اپریل 27, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

” ڈت “اور ”نیندر“۔۔۔ خضر جسکانی

سرائیکی کلچر میں عورتوں کے درمیان پائی جانے والی یہ رسم نہ صرف لائقِ تحسین ہے بلکہ لائق تقلید بھی ہے

ݙِت سرائیکی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی "کچھ دینا” کے ہیں۔ یہ ناصرف ایک لفظ ہے بلکہ ایک خوبصورت رسم بھی ہے۔
سرائیکی کلچر میں خواتین کے درمیان پائی جانے والی یہ رسم نہ صرف لائقِ تحسین ہے بلکہ لائق تقلید بھی ہے۔ اگر کسی عورت کے بیٹے یا بیٹی وغیرہ کی شادی ہو رہی ہو، بیٹا و بیٹی یا پوتا و پوتی وغیرہ پیدا ہو، کوئی بیمار پڑ جائے، کوئی بیرون ملک سفر پر جائے یا واپس آئے تو علاقہ و برادری کی، دور و نزدیک کی رشتہ دار اور تعلق دار خواتین اکٹھی ہوکر اس عورت کے پاس جاتی ہیں، مبارکباد بھی دیتی ہیں اور امداد کے طور پر دو دو، تین تین یا پانچ پانچ سو یا جتنی وسعت ہو پیسے بھی دیتی ہیں جسے "ݙِت” کہتے ہیں۔ وہ عورت اپنے پاس ایک کاپی رکھتی ہے۔ جن جن خواتین نے اُسے جتنی ݙِت دی ہو، وہ اُس کاپی میں لکھواتی جاتی ہے۔ پھر جب بعد میں اُن خواتین کے ساتھ ایسا کوئی معاملہ ہو تو وہ بھی ان کے پاس جاتی ہے، مبارکباد بھی دیتی ہے اور اُن کے دی ہوئی ݙِت سے تھوڑا بڑھا کر ان کو دیتی ہے۔
اس رسم کی وجہ سے خواتین کے پاس بیس ہزار سے لے کر ڈیڑھ لاکھ روپے تک کی رقم جمع ہو جاتی ہے۔ جنہیں وہ اپنے مختلف کاموں میں خرچ کرتی ہیں۔ بعض قابل خواتین اس جمع شدہ ݙِت سے گائے یا بھینس یا بکریاں وغیرہ خرید کر اپنا مستقبل کا آمدنی کا ذریعہ بنا لیتی ہیں۔ جانور دودھ بھی دیتا رہتا ہے اور اس کے پھل بھی بِکتے رہتے ہیں اور مالکہ کو آمدنی بھی ہوتی رہتی ہے۔
ݙِت دینے کی یہ رسم صدیوں سے چلی آرہی ہے۔ سرائیکی معاشرے میں خواتین کے درمیان پایا جانے والا ایک دوسرے کی امداد کا یہ جذبہ قابلِ رشک ہے۔
تاہم وقت کے ساتھ ساتھ اس رسم میں بھی تبدیلیاں آرہی ہیں۔ پہلے جو عورت بھی دوسری عورت کو ݙِت دے آتی تھی، بعد میں وہ دوسری عورت جتنی ݙِت بھی واپسی دیتی، پہلی عورت چپ کر کے اُٹھا لیتی ہے۔ لیکن اب باقاعدہ حساب کتاب ہوتا ہے۔ مطالبہ ہوتا ہے کہ میں نے فلاں فلاں موقع پر اتنے اتنے پیسے دیے تھے۔ میرے کل ملا اتنے پیسے بنتے ہیں لہذا مجھے مکمل پیسے دیجیے۔
لیکن اس سب کے باوجود اس رسم کی خوبصورتی اور اہمیت سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ کتنی ہی خواتین اس رسم سے مستفید ہو کر اپنا چھوٹا کاروبار سیٹ کر کے آمدنی کا ذریعہ بنا لیتی ہیں۔ دوسری طرف مرد حضرات صرف شادی بیاہ کے موقع پر ایسا کرتے ہیں اور اسے سرائیکی میں "نیندر” کہتے ہیں۔

%d bloggers like this: