نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

پنجاب میں دو ہزار بائیس کے دوران، سیاسی کشیدگی زوروں پر رہی

عثمان بزدار کا بطور وزیراعلی، دور اقتدار ختم ہونے پر، اٹھاسی دنوں کیلئے، حمزہ شہباز نے تخت پنجاب سنبھالا،

پنجاب میں دو ہزار بائیس کے دوران، سیاسی کشیدگی زوروں پر رہی، عثمان بزدار کا بطور وزیراعلی، دور اقتدار ختم ہونے پر

، اٹھاسی دنوں کیلئے، حمزہ شہباز نے تخت پنجاب سنبھالا، پھر چودھری پرویزالہی قائد ایوان ٹھہرے، اسبطین خان اسپیکر پنجاب اسمبلی مقرر ہوئے

،، جبکہ ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری کی عہدے سے چھٹی ہو گئی
آبادی کے لحاظ سے بڑے اور سیاسی اعتبار سے

،، ملک کے اہم ترین صوبہ،، پنجاب کی اسمبلی میں سال دو ہزار بائیس ہنگامہ خیز رہا،، پونے چار سال عثمان بزدار کے وزیراعلی رہنے تک ایوان میں عموماً خاموشی چھائی رہی

،، تاہم ان کی تبدیلی کے ساتھ ہی سیاسی جنگ زور پکڑ گئی

سولہ اپریل دو ہزار بائیس کو، قائد ایوان کے انتخاب کیلئے اجلاس میں بدترین ہنگامہ آرائی ہوئی

، ڈپٹی اسپیکر دوست مزاری پر حملہ ہوا اور پولیس کو مداخلت کرنا پڑی،، اسی روز،، تحریک انصاف کے باغی ارکان کی حمایت سے ایوان نے حمزہ شہباز کو وزیراعلی بنا دیا

اسپیکر چودھری پرویز الہی نے ایوان کو تالے لگائے تو ن لیگ کی حکومت کو بجٹ اجلاس ایوان اقبال میں بلانا پڑا، پی ٹی آئی کے فارورڈ بلاک کا معاملہ

پہلے الیکشن کمیشن پھر سپریم کورٹ تک پہنچا،، باغی ارکان نااہل ٹھہرے، ضمنی الیکشن میں پی ٹی آئی نے

کامیابی حاصل کی اور پرویزالہی نے بطور وزیراعلی پنجاب کی کمان سنبھالی

تحریک انصاف کے اتحادی پرویزالہی کے وزیراعلی منتخب ہونے کے بعد کچھ ماہ خاموشی رہی لیکن عمران خان نے اسمبلیاں تحلیل کرنے کا اعلان کر دیا

، جس پر ن لیگ نے وزیراعلی کیخلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائی اور گورنر نے اعتماد کے ووٹ کا کہہ دیا

، گورنر نے اسمبلی کے جاری اجلاس میں اعتماد کا ووٹ نہ لینے پر پرویز الہی کو ڈی نوٹیفائی کیا، تاہم عدالت نے وزیراعلی پرویز الہی کو دوبار بحال کر دیا

پرویزالہی کے وزیراعلی بننے پر تحریک انصاف کے رکن سبطین خان اسپیکر، جبکہ دوست مزاری کی جگہ واثق قیوم عباسی ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی منتخب ہوئے۔

About The Author