اپریل 29, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

‘سب خیریت ہے’۔۔۔ حیدر جاوید سید

مراد سعید کی جوابی غزل بہت ماٹھی تھی' راگ بھیر ویں گانا نہ آتا ہو تو پھٹے چک راگ گانے کی ضرورت نہیں ہوتی۔

جناب نواز شریف علاج کے لئے سعادت مند برادر خورد شہباز شریف کے ہمراہ لندن میں ہیں۔ اسی لندن میں تین دن قبل نون لیگ کا ایک مشاورتی اجلاس منعقد ہوا۔ 

مریم نواز کی 6ہفتوں کے لئے بیرون ملک جانے اور ای سی ایل سے نام نکلوانے کے لئے دائر درخواستوں میں سے ایک پر لاہور ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت کو حکم دیا کہ ای سی ایل سے نام نکالے جانے کے معاملہ پر رویو کمیٹی ایک ہفتہ میں فیصلہ کرے۔
دوسری درخواست پر نیب سے جواب طلب کیا گیا
” وجہ بتائی جائے کہ عدالت سائلہ کا پاسپورٹ اپنے پاس کیوں رکھے”۔
ٹیوٹر بند وے’ سول سپر میسی آرام کر رہی ہے’ سردی بڑھ رہی ہے’ بڑھتی سردی میں کمی کے لئے سوموار کی سپہر خواجہ آصف نے قومی اسمبلی میں گرما گرم تقریر پھڑکا دی۔ انہوں نے اعلان کیا
” الیکشن کمیشن میں تقرریوں اور قانون سازی کا حصہ نہیں بنیں گے”
مراد سعید کی جوابی غزل بہت ماٹھی تھی’ راگ بھیر ویں گانا نہ آتا ہو تو پھٹے چک راگ گانے کی ضرورت نہیں ہوتی۔
تحریک انصاف کا سوشل مییڈا ایک پرانے جعل ساز اور کچھ معاملات میں مفرور امریکہ میں مقیم ایک شخص کا انٹرویو سوشل میڈیا پر دوڑا رہا ہے۔
عاشقانِ سول سپر میسی اور پیارے چوم چاٹ کر اس انٹرویو کو آگے بڑھا رہے ہیں۔
فقیر راحموں کے ایک دوست مودے ڈھیں پٹاس کا کہنا ہے کہ
"پیپلز پارٹی سے نفرت کی بناء پر بنی نون لیگ گنگا آشنان کے ساتھ موتی چور لڈو ناشتے میں بھی کھالے تو بھی جو زہر اس کے کارکنوں اور خود سول سپر میسی کے دل و دماغ میں بھرا ہے وہ کم نہیں ہوگا”۔
امریکہ میں مقیم جس شخص کے انٹرویو کو تحریک انصاف اور نون لیگ دوڑاتے پھر رہے ہیں اس کے دعووں میں سچائی ہے تو یہ 27 دسمبر 2007ء سے 3 دسمبر2019ء کے درمیانی عرصہ میں کہاں تھے؟
ان کا دعویٰ ہے کہ وہ پی پی پی کے کلچر ونگ کے صدر رہے ہیں پیپلز پارٹی اس سے انکاری ہے’ اس شخص کادعویٰ ہے کہ زرداری نے محترمہ بے نظیر بھٹو کو قیادت سے الگ کروانے کے لئے اس سے مشورہ کیا تھا۔
جو کہانی وہ سنا رہے ہیں یہ کہانی پورے پانچ سال تک انجمن محبان جرنیلی جمہوریت اور نون لیگ کے متوالے ایمان کا حصہ بنا کر پیش کرتے رہے۔
محترمہ بے نظیر بھٹو کو لیاقت باغ کے باہر گاڑی کی چھت کھول کر کھڑا ہونے اور کارکنوں کے نعروں کا جواب دینے کا مشورہ ان کی پی اے ناہید خان نے دیا تھا۔ گاڑی پر لگے سپیکر سے جو نعرے لگائے جا رہے تھے وہ صفدر عباس لگوا رہے تھے۔
ابتداء میں کارکنوں کے نعروں کا جواب دینے کے لئے کھڑا ہونے کے مشورہ میں مخدوم امین فہیم کا نام آیا لیکن انہوں نے تردید کردی۔
ناہید خان اور صفدر عباسی نے راستہ الگ کرلیا اب تو خیر وہ بڑے گھر کے بنوائے ہوئے اتحاد جی ڈی اے کا حصہ ہیں۔

27 دسمبر 2007ء کی ڈھلتی سپہر شام کے دروازے پر دستک دے رہی تھی جب محترمہ بے نظیر بھٹو کو لیاقت باغ راولپنڈی کے باہر قتل کیاگیا۔
27دسمبر کی صبح ہی افغان صدر حامد کرزئی نے ان سے ملاقات کی اور سازش سے آگاہ کرتے ہوئے اس شام منعقد ہونے والے جلسہ میں شرکت نہ کرنے کا مشورہ دیا۔
قبل ازیں وہ اپنے دوست مارک سیگل کو ایک ای میل کے ذریعے آگاہ کرچکی تھیں کہ
"اگر انہیں قتل کردیا جائے تو ذمہ دار کون کون ہوگا”۔
بے نظیر بھٹو قتل ہوئیں تو ریاستی دستر خوان کے مستقل رزق خوروں کے علاوہ نون لیگ کے ہمدرد حرف فروشوں نے تواتر کے ساتھ یہ کہانی فروخت کی کہ
” چونکہ محترمہ کی شہادت کے بینفشری۔ آصف زرداری ہیں اس لئے قتل کی سازش میں ان کا کردار بھی ہے۔
تب ان رزق خوروں اور حرف فروشں سے دو سوال پوچھے گئے۔ اولاً یہ کہ اگر بینفشری ہونا ہی واحد ثبوت ہے تو پھر جنرل ضیاء الحق کا قتل میاں نواز شریف نے کروایا ہوگا کیونکہ 1988ء سے 1997ء تک کے چاروں انتخابات میں وہ جنرل ضیاء الحق کا مشن آگے بڑھانے کے عزم کا اظہار کرکے ان کے سیاسی ترکے پر قابض رہے۔
ثانیاً یہ کہ کیا جائے وقوعہ دھونے اور پوسٹ مارٹم کے لئے ابتداء میں زر داری نے منع کیا تھا یا دونوں حکم جنرل پرویز مشرف کے تھے؟۔
اب بارہ سال بعد ایک شخص عین اس وقت اپنا دعویٰ لے کر سامنے آگیا ہے جب جنرل مشرف کے خلاف سنگین غداری کے مقدمہ کا فیصلہ ہونے کو ہے۔
سیاسی اور دستوری بحران دستک دے رہے ہیں۔
فی الوقت تو یہ لگتا ہے کہ "سب خیریت ہے” کے عنوان سے نیا نغمہ تیار کیا جا رہا ہے۔
5 سال نون لیگ حکومت میں رہی سال بھر سے اوپر تحریک انصاف کا اقتدار ہے اس اچھوتے خیال سے جڑی کہانیاں بہت فروخت ہو لیں ہمت ہے تو مقدمہ کرکے دیکھ لیجئے لیکن پھر اگر مشرف سمیت چند اور سابقین بھی سازش کے سکہ بند کردار ثابت ہوئے تو کیا کریں گے؟
مجھے یہ عرض کرنے میں کوئی امر مانع نہیں کہ سب اچھا ہر گز نہیں لیکن سب خیریت ہے کا چورن بیچنے والے ہاتھ پاوں ماریں گے ضرور۔
کل سوموار کو کرپشن کے خلاف عالمی دن پاکستان میں بھی دھوم دھام سے منایاگیا اس دن دو آدمیوں کی دھواں دھار تقاریر پر بہت حیرانی ہوئی۔
ایک صاحب وہ ہیں جنہوں نے بیٹی کو میڈیکل کالج میں داخلہ دلوانے کے لئے آزاد کشمیرکا پشتینی سرٹیفیکیٹ جعلی طور پر بنوایا تھا دوسرے وہ جو بطور تحصیل ناظم کسی بھی درخواست پر مہر لگانے کے لئے دو سو روپے سکہ رائج الوقت نذرانہ لیتے تھے
اور ناظمی کی مہر وہ ہمیشہ جیب میں رکھتے کہ گاہک کا کوئی پتہ ہے کہاں اور کب مل جائے۔
چلیں اب ذائقہ بدلنے کے لئے دو خبریں پڑھ لیں اولاً یہ کہ لاہور میں اورنج لائن چلانے پر سالانہ 13 ارب روپے کے اخراجات ہوں گے۔ اب سوال یہ ہے کہ کیا مسافروں سے یہ اخراجات پورے ہو جائیں گے فوری طور پر کچھ کہنا مشکل ہے کیونکہ میاں شہباز شریف کا فیصلہ تھا کہ اورنج لائن کی ٹکٹ 10 اور 20 روپے رکھی جائے۔ ان دنوں 30 اور 50 روپے کے لئے صلاح مشورے جاری ہیں خسارے کو یقینا سبسڈی کے ذریعے پورا کیاجائے گا
3ارب ڈالر کا یہ منصوبہ سی پیک کا حصہ ہے۔
دوسری خبر یہ ہے کہ محترمہ بے نظیر بھٹو کے قتل کیس کی سماعت کرنے والی عدالت نے جنرل پرویز مشرف کے چار پلاٹ قرق کرنے کا حکم دیا ہے۔
لگے ہاتھوں ایک تازہ خبر وہ یہ کہ ڈالر کی قیمت میں 6ماہ کے دوران 10پیسے کی ریکارڈ کمی ہوئی ہے۔
معروف "ماہر معاشیات” شوکت یوسفزئی کے فارمولے کے مطابق تو یقینا اربوں روپے کی بچت ہوگی قرضوں میں۔ پیارے قارئین!
سب خیریت ہے۔ راوی چین لکھ رہا ہے۔ مہنگائی اور بیروزگاری کا رقص جاری ہے عوام اس سے جی بہلا رہے ہیں۔ پھر بھی اگر تسلی و تشفی نہیں ہوتی تو
1992ء کے ورلڈ کپ کی جھلکیاں دیکھ لیجئے’ کیونکہ سب خیریت ہے۔

%d bloggers like this: