اپریل 29, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

جنوبی کوریا کے بدھ بھکشوؤں کا گلگت بلتستان کا دورہ

کارگاہ بدھا ساتویں صدی عیسوی میں شہر کے قریب واقع ایک پہاڑ کو تراش کر بنایا گیا تھا یە وە دور تھا جب گلگت بلتستان میں بدھ مت کے پیروکار آباد تھے.

گلگت :تنویر احمد


جنوبی کوریا کے بدھ بھکشو گروپ نے گلگت بلتستان کا تین روزہ دورہ مکمل کر لیا. ہنزہ اور گلگت کا دورہ کرنے والے بدھ بھکشو نے سیاحتی مقام کارگاہ بدھا بھی گئے اور مذہبی رسومات ادا کیں.

جنوبی کوریا سے خصوصی دورے پر آنے والے بدھ بھکشو گروپ کی قیادت کورین بدھ ازم کے صدر یوگی آرڈر نے کی.

گروپ نے گلگت بلتستان کے ضلع ہنزہ اور گلگت کے قریب واقع آٹھویں صدی کے کارگاہ بدھا سائٹ کا بھی دورہ کیا اور کارگاہ بدھا کے مقام پر اپنی مذہبی رسومات ادا کیں.

کمشنر گلگت ڈویژن عثمان احمد نے کارگاہ بدھا پہنچنے پر کورین بدھ ازم کے صدر اور دیگر بدھ بھکشوؤں کا استقبال کیا.

انہوں نے کہا کہ بدھ بھکشو گروپ کی آمد سے پاکستان اور جنوبی کوریا کے درمیان دو طرفہ تعلقات اور بھی مضبوط اور مستحکم ہوں گے اور گلگت بلتستان میں مذہبی سیاحت کے دروازے کھلیں گے.

گلگت بلتستان کے ممتاز سکالر و تاریخ دان شیرباز علی برچہ نے بدھ بھکشو وفد کو کارگاہ بدھا کی تاریخ اور اہمیت سے آگاہ کیا.

گلگت بلتستان کا دورہ کرنے والے چالیس سے زائد بدھ بھکشو نے دورے کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان ایک پرامن ملک ہے اور یہاں کے لوگ مہمان نواز اور محبت کرنے والے لوگ ہیں .

ڈیلی سویل  کے نمائندے تنویر احمد سے گفتگو کرتے ہوئے کورین بدھ ازم کے صدر یوگی آرڈر نے کہا کہ پاکستان آ کر انہیں بہت خوشی حاصل ہوئی اور یہاں ہم نے اپنی مذہبی رسومات ادا کیں. گلگت بلتستان مذہبی سیاحت کے لیے بہترین مقام ہے. ہمیں خوشی ہے کہ اس مقدس مقام پر ہم نے اپنی مذہبی رسومات ادا کیں.

بعد ازاں گروپ کے ارکان نے گلگت کے تاریخ پل روڈ اور کشمیری بازار کا بھی دورہ کیا اور مختلف اشیا کی خریداری بھی کی.

گلگت اور ہنزہ کا دورہ کرنے والے بدھ بھکشو گروپ کے ارکان کا کہنا تھا کہ پاکستان بالخصوص گلگت بلتستان میں مذہبی سیاحت کے بہترین مواقع موجود ہیں اور ان کے اس دورے سے مذہبی سیاحت کو فروغ ملے گا.

کارگاہ بدھا ساتویں صدی عیسوی میں شہر کے قریب واقع ایک پہاڑ کو تراش کر بنایا گیا تھا یە وە دور تھا جب گلگت بلتستان میں بدھ مت کے پیروکار آباد تھے.

ہزاروں سال گزرنے کے باوجود بھی یہ بدھا اپنی اصل حالت میں محفوظ ہے اور سیاحتی مقاصد کے تحت حکومت نے اب اس تک سیاحوں کی رسائی ممکن بنائی ہے تاکہ اسے اور بھی قریب سے دیکھا جا سکے.

%d bloggers like this: