مئی 3, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس ، کب کیا ہوا؟

خصوصی عدالت 28نومبر کو ملکی تاریخ کے پہلے آئین شکنی کے مقدمے کا فیصلہ سنانے جا رہی ہے۔

سابق صدر پرویز مشرف کیخلاف سنگین غداری کیس کی سماعت نومبر 2013میں شروع ہوئی اور 6سال بعد اس کا اختتام بھی نومبر کے مہینے میں ہونے جا رہا ہے ۔

خصوصی عدالت 28نومبر کو ملکی تاریخ کے پہلے آئین شکنی کے مقدمے کا فیصلہ سنانے جا رہی ہے۔

پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس شروع کرنے کا فیصلہ سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کی حکومت نے 24 جون 2013کوکیا۔ باضابطہ اعلان سابق وزیرداخلہ چوھدری نثار نے 17نومبر 2013 میں کیا۔

19نومبر2013،،سابق صدر پرویز مشرف کیخلاف سنگین غداری کیس کی سماعت کیلئے جسٹس فیصل عرب کی سربراہی میں 3رکنی خصوصی عدالت تشکیل دی گئی 13 دسمبر 2013،،،سابق صدر کی درخواست مسترد ،

خصوصی عدالت نے درخواست کو قابلِ سماعت قرار دیتے ہوئے سابق صدر کو 24 دسمبر کو طلب کر لیا ،،،

عدالت میں پیش ہونے سے بچنے کے لئے اور جنوری 2014 کے مہینے کی مختلف سماعتوں میں مشرف کے وکلا نے بیماریوں کے سرٹیفیکیٹ جمع کراتے رہے۔۔

اور ھائی کورٹس میں خصوصی عدالت کے دائرہ کارکو چیلنج کیا۔ 18فروری 2014 ،،، وہ تاریخی دن جب پرویز مشرف خصوصی عدالت میں پیش ہوئے،

لیکن فرد جرم عائد نہ ہو سکی 21فروری کو مقدمہ فوجی عدالت منتقل کرنے کی درخواست مستردہوئی مشرف کے وکلا نے ججوں پر متعصبانہ رویے کا الزام 4 مارچ کی سماعت میں لگایا

جس پر 7مارچ کو فیصلہ دیتےہوئے مسترد کیا گیا۔ 31مارچ 2014 ،،، خصوصی عدالت نے سنگین غداری کیس میں سابق صدر پر فرد جرم عائد کر دی گئی

8 مارچ 2016 ،،، پرویز مشرف کو سنگین غداری کیس میں دفعہ 342 کے تحت بیان ریکارڈ کروانے کے لیے طلب کیا گیا ،،،

18مارچ 2016،،،، پرویز مشرف ای سی ایل سے نام نکلنے پر بیرون ملک پرواز کر گئے ،،، 19 جولائی 2016 ،،،، مسلسل عدم حاضری پر پرویز مشرف عدالتی مفرور قرار ،،، دائمی وارنٹ گرفتاری جاری کئے گئے ،،،

عدالت نے جائیداد ضبط کرنے کا بھی حکم دیا،،، 2018 میں خصوصی عدالت نے غداری کیس کی سماعتیں دوبارہ شروع کیں ،،،

اور پرویز مشرف کا کمپیوٹرائزڈ شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بلاک کرنے کا حکم دیا ،،،، 11 جون 2018 ،،،

سپریم کورٹ کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے جنرل ر پرویز مشرف کا قومی شناختی کارڈ اور پاسپورٹ بحال کرنے کا حکم دے دیا

اس دوران جسٹس فیصل عرب۔جسٹس مظھرعالم میاں خیل سپریم کورٹ جج بن گئے جب کہ جسٹس یحیی آفریدی نے خود کو بنچ سے الگ کردیا۔

جس کے بعد جسٹس یاورعلی پہر جسٹس طاھر صفدر بنچ کے سربراہ بنیں 25 اکتوبر2019،،، موجودہ حکومت نے سنگین غداری کیس میں سابق صدر جنرل ر پرویز مشرف کے مقدمے میں استغاثہ کی پوری ٹیم کو فارغ کردیا

12 جون ،،، 2019خصوصی عدالت نے پرویز مشرف کا حق دفاع ختم کرتے ہوئے انکے وکیل کو مقدمے میں دلائل دینے سے روک دیا گیا

۔وزارت قانون کی مشاورت سے وکیل صفائی رضا بشیر ایڈوکیٹ کو مقرر کیا گیا ۔۔

19 نومبر 2019،،، وکیل کی مسلسل التوا کی درخواست کے باعث خصوصی عدالت نے کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا تھا۔

%d bloggers like this: