مبشرعلی زیدی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جناب رضا علی عابدی نصف صدی پہلے بی بی سی میں ملازم ہوکر لندن پہنچے تھے۔ وہاں انھیں خیال آیا کہ برٹش لائبریری میں نادر و نایاب اردو کتابیں موجود ہیں، کیوں نہ ان کا تعارف پیش کیا جائے۔
ان کا ریڈیو پروگرام کافی عرصہ چلا۔ بعد میں انھوں نے ان اسکرپٹس کو جمع کرکے کتاب شائع کردی جس کا عنوان ہے، کتابیں اپنے آبا کی۔
میں وائس آف امریکا میں ملازم ہوکر واشنگٹن پہنچا تو ایسے کسی ارادے کے بغیر لائبریری آف کانگریس کا رکن بنا۔ پھر کسی کتاب کے بارے میں جاننے کے لیے عابدی صاحب کی کتاب اٹھائی اور تب ان کی تقلید کرنے کا خیال آیا۔ کتب خانے کے جنوبی ایشیائی شعبے کی لائبریرین سے تبادلہ خیال کیا تو انھوں نے تعاون کی یقین دہانی کروائی۔ ایک دو مضمون وائس آف امریکا کی ویب سائٹ پر چھپے بھی۔
بدقسمتی سے عالمی وبا آگئی اور وہ ملازمت بھی نہیں رہی۔ لیکن لائبریری سے تعلق نہیں ٹوٹا۔ میں کتابوں کے عکس اور نوٹس لیتا رہا اور لیپ ٹاپ کا پیٹ بھرتا رہا۔ آج شمار کیا تو سو سے زیادہ کتابیں نکلیں۔ ممکن ہے کہ عابدی صاحب کی کتاب کا سیکوئل یا دوسرا حصہ زیدی صاحب مرتب کریں۔
اس دوران یہ ہوا کہ کئی ایسی کتابیں بھی دیکھیں جن کے بارے میں عابدی صاحب نے لکھا ہے۔ کئی کے بارے میں الجھن بھی ہوئی۔ ان میں سے ایک اخلاق ہندی تھی۔ ان کی کتاب کا پہلا مضمون اسی کے بارے میں ہے اور اس کا پہلا جملہ ہے: اردو زبان کی تاریخ میں نثر کی جو پہلی کتاب چھاپے خانے سے چھپ کر نکلی، وہ اخلاق ہندی تھی۔
اخلاق ہندی فورٹ ولیم کالج نے چھاپی تھی۔ یہ مفتی تاج الدین کی فارسی کتاب مفرح القلوب کا ترجمہ ہے جو میر بہادر علی حسینی نے کیا۔ یہ 1803 میں شائع ہوئی۔
الجھن تب شروع ہوئی جب میں نے شیخ سعدی کی کتاب گلستاں کا اردو ترجمہ باغ اردو دیکھا جو میر شیر علی افسوس نے کیا تھا۔ اس کتاب کے اولین نسخے پر سنہ 1802 درج ہے۔
میں نے ڈاکٹر معین الدین عقیل سے رابطہ کیا جو ممتاز نقاد اور محقق ہیں۔ ان سے دریافت کیا کہ چھاپہ خانے سے نکلی ہوئی پہلی کتاب کسے مانا جائے؟ عابدی صاحب کے علاوہ وکی پیڈیا اور ایک دو اور مقامات پر بھی اخلاق ہندی کا نام لیا گیا ہے لیکن باغ اردو پر تاریخ اشاعت اس سے پہلے کی درج ہے۔ ڈاکٹر صاحب نے کہا، جب آپ کے پاس باغ اردو موجود ہے جس پر سنہ لکھا ہے تو کسی اور روایت کو ماننے کی کیا ضرورت ہے۔
کئی دن الجھن کا شکار رہا۔ آج جمیل جالبی کی تاریخ ادب اردو کی تیسری جلد دیکھی۔ اس میں یہ جملہ پایا: باغ اردو کی اولیت یہ بھی ہے کہ یہ فورٹ ولیم کالج کی پہلی مطبوعہ کتاب ہے۔
اس کا مطلب ہے کہ عابدی صاحب کو غلط فہمی ہوئی۔ ایک دلچسپ بات یہ دیکھی کہ اخلاق ہندی کے اولین نسخے پر انگریزی میں اس کے اسپیلنگ یو سے شروع ہوتے ہیں۔ ویسے عام لوگ آئی سے لکھتے ہیں اور وہ بھی غلط ہے۔ اخلاق کے الف پر زبر ہے اور اسے اے سے لکھنا چاہیے۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر