مئی 6, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

لاہور ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی درخواست ضمانت منظور کرلی

گزشتہ سماعت پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا تھا کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اس کیس کو دیکھا جاسکتا ہے اور عدالت نے حکومت پنجاب سے تفصیلی رپورٹ طلب کی تھی۔

لاہور:سابق وزیراعظم نواز شریف کی درخواست ضمانت پر سماعت جاری ہے ۔ شہباز شریف کی طرف سے دائر درخواست پر لاہور ہائی کورٹ کے جج جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بنچ  نے سماعت کے بعد فیصلہ محفوظ سناتے ہوئے انکی ضمانت منظور کرلی ہے ۔ 

لاہور ہائیکورٹ نے چوہدری شوگر ملز کیس میں نواز شریف کی طبی بنیادوں پر درخواست ضمانت منظور کی ہے ۔

نواز شریف کے ضمانت ایک کروڑ روپے کے دو ضمانتی مچلکوں کے عوض منظور کی گئی ہے ۔

سماعت کےآغاز پر عدالت نےایڈووکیٹ جنرل پنجاب سے استفسار کیا کہ آپ کیا کہتے ہیں؟

ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے بنچ کو آگاہ کیاکہ  سابق وزیراعظم نوازشریف کی میڈیکل رپورٹ تیار ہے لیکن عدالت پہنچانے میں تھوڑی سی تاخیر ہو سکتی ہے جس کیلئے معذرت خواہ ہوں۔

عدالت نے نیب کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کیا کہتے ہیں؟

نیب کے وکیل نے جواب دیا کہ ہم بھی میڈیکل رپورٹ کے مطابق عدالت کی معاونت کریں گے۔

سابق وزیراعظمنوازشریف کے طبی معائنے کیلئے بنائے گئے میڈیکل بورڈ کے سربراہ ڈاکڑ ایاز نے عدالت کو آگا کیا کہ سابق وزیراعظم کے پلیٹ لیٹس کی تعداد بہت کم ہے، بیماری کا علاج پاکستان میں موجود ہے لیکن اچھے نتائج نہیں مل رہے

عدالت نے استفسار کیا کہ درخواستگزار کی موجودہ صورتحال کیا ہے، کیا نوازشریف کا وزن کم ہو رہا ہے؟  ڈاکٹر ایاز نے جواب دیا جی 5 کلو وزن کم ہوا ہے۔

عدالت نے آج دوپہر 12 بجے تک نوازشریف کی میڈیکل رپورٹ طلب کرتے ہوئے سماعت میں وقفہ کردیا وقفے کے بعد فریقین کے دلائل سن کر فیصلہ محفوظ کرلیا گیا۔ کچھ دیر قبل فیصلہ سناتے ہوئے انکی درخواست ضمانت منظور کرلی گئی ۔

گزشتہ سماعت پر ایڈووکیٹ جنرل پنجاب نے کہا تھا کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر اس کیس کو دیکھا جاسکتا ہے اور عدالت نے حکومت پنجاب سے تفصیلی رپورٹ طلب کی تھی۔

خیال رہے کہ شہبازشریف کی جانب سے سابق وزیراعظم نوازشریف کی ضمانت کیلئے درخواست دائر کی گئی تھی۔

درخواست میں موقف اپنایا گیا ہے کہ درخواست گزار شدید علیل اور سروسز اسپتال میں زیرِ علاج ہے۔ متن میں درج ہے کہ درخواست گزار کے پلیٹ لیٹس انتہائی حد تک کم ہوگئے ہیں، ڈاکٹرز بیماری کی تحقیق اور تشخیص کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔

وکیل خواجہ حارث کی وساطت سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ نوازشریف کے پلیٹ لیٹس کی تعداد میں استحکام نہیں آ رہا اور ابھی تک ڈاکٹرز بیماری تشخیص بھی نہیں کر پائے۔ درخواست گزار کی جان کو خطرہ ہے۔

ادھر اسلام آباد ہائیکورٹ میں بھی دورکنی خصوصی بنچ نواز شریف کی درخواست ضمانت کی سماعت کررہا ہے ۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں ن لیگی رہنما بھی عدالت پہنچ چکے ہیں۔

جسٹس عامر فاروق اور جسٹس محسن اختر کیانی سماعت کررہے ہیں. کمرہ عدالت میں راجہ ظفر الحق  اور نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث سمیت دیگر رہنما موجود ہیں ۔

سروسز اسپتال لاہور کے میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر سلیم شہزاد چیمہ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ  نواز شریف کی حالت تشویش ناک ہے،9 ممبر میڈیکل بورڈ تشکیل دیا گیا تھا،  میڈیکل سپیشلسٹ میرے ساتھ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پلیٹ لٹس بن رہے ہیں لیکن ختم بھی ہو جاتے ہیں، ہم نے اپنی رپورٹ میں بھی یہی لکھا ہے۔

جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ پلیٹ لٹس گرنے کی وجہ کیا ہے؟

ڈاکٹر سلیم شہزاد نے کہاکہ ہمیں کچھ مزید ٹیسٹس کی ضرورت ہے،نواز شریف کی حالت کچھ بہتر ہوتی ہے تو ہم ٹیسٹ کرینگے، نواز شریف کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان بورڈ کا حصہ نہیں ہیں مگر ہم نے انہیں بھی آن بورڈ لیا ہے ۔

نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے سوال اٹھایاکہ  اتنی خراب صورتحال ہے کیوں؟

ڈاکٹر سلیم شہزاد چیمہ نے جواب دیا کم سطح پر پلیٹ لیٹس پر مزید ٹیسٹس نہیں ہو سکتے۔جو علاج ہم کررہے ہیں وہ بہترین ہے۔ شوگر،بلڈ پریشر۔دل کی بیماریاں اور ہائپر ٹینشن بھی ہے۔ ہم نے 9رکنی میڈیکل بورڈ بنایا تھا اس میں ڈاکٹر عدنان کو بھی شامل کیا گیاہے ۔کل شام 4بجےبورڈ ہوا تھا آج بھی ہورہاہے۔ 

جسٹس محسن اختر کیانی نے پوچھا آپ نے رپورٹ میں رسک فیکٹر نہیں لکھا ؟

اس پر ڈاکٹر سلیم شہزاد نے جواب دیا کہ رسک فیکٹر جواب کے آخری حصے میں بیان کیا ہے۔

جسٹس کیانی نے کہا کہ آپ کے جواب کے مطابق مریض کی حالات  تشویشناک ہے۔

خواجہ حارث نے کہا کہ مریض ایک نہیں کئی مرض کی دوائی لے رہے ہیں۔مریض کو سٹنٹ پڑے ہوئے ہیں۔ ان کو مسلسل کیئر کی ضرورت یے۔

جسٹس محسن اختر کیانی نے پوچھا آپ کا جو میڈیکل بورڈ یے اس میں کون کون ہے۔ کیا وہ ڈاکٹرز سارےماہر ہیں؟

ڈاکٹر سلیم شہزاد نے جواب دیا کہ اس بورڈ میں تمام اہم ڈاکٹرز شامل ہیں۔

خواجہ حارث نے کہا کہ مریض کا زندہ رہنا اس کا بنیادی حق ہے ۔ اس کو بہت سہولت ہے لیکن مریض کو یہ آپشن دیا جائے کہ وہ اپنے مرضی سے علاج کروائے ۔ مریض باہر ملک سے علاج کرائے تو کوئی حرج نہیں۔ اس وقت مریض زندگی اور موت کی سٹیج پر ہے۔

نواز شریف کی سزا کو معطل کریں تاکہ وہ اپنا علاج کرا سکیں ۔

جسٹس عامر فاروق نے استفسار کیا کہ  سروسز اسپتال میں طبی سہولیات کیسی ہیں،میں وہاں ایک رات گزار کرآیا ہوں؟

سروسز اسپتال کے ایم ایس نے جواب دیا کہ میرے چارج لینے کے بعد سہولتیں بہتر ہوئی ہیں۔ آپ اسپتال کا دورہ کرسکتے ہیں۔

نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ ذرا سی غلطی بھی انکی جان لے سکتی ہے، نواز شریف کو انکی مرضی سے علاج کی اجازت دینا انکا بنیادی حق ہے، نواز شریف کو اس کیس میں سات سال کی سزا ہے، سزا کہیں جا رہی ہے نہ ہی نواز شریف یا انکی جائیداد،نواز شریف کی زندگی کی حفاظت پہلے ہونی چاہیے۔

ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل نیب عدالت میں پیش ہو گئے، روسٹرم پر آ گئےاور کہا کہ ہمیں نوٹس نہیں ملا۔ ڈپٹی پراسیکیوٹرنیب نے نواز شریف کی درخواست ضمانت کی مخالفت کردی۔

سردار مظفر عباسی نے کہا کہ ضمانت کی ایک درخواست لاہور ہائی کورٹ میں بھی زیر سماعت ہے۔

اس پر جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ لاہور ہائی کورٹ اس درخواست پر فیصلہ کریگی۔

خواجہ حارث نے کہا کہ وہ دوسرے کیس میں ضمانت کی درخواست ہے ۔

اس پر ججز نے آپس میں مشورہ کیا اور جسٹس عامر فاروق کیانی نے کہا کہ ہم اس درخواست پر اپنا فیصلہ کرینگے۔ نواز شریف کی صحت کے حوالے سے ڈاکٹرز ہی بہترین جج ہیں۔ میڈیکل ٹریٹمنٹ کے حوالے سے وہ ہی بہترطورپربتا سکتے ہیں۔

خواجہ حارث نے کہا کہ ڈاکٹرعدنان سے پوچھ لیا جائے کہ ان کے کیا خدشات ہیں؟

جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ  سروسز اسپتال میں ہائی جین کے کیا حالات ہیں؟

ایم ایس سروسزاسپتال نے کہا کہ اب کافی بہترہیں۔

جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ معذرت کے ساتھ ، ایک دن بیٹے کولے کرجانا پڑا مگرحالات اچھے نہ تھے،ڈاکٹرزپرایسا کوئی الزام نہیں لگا رہے کہ بہترعلاج نہیں ہورہا، وہ صرف یہ کہہ رہے ہیں کہ مرضی کے بہترین علاج کی اجازت ہونی چاہئے۔

نوازشریف کی ضمانت کی درخواست پر سماعت منگل تک ملتوی کرتے ہوئے عدالت نے نوازشریف کے ذاتی معالج سے مفصل رپورٹ طلب کرلی ۔

%d bloggers like this: