نومبر 3, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

بھٹو کا نام یوں بھی زندہ رکھا جاسکتا ہے ۔۔۔||مبشرعلی زیدی

مبشر علی زیدی جدید اردو نثر میں مختصر نویسی کے امام ہیں ۔ کتاب دوستی اور دوست نوازی کے لئے جانے جاتے ہیں۔ تحریرمیں سلاست اور لہجے میں شائستگی۔۔۔ مبشر علی زیدی نے نعرے کے عہد میں صحافت کی آبرو بڑھانے کا بیڑا اٹھایا ہے۔
مبشرعلی زیدی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
صرف تعلیم اور پیسہ کسی کا کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ اچھی تربیت اور اچھی صحبت بھی ضروری ہے۔ بلاول، بختاور، آصفہ، ذوالفقار جونئیر اور فاطمہ کی گفتگو اور تحریر جب بھی دیکھتا ہوں، خوشی ہوتی ہے۔ بھٹو کی ذہانت تیسری نسل تک پہنچی ہے۔
میں نے ہمیشہ بینظیر کو زیادہ اہمیت دی ہے۔ الذوالفقار بنانے اور چلانے پر مرتضیٰ کو اس قابل نہیں سمجھتا تھا کہ اس کی باتیں کبھی سنی جائیں۔ لیکن ایک دن ایک انٹرویو کا کلپ دیکھ بیٹھا اور حیران رہ گیا۔ کاش بھٹو کو پھانسی نہ دی جاتی اور مرتضیٰ ردعمل میں اس راستے پر نہ جاتا۔ اگر انہونی نہ ہوتی تو ممکن تھا کہ بھٹو کے بعد مرتضیٰ پارٹی کو لیڈ کرتا۔
جس طرح بھٹو کے بعد بینظیر حالات کے جبر کا شکار ہوکر سیاست میں آئیں، وہی صورت بلاول کی رہی۔ اب واپسی کا راستہ نہیں ہے۔ لیکن اطمینان اس بات کا ہے کہ فاطمہ بھٹو بروقت اس جال سے نکل آئیں۔
مجھے ذوالفقار جونئیر کے آرٹ اور فاطمہ بھٹو کے لٹریچر کو کرئیر بنانے پر بے حد مسرت ہے۔ بھٹو کا نام یوں بھی زندہ رکھا جاسکتا ہے۔
مجھے اکثر شیعہ ملحد ہونے کا طعنہ سننا پڑتا ہے۔ کبھی تکلیف ہوتی ہے۔ کبھی لطف آتا ہے۔ آج مزہ لینے کی خاطر یہ تصویر پوسٹ کررہا ہوں۔
یہ ہے ہماری شہزادی فاطمہ بھٹو۔ مہذب، باوقار، سنجیدہ، دائیں بازو پر امام ضامن باندھے ہوئے۔
مجھے یقین ہے کہ دولہے میاں نے اللہ رسول کا کلمہ پڑھتے ہوئے علیً ولی اللہ بھی کہا ہوگا۔ نکاح شیعہ عالم نے پڑھایا ہوگا۔ 70 کلفٹن میں علم کے سائے میں تقریب ہوئی ہوگی۔
نعرہ صلوات 😊
یہ بھی پڑھیں:

مبشرعلی زیدی کے مزید کالم پڑھیں

مبشر علی زیدی جدید اردو نثر میں مختصر نویسی کے امام ہیں ۔ کتاب دوستی اور دوست نوازی کے لئے جانے جاتے ہیں۔ تحریرمیں سلاست اور لہجے میں شائستگی۔۔۔ مبشر علی زیدی نے نعرے کے عہد میں صحافت کی آبرو بڑھانے کا بیڑا اٹھایا ہے۔

About The Author