مئی 4, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

شکریہ عمران خان !

 ذوالفقار علی


کل وہ جب ہال میں داخل ہوا تو کسی کو نہیں معلوم تھا کہ وہ کیا کہے گا کیونکہ وہ خالی ہاتھ تھا۔ وہ آیا اور دونوں مائیک ٹھیک کیے اور بولنے لگا۔
کچھ ہی منٹ میں اس نے ایسا سماں باندھ دیا کہ ہال میں بیٹھے سب لوگ انگشت بدانداں تھے، وہ بول رہا تھا اور لوگ حیرانی کے عالم میں بت بن کر اس کی باتوں کو اپنے اندر اتار رہے تھے، تھوڑی دیر میں تو محفل میں ایسا رنگ جما کہ وجد طاری ہو گیا ، اس کے ہر لفظ میں غضب کی کاٹ تھی، بلا کا علم تھا اور زبان کی شیرینی ایسی کہ سب عش عش کر اٹھے۔ساری دنیا شاید اسی کے خطاب کا انتظار کر رہی تھی ۔
اس خطاب کی خبر جنگل میں آگ کی طرح پھیل گئی، لوگوں کے غول کے غول تقریر سننے کیلئے یو این کی عمارت کے باہر جمع ہونے لگے اور منٹوں میں جم غفیر اکٹھا ہو گیا ، دیکھتے ہی دیکھتے پوری دنیا کی سڑکیں ویران ہو گئیں اور ہر طرف سناٹا چھا گیا سب لوگ عمران خان کی تقریر میں ایسے محو ہو گئے کہ کسی کو اپنی خبر تک نہ رہی۔
ہر طرف ہو کا عالم اور مصیبت کے ماروں پر سکتہ طاری تھا ، ایسا لگ رہا تھا جیسے آج مسلم امہ نے وہ کروٹ لی جس کی صدیوں سے تلاش تھی ، دل ہی دل میں چہ مگوئیاں ہونے لگی کہ امت مسلمہ کو جس لیڈرشپ کا انتظار تھا وہ بالآخر طویل انتظار کے بعد مل ہی گئی۔ہزاروں سال سے جو نرگس اپنی بے نوری پے رو رہی تھی آج اس نے رونا چھوڑ دیا اور کے چمن میں وہ پھول کھل گیا جس کا ذکر ہمارے شاعروں نے کیا تھا، آج وہ خواب شرمندہ تعبیر ہو رہا تھا جس کیلئے ہماری نسلوں نے کئی قربانیاں دی تھیں۔
وہ بول رہا تھا دنیا سن رہی تھی ، اس نے جب کہا کہ دنیا اسلامو فوبیا سے باہر نکلے تو ادھر پاکستان میں مسلمان ایک دوسرے سے گلے مل رہے تھے تمام اختلاف بالائے طاق رکھتے ہوئے دودھ و شکر کی طرح مٹھاس بھرے رویوں سے ایک دوسرے کی عبادت گاہوں میں عبادت کر رہے تھے، جب اس نے کہا انڈیا سے تعلقات اخلاقیات اور اصولوں کی بنیاد پر استوار ہونے چاہیں تو اسوقت ہمارے ملک میں بلوچوں کے مسنگ پرسنز کو رہا کر کے ان کا انتظار کرتی بوڑھی ماؤں اور بہنوں کے حوالے کر دیا گیا اور ہزارہ برادری کو انصاف دینے کیلئے ہمارے حاکم ان کے در پر دستک دیتے رہے کہ آؤ آج انصاف کے لو، جب انہوں نے کہا کہ نازی ازم اور آر ایس ایس کا ایک ہی ایجنڈا ہے تو ادھر اچھے طالبانوں نے اپنے ہتھیار پھینک دئے، حافظ سعید نے اپنے گھوڑے سے اتر کر اس کی لگام ” گھوڑے والوں” کو تھما دی اور افغانستان میں زیر اثر رہنے والے طالبان نے بھی خودکش حملوں سے توبہ کر لی، جب وہ کشمیر کے مسلمانوں کے حقوق کیلئے بولا تو ادھر چین نے اویغور کے مسلمانوں کو قید سے رہا کر دیا اور ان کے جسموں کے اعضا بیچنے پر پابندی لگا دی، جب اس نے منی لانڈرنگ کی بات کی تو پاناما اور سوئٹزرلینڈ کے بینک دیوالیہ ہو گئے ۔
میرے کپتان نے ایسی تقریر کی کہ دنیا کو ورطہ حیرت میں ڈال دیا اب کوئی مائی کا لال پاکستان کو نہ تو میلی آنکھ سے دیکھ سکتا ہے اور نہ ہی اسلام کے اس ” قلعے” کا کوئی بال بیکا کر سکتا ہے۔
اگر کسی نے ایسی ہمت کی تو ہم آدھی آدھی چھٹانک والے ایٹمی ہتھیاروں سے لیکر پانچ پانچ من وزنی بموں سے اس کو کھنڈر میں تبدیل کر دیں گے۔کپتان زندہ باد پاکستان پائندہ باد

%d bloggers like this: