مئی 2, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

مظفرآباد: 24 ستمبر کوشام چار بج کر 2 منٹ پر ہولناک زلزلہ آیا جس نے آزادکشمیر کے دو اضلاع میرپور اور بھمبر کو بُری طرح متاثر کیا, زلزلے کا مرکز جہلم کے علاقے سے 5 کلومیٹر جنوب اور 10 کلومیٹر زیر زمین تھا جس کی ریکٹر سکیل پر شدت 5.8 ریکارڈ کی گئی۔

زلزلے کے بعد پاک فوج کی جانب سے امدادی کارروائیاں شروع کردی گئی, آرمی چیف سمیت بہت سی سیاسی شخصیات نے بھی متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا,پاک فوج کے علاوہ ضلعی انتظامیہ, پولیس, ریسیکیو 1122, حلال احمر اور متعدد اداروں کی جانب سے رسیکیو اینڈ آپریشن میں حصہ لیا گیا۔

وزیراعظم آزادکشمیر جو زلزلے کے وقت لاہور میں موجود تھے اپنا دورہ مختصر کرکے میرپور پہنچ گئے اور ریسکیو اینڈ ریلیف آپریشن کی خود نگرانی کرتے رہے.

اکتوبر 2005 کے زلزلے کے بعد آزادکشمیر میں آنے والے اس زلزلے میں 37 افراد جاں بحق ہوئے جن میں سے 33 کا تعلق میرپور جبکہ 4 کا تعلق بھمبر سے ہے, اسپتالوں میں لائے گئے مریضوں کی تعداد 593 ہے جن میں سے 579 میرپور اور 14 بھمبر کے مختلف اسپتالوں میں لائے گئے.

زلزلے میں سب سے زیادہ نقصانات میرپور اور اس سے ملحقہ علاقے جاتلاں اور جڑی کس میں ہوئے, مجموعی طور 1619 مکانات مکمل جبکہ 7ہزار سے زائد مکانات کو جزوی نقصان پہنچا, اس کے علاوہ 5 سرکاری عمارات مکمل اور 3 جزوی تباہ ہوئی.

دیگر نقصانات میں 200 گاڑیاں اور 580 مویشیوں کے باڑے بھی اس زلزلے کی نظر ہوگئے.

اسٹیٹ ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کے مطابق زلزلہ متاثرین کے اب تک 2038 ٹینٹس فراہم کیے گئے ہیں جن میں سے 1000 پی ڈی ایم اےپنجاب, 500 این ڈی ایم اے, 70 ایس ڈی ایم اے, 200 پی ڈی ایم اے خیبر پختونخواہ اور 268 پہلے سے بھمبر کے ویئر ہاوس میں موجود تھے۔

ایس ڈی ایم کی جانب سے 4 جنریٹر,200میٹس, 200 کمبل فراہم کیے گئے جبکہ 295 میٹس , 50 پلاسٹک شیٹز, 430 کمبل,50 میٹرس اور 50 ابتدائی طبی امداد کا سامان پہلے سے بھمبر میں موجود تھا.

نیشنل ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی کی جانب سے 200 کچن سیٹس, 800 کمبل, 200 ابتدائی طبی امداد کٹس,1000 فوڈ پیکجز اوت 50 ہزار پانی کی بوتلیں فراہم کی گئی

پی ڈی ایم اے پنجاب کی جانب سے 3500 فوڈ پیکجز بھجوائے گئے, پی ڈی ایم اے خیبرپختونخواہ سے 200 کچن سیٹس, 400 میٹرس, 400 رضائیاں, 200 کولرز,200 میٹس, 200 لائٹس اور دیگر سامان فراہم کیا گیا

میرپور شہر میں کوئی خیمہ بستی نہیں لگائی گئی اور متاثرہ افراد اپنے رشتہ داروں کے گھروں میں منتقل ہوگئے جبکہ زلزلے  کے بعد آفٹر شاکس کا سلسلہ بھی جاری ہے اور ابھی بھی کئی ایسے دیہات موجود ہیں جہاں امدادی سامان اب تک نہیں پہنچایا جاسکا اور اب بھی کئی لوگ امداد کے منتظر ہیں۔

%d bloggers like this: