اسلام آباد: چیف جسٹس محسن شاہنواز نے کہا کہ پارلیمنٹ کو بائی پاس کر کے حکومت کس صورت حال میں آرڈیننس جاری کرسکتی ہے۔کیا پہلے سے جاری کردہ آرڈیننس واپس نہیں ہو گئے۔وکلاء نے دلائل دئیے واپس نہیں لیے بلکہ مزید آرڈیننس بھی جاری کیے جا رہے ہیں اور ایک ماہ سے زیادہ کا عرصہ ہو گیا حکومت نے جواب جمع نہیں کرایا۔چیف جسٹس نے پوچھا کہ کیا آرڈیننس آیا ہے۔ جس پر وکلاء نے عدالت کو بتایا نیب ترمیمی آرڈیننس آیا ہے۔چیف جسٹس نے کہا کہ اس آرڈیننس میں بزنس اور بیوروکریٹس کو تحفظ حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 89 کا سکوپ آرڈیننس جاری کرنے کے حوالے سے بہت کم ہے۔ان کا کہنا تھا کہ
حکومت آئین کی خلاف ورزی کی مرتکب ہو رہی ہے۔بیوروکریٹس کو تحفظ کے حوالے سے تو 2016 سپریم کورٹ کا فیصلہ بھی موجود ہے۔جس کی روشنی میں پہلے ہی بیورو کریٹس کو اس طرح نہیں بلایا جاسکتا۔
درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ کی گئی قانون سازی نامکمل معاملہ ہے۔نیب سیاسی طور پر استعمال ہوتا رہا ہے۔
حکومت آئین کی خلاف ورزی کی مرتکب ہو رہی ہے۔بیوروکریٹس کو تحفظ کے حوالے سے تو 2016 سپریم کورٹ کا فیصلہ بھی موجود ہے۔جس کی روشنی میں پہلے ہی بیورو کریٹس کو اس طرح نہیں بلایا جاسکتا
اے وی پڑھو
قومی اسمبلی دا تاریخی سیشن ،،26ویں آئینی ترمیم منظور
نیشنل پریس کلب کے انتخابات، جرنلسٹ پینل نے میدان مارلیا، اظہر جتوئی صدر منتخب
ملتان یونین آف جرنلسٹس کے سالانہ انتخابات میں "پروفیشنل جرنلسٹس گروپ” نے میدان مار لیا،