مئی 2, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

کارخانوں کا ایندھن سرائیکی کسان ۔۔۔شہزاد عرفان

کسان دشمنی میں اندھے ہوکر یہ صرف تاجروں سرمایہ داروں کارخانے داروں کو مفاد پہنچانے پر عمل پیرا ہیں

سرائیکی وسیب کی معیشت کسانوں کے ہاتھ میں ہے اور اس میں کپاس کی کاشت نرخ خرید وفروخت سرائیکی کسانوں کی کل معشیت ہے – وفاقی کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے کپاس کی درآمد پر تمام ڈیوٹیز اور ٹیکسز کا خاتمہ کردیا جبکہ افغانستان اور وسطی ایشیائی ممالک سے طورخم بارڈر کے ذریعے کپاس درآمد کرنے کی اجازت بھی دے دی۔

جب سے کسان دشمن سرائیکی دشمن شوگر ملز مافیا جہانگیر ترین اینڈ کمپنی نے حکومت سنبھالی ہے تب سے سرائیکیوں کے سیاسی سوال سرائیکی صوبہ کو جنوبی پنجاب صوبے کے لولی پاپ میں ضم کرکے اور کپاس کی جگہ گنے کی سالانہ فصل کو فروغ دینے کی سازشیں جاری ہے –

پہلے وزیراعظم سرمایہ دار کارخانے دار مافیہ کے ٹیکس معاف کرتا ہے پھر قرضے اور ان پر سود معاف کرتا ہے اور اگر کوئی قانون کی گرفت میں آبھی جائے تو ان کے لیے آرڈنینس لاکر ان کو قانون سے آزاد کرتا ہے اور اب ٹکسٹائل مافیا کو یہ کھلی چھوٹ کہ سرائیکی وسیب کے کسانوں کی کپاس کو خریدنے کی بجائے پوری دنیا سے کپاس منگوا کر اپنے کارخانے چلائیں پیسہ کمائیں حکومت کو ایک ٹکا ٹیکس بھی نہ دیں اور مو جیں کریں –

یہ جانتے ہوئے کہ سرائیکی و سیب جو پاکستان میں سب سے زیاده پسماندہ ہے مگر سب سے زیاده کیاس کی پیداوار دیتا ہے – کسان مہنگی داموں کھاد سپرے بیج ڈیزل سود در سود بھرکر خود کو مقروض کرکے اس دن کے لیے تیار کرتا ہے کہ فصل آنے پر وہ اپنی فصل بیچ کرتمام فرض سے آزاد ہوگا بچوں کی شادی کرے گا ضروریات زندگی حاصل کرکے اگلی فصلوں کی تیاری کرے گا مگر یہ خواب اس حکومت نے پورا ہونے نہیں دیا کیوں کہ جہانگیر ترین کو علم ہے کہ اب ٹیکسٹائل مافیاجب باہر سے کپاس منگوائے گا تو کسان کے پاس سوائے گنا کاشت کرنے کے اور کوئی چاره باقی نہیں رہتا اور وہ اپنی منہ مانگی قیمت پر گنا کاشت کرنے اور بیچنے پر مجبور ہونگے –

کسان دشمنی میں اندھے ہوکر یہ صرف تاجروں سرمایہ داروں کارخانے داروں کو مفاد پہنچانے پر عمل پیرا ہیں – آپ سب جانتے ہیں کہ گنے کی سالانہ فصل کو بے تحاشہ پانی کی ضرورت ہوتی ہے کم بارشوں کی وجہ سے دریاؤں اور نہروں میں پانی کی کمی ہے ز یر زمین پانی خطرناک حد تک کڑوا ہونا جارہا ہے اور نیچے جاچکا ہے بجلی پہلے ہی زرعی سیکڑ کے لئیے آسان اور ستا ٹیرف ختم کیا جاچکا ہے دوسری طرف نئے سال کا عوام کو تحفہ ڈیزل پیٹرول کے نرخ میں اچانک بے تحاشہ اضافہ کی صورت میں دیا ہے .

سرائیکی وسیب کی غربت بے روزگاری اور پسماندگی مایوسی کو جنم دیگی اس مایوسی کو مدرسوں اور مسجدوں میں بیٹھا ا سٹیلشمنٹ کا ہرکارہ ملا جہاد تبلیغ کادرس دے کر اللہ کی راہ میں باڈر پر وطن کی حفاظت میں شہید ہونے کا راستہ دکھائے گا اور جنہوں نے حلف اٹھا کر ملک کی حفاظت کرنی تھی وہ عسکری بینک اور ڈیفنس ہاؤسنگ اور سیاسی جماعتیں بنائیں گے –

%d bloggers like this: