اپریل 28, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

100دنوں میں صوبہ ،عمران خان اور سرائیکی تحریک۔۔۔ صہیب گورمانی

اختر مینگل صاحب کو جن مذموم مقاصد کےلیئے آگے کیا گیا ہے انہیں پیچھے کر لینے میں ہی بھلائی ہوگی

100 دنوں میں علیحدہ صوبہ بنانے والے بول بچن کے بعد عمران خان کی صوبہ جنوبی پنجاب سے روگردانی کرنے پر جونہی سرائیکی تحریک نے زور پکڑا اور اپنے حقوق کےلیئے کھڑی ہوئی تو حکومت و اسٹبلشمنٹ دونوں کے کان کھڑے ہوگئے اور تحریک کو دبانے کےلیئے طرح طرح کے پروپیگنڈے کیئے جانے لگے ،

بزدار صاحب کو وسیم اکرم پلس بنایا گیا، صوبہ بہاولپور تنازعہ کھڑا کر دیا گیا، اندرون خانہ سازشوں نے عروج پکڑا، پنجابی لکھاریوں کی نفرت پے مبنی مضامین شائع ہونا شروع ہوگئے۔

کچھ عرصہ پہلے ایک فیسبکی دوست پنجابی دانشوڑ کا کالم نظروں سے گزرا تو حیرانگی ہوئی کہ ان بھائی صاحب نے اپنے آرٹیکل میں سرائیکیوں کو اپنے حقوق سے محروم کرنے کےلیئے سرائیکی بلوچ تضاد کو موضوع بنایا کہ جنوبی پنجاب میں تو سرائیکی قلیل تعداد میں ہیں، آدھے سے زیادہ بلوچ ہیں اور پنجابی ہیں۔

اب بلوچ سرائیکستان کےلیئے اپنی شناخت و پہچان نہیں چھوڑیں گے وہ سرائیکیوں کے ساتھ ہرگز نہیں مل سکتے اسی طرح نفرت کا بیج بوتے ہوئے اس نے پورا آرٹیکل مکمل کیا۔

ان دنوں تک بھی کچھ نہ بن سکا تو پنجابی اسٹیبلیشمنٹ تھک ہار کر اب آخری ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے جس میں بلوچوں کے فخر جناب اختر مینگل صاحب کو مہرا بنایا گیا ہے کہ جنوبی پنجاب میں پھوٹ ڈالو سرائیکی بلوچ تضاد پیدا ہوگا تو تحریک ٹھنڈی پڑ جائے گی یا ہوسکتا ہے سرائیکیوں اور بلوچوں کی لڑائی کروا کے یہی حکومت اپنے آپ کو اعلیٰ و ارفع ثابت کرتے ہوئے ان دونوں گروہوں کے مابین صلح کرا دیں اور کچھ خیرات ڈال دیں۔

آج کل اختر مینگل صاحب جنوبی پنجاب کے قبائلوں میں خاصے سرگرم نظر آتے ہیں،، تونسہ شریف، ڈیرہ غازیخان اور مضافاتی علاقوں کے بلوچ قوم پرستوں کو ہوا دی جارہی ہے کہ وہ سرائیکستان کے موقف سے پیچھے ہٹ جائیں۔

دو دو، تین تین سو سال پہلے بلوچستان سے ہجرت کرکے آنے والوں کی قوم تو بلوچ ہوسکتی ہے لیکن زبان، جائے پیدائش اور کلچر سرائیکی وسیب کے ہی ہیں۔ میں خود بھی بلوچ قبیلے سے تعلق رکھتا ہوں میرے باپ دادا کسی کو بھی بلوچی زبان بولنا نہیں آتی تو میں بلوچستان کا باسی کیسے ہوسکتا ہوں؟

میری جنم بھومی سرائیکستان ہے میں یہیں پیدا ہوا یہیں بڑا ہوا اور اسی مٹی کے قرض چکانے ہیں۔ سرائیکی لکھاری اور انٹلکچول اب اسٹبلشمنٹ کی زبان سے واقف ہیں اسٹیبلشمنٹ لاکھ پینترے بدل لے لیکن اب ہوگا وہی جو سرائیکی چاہیں گے۔

اختر مینگل صاحب کو جن مذموم مقاصد کےلیئے آگے کیا گیا ہے انہیں پیچھے کر لینے میں ہی بھلائی ہوگی، بجائے کارگردگی دکھانے کے حیلے بہانوں سے کام نہ لیں اور سازشیں کرنا چھوڑ دیں تو بہتر ہے اب سرائیکی عوام آپ کو موقف سے پیچھے نہیں ہٹنے دے گی اور آپ کو گھسیٹ کر اپنا حق لیں گے۔۔۔۔

%d bloggers like this: