عامرحسینی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج کل حکومتی وزراء افغان طالبان کے وکلاء صفائی بنے ہوئے ہیں – اسٹبلشمنٹ کا پیدل سپاہی شاہ محمود قریشی جو وزرات خارجہ کے منصب پہ بیٹھ کر اسامہ بن لادن کو دہشت گرد کہنے سے گھبراتا ہے، اُسے افغان طالبان زہین طباع نظر آتے ہیں اور راولپنڈی سے تعلق رکھنے والا اسٹبلشمنٹ کا لنگڑا سپاہی ہے جسے افغان طالبان تہذیب یافتہ دکھائی دیتے ہیں
پاکستان میں متحدہ مجلس عمل – ایم ایم اے نے 2002ء میں کے پی کے میں حکومت بنائی تو اُس دور میں نشتر ہال پشاور میں محافل موسیقی اور تھیڑ پہ پابندی لگادی گئی – آلات موسیقی بنانے والوں کی دکانوں پہ حملے ہوئے – فنون لطیفہ زوال پذیر ہوگئے، فنکار، رقاص بے روزگار ہوئے یا نقل مکانی کرنے پہ مجبور ہوگئے – کئی ایک گلوکارائیں قتل کردی گئیں، سینما گھر بند کردیے گئے –
ایم ایم اے تو ایک ایسا مذھبی سیاسی جماعتوں کا اتحاد تھا جو پارلیمانی سیاست کررہا تھا جب اُس جیسا اتحاد موسیقی کو برداشت نہ کرپایا تو افغان طالبان کیسے افغانستان کے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف میوزک جیسے ادارے کو چلنے دیں گے؟ وہ مورم عبداللہ، شگوفہ خان جیسی لڑکیوں پیانو اور تمبورا کیسے بجانے دیں گے؟
افغان طالبان جتنے بھی نرم ہوجائیں وہ ایک ایسی تھیاکریٹک ریاست کا قیام کریں گے جو سُنی اسلام کے سب سے قدامت پرست اور شدت پسند برانڈ کا عکس ہوگا-
افغان طالبان پہ ریڈیکل دیوبندی اسلام اور سلفی اسلام کا شدید اثر ہے اور وہ اس اثر کے تحت جو ماڈل افغاستان میں نافذ کریں گے، اُس کے نفاز کے دوران اور بعد میں افغانستان میں خانہ جنگی لازمی ہوگی-
پاکستان، قطر، ایران، ترکی، چین اور روس کیا افغان طالبان کو اس امر پہ راضی کرسکیں گے کہ وہ افغانستان میں جمہوری وفاقی پارلیمانی طریقہ انتخاب کو تسلیم کرلیں؟ کیا وہ خود کو ووٹ کے لیے عوام کے سامنے پیش کریں گے؟
اب تک کی پیش رفت تو یہ لگ رہی ہے کہ افغان طالبان بندوق کی نالی کی طاقت پہ انحصار کررہے ہیں – اُن کا مرکزی ہدف کابل پہ قبضہ ہے اور اگر بندوق کی نالی پہ انہوں نے کابل پہ قبضہ کرلیا تو پھر افغان طالبان کو افغانستان کو ایک تھیاکریٹک ریاست میں بدلنے سے کون روک پائے گا اور ایسا ہوا تو کابل سے کوئی لڑکی موسیقی سیکھ کر عالمی اسٹیج پہ پرفارم نہیں کرسکے گی –
میں ترقی پسند صحافی فاروق سلہریا کی اس بات سے اتفاق کرتا ہوں کہ افغانستان میں امن کے لیے ایک ہی راستا ہے کہ دس سال تک اسے اقوام متحدہ کے حوالے کردیا جائے جہاں اقوام متحدہ کی امن فوج متعین ہو……
عامر حسینی کی مزید تحریریں پڑھیے
(عامر حسینی سینئر صحافی اور کئی کتابوںکے مصنف ہیں. یہ تحریر مصنف کی ذاتی رائے ہے ادارہ کا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں)
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر