اپریل 29, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

چین کے سرحدی شہر تاشقورغن میں پھنسے پاکستانیوں کی دُہائی

تاجروں اور ڈرائیوروں کے حوالے سے گلگت بلتستان کی صوبائی حکومت اور وفاقی حکومت کی جانب سے پاکستان لانے کے لئے تا حال کوئی اقدامات نہیں کئے گئے

گلگت(تنویر احمد) چین کے سرحدی شہر تاشقورغن میں پھنسے پاکستانی تاجر آج بھی چائنا امیگریشن کا دروازہ تکتے رہے، فریاد نہیں سنی گئی , فارن افیئر آفس تاشقورغن نے پاکستانیوں کی درخواست پر معذوری کا اظہار کرتے ہوئےانہیں سوست بھیجنے سے معزرت کر لی ۔ وفاقی وزارت خارجہ اورگلگت بلتستان کی صوبائی حکومت نے تاحال پاکستانی تاجروں کی واپسی کے لئے کوئی اقدام نہیں کیا۔

چین کے صوبہ سنکیانگ کے سرحدی شہر تاشقورغن میں پھنسے 100 سے زائد پاکستانی تاجر آج بھی واپس وطن نہیں لوٹ سکے.

تاشقورغن میں پھنسے پاکستانی تاجر جن کا تعلق گلگت بلتستان کے تمام اضلاع سے ہے اور ان میں عمر رسیدہ افراد بھی شامل ہیں. چینی حکام کی جانب سے سرحد کی بندش اور ٹرانسپورٹ کی سہولت فراہم نہ کئے جانے کی وجہ سے تین دن سے پھنسے ہوئے ہیں.

چین میں پھنسے تاجروں وسیم، عباس ، دیدارعلی و دیگر کا کہنا ہے کہ سنکیانگ کی امیگریشن اور کسٹم حکام کا  رویہ ان کے ساتھ ہرگز دوستانہ نہیں ہے ان کی بات تک نہیں سنی جا رہی ہے شدید سردی کے باوجود وە گزشتہ تین روز سے تاشقورغن میں چینی امیگریشن آفس کے باہر بیٹھے ہیں اور ان سے فریاد کر رہے ہیں کہ وە انہیں سوست تک ٹرانسپورٹ کی سہولت مہیا کریں لیکن ان کی ایک نہیں سنی جا رہی ہے جبکہ اس حوالے سے حکومت پاکستان بھی حکومت چین سے کوئی بات نہیں کر رہی جس کی وجہ سے تاجر بہت پریشان ہیں.

چائنا میں پھنسے تاجروں اور ڈرائیوروں کے حوالے سے گلگت بلتستان کی صوبائی حکومت اور وفاقی حکومت کی جانب سے پاکستان لانے کے لئے تا حال کوئی اقدامات نہیں کئے گئے ہیں جس کی وجہ سے پھنسے ہوئے تاجر تشویش سے دوچار ہیں.

متاثرہ تاجروں نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ان کی واپسی کے لئے حکومت چین کے ساتھ بات کی جائے اور سرحد کھول کر انہیں ٹرانسپورٹ کی سہولت فراہم کی جائے تاکہ وە سوست پہنچ سکیں.

خیال رہے کہ پاکستان اور چین کے مابین طے پانے والے بارڈر پروٹوکول ایگریمنٹ کے تحت درہ خنجراب کے راستے پاک چین سرحد شدید موسمی حالات کے پیش نظر ہر سال چار ماہ کے لیے ہر قسم کی تجارتی و سیاحتی سرگرمیوں کے لئے بند کر دی جاتی ہے جس باعث یکم دسمبر تا 31 مارچ سرحد کے راستے صرف ضروری ڈاک کا ہی تبادلہ ہوتا ہے.

%d bloggers like this: