مئی 4, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

مینوپاز؛ ویجائنا میں شدید جلن کیوں ہے!!||ڈاکٹر طاہرہ کاظمی

چھاتی کی مانیٹرنگ کے لیے سالانہ میموگرافی ضروری ہے اور ماہواری کو مائرینا سے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ مائرینا کے متعلق ہم بتا چکے ہیں کہ یہ کاپر ٹی جیسی ایک تار ہے لیکن کاپر ٹی نہیں

ڈاکٹر طاہرہ کاظمی

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

”میری عمر پچپن برس ہے۔ پانچ برس ہو گئے ماہواری ختم ہوئے۔ مجھے اندر جلن ہوتی ہے۔ یہ اس وقت ہوتی ہے جب شوہر جنسی تعلق قائم کریں۔ مجھے اتنی تکلیف ہوتی ہے کہ کیا بتاؤں؟ یہ جلن دو تین دن تک رہتی ہے۔ پیشاب کرتے ہوئے پانی تک لگتا ہے۔ کیا کروں؟“ آہ ہا۔ کیا کہیں؟ یہ عورت جس کی ساری عمر ویجائنا کے گرد گزرتی ہے لیکن جس کا نام لینا سختی سے منع۔ انتہائی مضر اخلاق۔ لیکن کیا کریں، ہمیں آپ سب کو سمجھاتے ہوئے اسی ویجائنا کا نام لینا ہی پڑے گا۔

 

ماہواری ختم ہونے کے بعد والی زندگی کو مینوپاز کہتے ہیں اور اس میں تمام ہارمونز اوپر سے نیچے ہو جاتے ہیں لیکن ایک ہارمون جس کی کمی خواتین کو بہت زیادہ متاثر کرتی ہے وہ ایسٹروجن ہے۔ ایسٹروجن کی کمی ویجائنا کی سب دیواروں کو خشک اور انتہائی پتلا بنا دیتی ہے۔ ہلکی سی ضرب سے خون نکلنے کا اندیشہ رہتا ہے۔ اس کیفیت کو Atrophic Vaginitis ایٹروفک ویجینائٹس کہا جاتا ہے۔ ویجائنا کے بالکل پاس پیشاب کی نالی یعنی urethra بھی موجود ہے۔ یورتھرا کا حال بھی ویجائنا سے مختلف نہیں ہوتا سو جنسی تعلق تو عذاب بنتا ہی ہے، پیشاب کرنا بھی آسان نہیں رہتا۔ ایسے لگتا ہے کہ ویجائنا اور یورتھرا ایک زخم میں بدل چکے ہیں۔

ماضی میں اس مسئلے کو Genitourinary Syndrome of Menopause کہا جاتا تھا۔ اس کی علامات یہ ہیں ; ویجائنل جلن اور خارش پیشاب کرتے ہوئے شدید جلن جلد پیشاب آنا بار بار پیشاب آنا پیشاب میں بار بار انفیکشن ہونا پیشاب خارج ہو جانا جنسی تعلق کے بعد ویجائنا سے خون کے قطرے نکلنا ویجائنا چھوٹی اور تنگ ہو جانا زیادہ تر خواتین ان مسائل کو برداشت کرتی رہتی ہیں کہ ڈاکٹر کے پاس جاتے ہوئے انہیں شرم آتی ہے۔ ویجائنل ہیلتھ عورت کے لیے ایک ایسا ٹیبو ہے جس میں وہ ویجائنا کا نام لینے کی بجائے نیچے اور اندر جیسے مبہم الفاظ استعمال کرتی ہے۔ اس کے پاس ایسے الفاظ بھی نہیں ہوتے کہ وہ اپنی تکلیف بتا سکیں۔ بہر کیف مینوپاز سے جڑی اس تکلیف کا حل تو ایک ہی ہے کہ ایسٹروجن ہارمون لیا جائے۔ لیکن بات اتنی بھی آسان نہیں۔

 

ایسٹروجن اور پروجیسٹرون وہ ہارمونز ہیں جو ماہواری، بچے دانی، جلد، ہڈیوں، دماغ، چھاتی۔ غرض عورت کے تقریباً تمام اعضا کے لیے بے انتہا ضروری ہوتے ہیں۔ مینو پاز کے بعد جب ان ہارمونز کی کمی ہو جاتی ہے تب عورت کی ہڈیاں بھربھری ہونے کے ساتھ ساتھ انگزائٹی، ڈپریشن، چکر آنا، کمزور یادداشت کے ساتھ ایک ایسا دور شروع ہوتا ہے جس میں وہ اپنے آپ کو مضمحل اور زندگی سے ہارا ہوا سمجھتی ہے۔ ایسٹروجن اور پروجیسٹرون کا استعمال جائز تو ہے لیکن ان ہارمونز کے سائیڈ ایفکٹس بھی ہیں اور استعمال کے ساتھ مانیٹرنگ بھی چاہیے۔ سائیڈ ایفکٹس میں ماہواری کا دوبارہ شروع اور بریسٹ کینسر کا رسک شامل ہیں۔ لیکن ان سائیڈ ایفکٹس کو ڈیل کیا جاسکتا ہے اگر آپ تھوڑی سی بات سمجھ لیں۔

چھاتی کی مانیٹرنگ کے لیے سالانہ میموگرافی ضروری ہے اور ماہواری کو مائرینا سے کنٹرول کیا جا سکتا ہے۔ مائرینا کے متعلق ہم بتا چکے ہیں کہ یہ کاپر ٹی جیسی ایک تار ہے لیکن کاپر ٹی نہیں، اس میں ہارمون پروجیسٹرون ڈالا جاتا ہے۔ بچے دانی میں مائرینا کی موجودگی ماہواری کو بھی روک دے گی اور بچے دانی کے کینسر سے بھی بچائے گی۔ ایسٹروجن بہت سی اقسام میں موجود ہے لیکن سب سے بہتر ایسٹروجن patches کی شکل میں آتا ہے۔ ہفتے میں دو بار یہ پیچ آپ اپنی ٹانگ یا پیٹ پر چپکا سکتی ہیں۔ پیچ کے ساتھ بچے دانی میں مائرینا، ماہواری تو نہیں آئے گی لیکن جسم میں موجود ایسٹروجن اور پروجیسٹرون آپ کے جسم کی حفاظت کریں گے۔ مینوپاز کے مسائل کے حل کے لیے وزن کم کرنا اور ورزش کرنا بھی ازحد ضروری ہیں۔ خوراک میں میٹھا اور تلی ہوئی چیزیں بمع روٹی چاول چھوڑ دینی چاہیں۔ خواتین، اگلے جہاں رخصتی تو اپنے وقت پر ہی ہو گی لیکن اس سے پہلے مردہ بن کر زندگی مت گزاریے۔ آپ کا زندگی پر اتنا ہی حق ہے جتنا کسی بھی اور شخص کا۔

یہ بھی پڑھیے

ایک مثالی عورت کیسی ہونی چاہیے

%d bloggers like this: