مبشرعلی زیدی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ولیم شیکسپئیر کے ڈراموں کی ایک کتاب گزشتہ بدھ کو لگ بھگ ایک کروڑ ڈالر میں نیلام ہوئی ہے۔ یہ کسی چھپی ہوئی کتاب کی قیمت کا نیا ریکارڈ ہے۔ اسے تاریخ داں اسٹیفن لووینتھیل نے خریدا ہے جو نایاب کتابوں اور تصاویر کا کاروبار کرتے ہیں۔ ان کی ایک دکان نیویارک اور ایک بالٹی مور میں ہے اور میں وہاں جاچکا ہوں۔ لووینتھیل بہت سی نایاب کتابیں تلاش کرکے وائٹ ہاوس کو فراہم کرچکے ہیں جو امریکی انتظامیہ غیر ملکی مہمانوں کو پیش کرتی رہی ہے۔
شیکسپئیر کی جس کتاب نے نیلامی کا ریکارڈ بنایا، وہ ان کی موت کے سات سال بعد 1623 میں شائع کی گئی۔ اس کا نام مسٹر شیکسپئیرز کومیڈیز، ہسٹریز اینڈ ٹریجڈیز ہے لیکن اسے فرسٹ فولیو کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ اس سے پہلے شیکسپئیر کے بعض ڈرامے تھیٹر میں افتتاح پر کتابچوں کی صورت میں چھپ چکے تھے لیکن کتابی صورت میں یہ پہلی اشاعت تھی۔ یہ کام شیکسپئیر کے دو دوستوں اور ان کے ڈراموں کے اداکاروں جان ہیمنگز اور ہنری کونڈیل نے کیا تھا۔ اگر وہ یہ ذمے داری نہ لیتے تو آج ہم شیکسپئیر کے نصف سے زیادہ ڈراموں سے محروم ہوتے۔ فرسٹ فولیو میں شیکسپئیر کے 36 ڈرامے شامل ہیں۔ صرف پانچ ایسے ڈرامے ان میں نہیں ہیں جنھیں شیکسپئیر نے جزوی طور پر لکھا۔ ان میں سے دو کارڈینیو اور لوز لیبرز ون آج کہیں دستیاب نہیں۔
خیال ہے کہ فرسٹ فولیو کی 750 کاپیاں چھپی تھیں اور ان میں سے اب 235 موجود ہیں۔ ان 235 میں سے 82 فولجر شیکسپئیر لائبریری میں محفوظ ہیں۔ یہ شیکسپئیر کی کتابوں کا دنیا میں سب سے بڑا کتب خانہ ہے لیکن برطانیہ میں نہیں، واشنگٹن ڈی سی میں قائم ہے۔
فرسٹ فولیو کی جو کاپیاں نجی ملکیت میں ہیں، ان میں سے فقط چھ کے بارے میں یقین سے کہا جاسکتا ہے کہ تمام صفحات موجود ہیں۔ نیلام ہونے والی کاپی ان میں سے ایک تھی۔
فرسٹ فولیو کی ایک خصوصیت اس میں شیکسپئیر کی تصویر کا ہونا بھی ہے۔ اسے مارٹن ڈروشاوٹ نے بنایا تھا اور شیکسپئیر کی واحد درست تصویر تسلیم کیا جاتا ہے۔
یہ کہنے کی ضرورت نہیں ہے کہ شیکسپئیر کو محض انگریزی زبان نہیں، دنیا کے بڑے ادیبوں میں سے ایک قرار دیا جاتا ہے۔ ان کے نام سے کروڑوں وہ لوگ بھی واقف ہیں جنھوں نے انھیں کبھی نہیں پڑھا یا ان کا کوئی ڈراما نہیں دیکھا۔ ان کے ڈراموں کا اگر لفظ بہ لفظ نہیں تو کم از کم کہانیوں کی صورت میں ہر بڑی زبان میں ترجمہ ہوچکا ہے۔ اردو میں بھی کئی تراجم دستیاب ہیں۔
شیکسپئیر کے ڈرامے آج بھی لندن اور براڈوے نیویارک سمیت بڑے شہروں میں کھیلے جاتے ہیں اور ان پر یا ان کی کہانیوں سے ماخوذ کئی فلمیں بن چکی ہیں۔ 1948 میں ہیملٹ اور 1961 میں ویسٹ سائیڈ اسٹوری نے بہترین فلم کا آسکر بھی جیتا۔ ویسٹ سائیڈ اسٹوری کی کہانی رومیو اور جولیٹ سے متاثر تھی۔ گزشتہ سال اسٹیون اسپیل برگ نے اسے ری میک کیا ہے۔ شاید آپ کو یقین نہ آئے کہ ہیملٹ پر اب تک پچاس فلمیں بنائی جاچکی ہیں۔ ان میں وشال بھردواج کی فلم حیدر بھی شامل ہے جس میں انھوں نے بہت بہادری سے کشمیر کی صورتحال کی عکاسی کی ہے۔ بھردواج نے شیکسپئیر کے تین ڈراموں پر یکے بعد دیگرے فلمیں بنائیں جن میں اوتھیلو پر اومکارا اور میکبیتھ پر مقبول شامل ہیں۔
ہالی ووڈ کی ایک پیشکش شیکسپئیر ان لو نے بھی بہترین فلم سمیت سات آسکرز جیتے تھے۔ اس میں شیکسپئیر کی ایک فرضی محبت کی کہانی ہے جب وہ ڈراما رومیو اور جولیٹ لکھ رہا تھا۔
میں نے کتب خانے والے گروپ میں دنیا کی مہنگی ترین کتاب فرسٹ فولیو کی پی ڈی ایف پیش کردی ہے، جس میں شیکسپئیر کا مکمل فن اور تمام صفحات موجود ہیں۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر