحت نہیں بلکہ جس کے پاس لاٹھی ہوگی بھینس اسی کی ہوگی۔

پہلے جو ڈیرہ وال ثوبت کھانے کی ہر ہفتے دعوت دیتے تھے اب وہ ایک ماہ کے بعد دعوت ہوگی وجہ مہنگائی۔IMF۔ گھبراہٹ۔یا ٹیکسوں کی بھرمار نہیں بلکہ ڈیرہ والوں کی عادتوں کو ٹھیک کرنا ہے۔ نیا بجٹ بھی ایک دن کے لیے بدستور عوام دوست ہوگا اور سرکاری میڈیا اور افسران ناچ ناچ کر بہترین بجٹ کا نغمہ گائیں گے مگر باقی سارا سال اس بجٹ میں تبدیلی کرنے کے عمل کے پیشگوئی کرنے والے ذمہ دار نہیں ہونگے۔

دریائے سندھ میں گٹر کے پانی کو صاف کرنے کے لیے فلٹریشن پلانٹ کا دور دور تک کوئی پروگرام نہیں۔البتہ سلیم شھزاد اور سعید سیال صاحب 23مارچ کو دریا میں پھول ڈالنے کا کام جاری رکھیں گے۔

%d bloggers like this: