مئی 4, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

سعودی عرب اور ایران کے درمیان پاکستان ثالث نہیں سہولت کار کا کردار ادا کرےگا،عمران خان

عمران خان نے کہا کہ  ہم دوبرادرملکوں کےدرمیان سہولت کاری کرناچاہتے ہیں، ایرانی صدر حسن روحانی کے ساتھ تیسری ملاقات ہے۔ 1965میں ایران کاساتھ دینا آج تک یاد ہے۔

تہران: وزیراعظم پاکستان عمران خان نے کہاہے کہ سعودی عرب اور ایران کے درمیان پاکستان ثالث نہیں سہولت کار کا کردار ادا کرےگا۔ امریکہ سے بھی ایران کے معاملات پیچیدہ ہیں،چاہتے ہیں ایسے اقدامات کریں جس سے امریکی پابندیاں ہٹائی جاسکیں۔

وزیراعظم عمران خان اور ایرانی صدر کی مشترکہ پریس کانفرنس میں ایرانی صدر حسن روحانی نے کہاکہ وزیراعظم عمران خان سےخطے کی صورتحال پر بات چیت ہوئی،سیکیورٹی اور امن سے متعلق صورتحال پر بھی گفتگو ہوئی، پاکستان اور ایران پڑوسی اور دوست ممالک ہیں۔

صدر حسن روحانی نے کہا کہ ایران خطے میں امن کا خواہاں ہے،ایرانی تیل بردار جہاز پر حملے سے متعلق تحفظات پر آگاہ کیا،خطے میں جاری کشیدگی ختم کرنے کےلیے تیار ہیں،ہم یمن میں جنگ بندی کے خواہاں ہیں۔

ایرانی صدرحسن روحانی نے کہا کہ پاکستان اور ایران مل کر خطے میں امن کےلیےکام کرسکتے ہیں،پاکستان اور ایران سمجھتے ہیں کشیدگی کا حل امن مذاکرات سے ہی ممکن ہے،ایران پر امریکی پابندیوں اور سعودی عرب کے معاملات بھی زیربحث آئے، سیکیورٹی اور امن سےمتعلق صورتحال پر بھی گفتگو کی،

ایرانی صدر نے کہا کہ خیرسگالی جذبےکے جواب میں خیر سگالی کامظاہرہ کیاجائےگا، پاکستان اورایران سمجھتے ہیں علاقائی مسائل مذاکرات سے ہی حل ہوسکتےہیں۔

اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ  باہمی تعلقات،تجارت اور ایک دوسرےسے تعاون کےطریقہ کار پر بات کی ،مقبوضہ کشمیر کےمسلمانوں کیلیےایران کی حمایت پرشکر گزارہیں، ایران ہمارا پڑوسی ملک ہے،سعودی عرب نے ہرضرورت پر ہماری مدد کی ہے،

عمران خان نے کہا کہ  ایران اور سعودی عرب میں جنگ نہیں چاہتے، جنگ کی صورت میں خطے میں غربت پھیلے گی، ہم سعودی عرب اور ایران میں سہولت کار کا کردار ادا کریں گے۔

وزیر اعظم پاکستان نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ  بھارت نے80لاکھ کشمیریوں کوقید کررکھاہے، ایران اور سعودیہ ثالثی کا اقدام پاکستان نے خود اٹھایا ہےکسی نے نہیں کہا ، ایرانی صدر حسن روحانی سے ملاقات میں حوصلہ افزائی ہوئی ہے۔

عمران خان نے کہا کہ  ہم دوبرادرملکوں کےدرمیان سہولت کاری کرناچاہتے ہیں، ایرانی صدر حسن روحانی کے ساتھ تیسری ملاقات ہے۔ 1965میں ایران کاساتھ دینا آج تک یاد ہے۔

وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ پاکستان خطے میں کشیدگی نہیں چاہتا،پاکستان نے دہشت گردی کے باعث لاکھوں جانیں گنوائیں،افغانستان ، عراق اور شام غیر مستحکم ہیں،ایسی صورتحال میں کشیدگی نہیں چاہتے۔

انہوں نے کہا کہ ایران کے ساتھ پاکستان کے دیرینہ تعلقات ہیں،سعودی عرب کے ساتھ بھی برادرانہ تعلقات ہیں،سعودی عرب نے ہمیشہ مشکل حالات میں پاکستان کی مدد کی،سعودی عرب اور ایران کے معاملات کافی پیچیدہ ہیں،پاکستان نہیں چاہتا سعودی عرب اورایران میں کشیدگی بڑھے۔

عمران خان نے کہا کہ مسائل کا حل مذاکرات سے نکالا جاسکتا ہے،ایران اور سعودی عرب میں جنگ نہیں چاہتے،سعودی عرب اور ایران میں مسائل حل کرنے کا اقدام پاکستان کا اپنا ہے،کسی کے کہنے پر ایران اور سعودی عرب میں ثالثی کا اقدام نہیں اٹھایا،مخالفین چاہتے ہیں سعودی عرب اور ایران میں کشیدگی بڑھے۔

وزیراعظم پاکستان نے کہا کہ افغانستان بھی مشکلوں سے گزر رہا ہے،ایران سعودی عرب کشیدگی سے خطے پر گہرے اثرات مرتب ہوں گے،کشیدگی بڑھی تو خطے میں غربت میں اضافہ ہوگا۔

%d bloggers like this: