مئی 4, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

اینٹی بائیو ٹک مزاحمت اور قومی ادارہ صحت

اینٹی بائیو ٹک مزاحمت کو انسانی صحت کے لئے انتہائی سنگین عالمی خطرہ کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے

جب بیماری پھیلانے والے جراثیم (بیکٹریا) کے خلاف استعمال ہونے والی ادویات غیر موثر ہو جائیں تو اسے اینٹی بائیو ٹک مزاحمت کہتے ہیں ۔اینٹی بائیو ٹک مزاحمت کو انسانی صحت کے لئے انتہائی سنگین عالمی خطرہ کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔

اینٹی بائیوٹک کا زیادہ اور غیر ضروری استعمال انسانوں ، جانوروں اور ماحول میں بیکٹیریا کی بڑھتی ہوئی تعداد اورینٹی بائیو ٹک مزاحمت کا باعث ہے ۔ جس کی وجہ سے مختلف بیماریاں اور انفیکشن دن بہ دن پیچیدہ ہوتے جا رہے ہیں۔ اس وقت دنیا کے مختلف ممالک میں اینٹی بائیوٹکس کے خلاف مزاحمت رپورٹ ہو رہی ہے ۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق دنیا میں ہر سال لاکھوں افراد ’’اینٹی بائیوٹک مزاحمت‘‘کا شکار ہوجاتے ہیں ۔ پاکستان اور دنیا بھر میں علاج معالجہ کے سلسلے میں اینٹی بائیوٹک ادویات کا غلط اور بے دریغ استعمال نہ صرف انسانوں بلکہ جانوروں اور ماحول کے لئےبھی خطرناک صورتِ حال اختیار کرتا جا رہا ہے۔

اس پس منظر کے ساتھ قومی ادارہ صحت نےعالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) کے تعاون سے (18 تا 24 نومبر2019) کو ملک گیر ہفتہ وار آگاہی مہم کا آغاز کیا گیا۔ جس کا موضوع ” اینٹی بائیوٹکس کا مستقبل ہم سب پر منحصر ہے” تھا۔

اس دوران قومی ادارہ صحت نے متعدد سرگرمیوں کا اہتمام کیا تھاجس میں 06 سے 14 سال کی عمر کے بچوں کے لئے اینٹی بائیوٹکس آگاہی کے بارے میں پوسٹر مقابلہ بھی شامل ہے۔اس مقابلے میں پورے ملک سے 33 شرکاء کے پوسٹر موصول ہوئے ۔ مقابلے کا مقصدبچوں اور نوجوانوں کو اس موضوع کے بارے میں آگاہی دینا اور اینٹی بائیوٹکس کے درست استعمال کو پروموٹ کرنا تھا۔

اس تناظرمیں آج قومی ادارہ صحت میں ایک تقریب منعقد ہوئی۔جس میں پوسٹر مقابلہ جیتنے والے اور رنر اپ کو ان کے اہل خانہ کے ساتھ مدعو کیا گیا تاکہ وہ سرٹیفکیٹ کے ساتھ نقد انعامات وصول کریں۔
اس موقع پر قومی ادارہ صحت کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ، میجر جنرل پروفیسر عامر اکرام نے تمام بچوں کو مبارکباد پیش کی اور ان کے کام کی تعریف کیاور کہا کے بچوں کے بنائے گئے پوسٹرز ان کی تخلیقی صلاحیتوں اور اینٹی بائیوٹکس کے بارے میں ان کے وژن کی عکاسی کرتے ہیں۔

ڈاکٹر عامر نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بچے ہی تبدیلی کے اصل ایجنٹ ہوتے ہیں۔اس مقابلے کو منعقد کرنے کا مقصد تفریحی اور تخلیقی انداز میں اینٹی بائیوٹک کے مضر استعمال کو روکنے کے بارے میں شعور پیدا کرنا تھا ۔ امید ہے کہ اس مقابلے کے ذریعے اینٹی بائیوٹکس کے مناسب استعمال کا پیغام نہ صر ف شرکت کرنے والےبچوں کے والدین تک پہنچے گا

بلکہ معاشرے کے باقی افراد بھی اس سے آگاہی حاصل کریں گے ۔انہوں نے حصہ لینے والے اسکولوں کے نمائندوں پر بھی زور دیا کہ وہ طلبا کو مستقبل میں اسی طرح کے صحت مند مقابلوں میں شرکت کے لئے ترغیب دیں۔

تقریب میں عالمی ادارہ صحت اور قومی ادارہ صحت کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ تقریب کا اختتام سرٹیفکیٹ کی تقسیم کے ساتھ ہوا۔

%d bloggers like this: