اپریل 30, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

راجن پور کی خبریں

راجن پور سے نامہ نگاروں اور نمائندگان کے مراسلوں پر مبنی خبریں،تبصرے اور تجزیے۔

جام پور

( وقائع نگار)

بچوں کے تحفظ پرکام کرنے والی غیر سرکاری تنظیموں کے فعال اتحاد چلڈرن ایڈوکیسی نیٹ ورک نے بچوں سے مشقت کے خاتمے کے عالمی دن کے موقع پر بچوں کی مشقت کے خاتمے کے لیے جامع اور پائیدار حکمت عملی مرتب کرنے کی اہمیت پر زوردیا ہے۔

چلڈرن ایڈوکیسی نیٹ ورک کی ترجمان ثناء اصغر اور نیٹ ورک کی فعال ممبر تنظیم نیلاب کے صدر آفتاب نواز خان مستوئی کے مشترکہ بیان کے مطابق

پاکستان اقوام متحدہ کے معاہدہ برائے حقوق اطفال کا ریاستی فریق ہے جس کا آرٹیکل 3بچوں کی بہترین مفاد کو ہر حال میں مقد م رکھنے پر زور دیتا ہے

جبکہ اسی کنونشن کا آرٹیکل 32بچوں کو مشقت کی تمام تر اشکا ل سے محفوظ رکھنے پر رہنمائی بھی فراہم کرتا ہے۔

عالمی ادارہ محنت کا کنونشن نمبر138اور 182بھی بچوں کے کم ازکم تعلیمی عمر تک بچوں سے مشقت لینے سے ممانعت کی جانب نشاندہی کرتے ہیں۔
ثناء اصغر اور آفتاب نواز خان مستوئی نے چلڈرن ایڈوکیسی نیٹ ورک کی جانب سے مطالبہ کیا ہے کہ

صوبہ پنجاب بچوں سے مشقت کی روک تھام کے لیے موجود قانون کے نفاذ کوموثر بنانے کے لیے درکار انتظامی اقدامات حکومت کی ترجیح ہونا چاہیے

کیونکہ بچوں سے مشقت تعلیم جیسے اہم آئینی حق سمیت متعدد حقوق کی خلاف ورزی کے ساتھ ساتھ بچوں کی جسمانی، نفسیاتی اور جذباتی نشوونما پر بھی بُری طرح اثر انداز ہوتی ہے۔ چائلڈ لیبر کا شکار بچوں کے استحصال، بدسلوکی اور انسانی اسمگلنگ کے امکانات میں کئی گنا اضافہ ہو جاتا ہے۔

حالیہ برسوں میں متعدد ایسے واقعات میڈیا میں رپورٹ ہوئے ہیں جن میں ملازم بچے بالخصوص گھریلو ملازم بچے مالکان کے ہاتھوں ظالمانہ سلوک اور جنسی بدسلوکی کا بھی نشانہ بنے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ بچوں سے مشقت کی روک تھام کے قانون مجریہ 2016کے سیکشن4 کے مطابق صوبائی چائلڈ لیبر کمیٹی کو فعال بنایا جائے تاکہ وہ قانون کے مطابق چائلڈ لیبر کے خاتمے کے لیے قانونی، انتظامی اور دیگر معاملات سے

متعلق تجاویر حکومتی ذمہ داران تک پہنچا سکیں۔ چائلڈ لیبر کے خاتمے کے لیے موجود قوانین سے عوام الناس کو آگاہ کرنے کے لیے مسلسل بنیادوں پر مہم چلائی جائے

، سماجی تحفظ کے پروگراموں کے ذریعے معاشی بدحالی کا شکار خاندانوں کے لیے خصوصی اقدا مات کیے جائیں، چھوٹے پیمانے کے کاروبار اور قرضوں کے ذریعے عورتوں کو معاشی سرگرمیوں میں معاونت کی جائے، تعلیم کے دھارے سے باہر رہ جانے والے نوجوانوں کو تکنیکی مہارتوں کی فراہمی کے ذریعے بااختیار بنایا جائے۔

انہوں نے گھریلو ملازمت میں بچہ مزدوری سے متعلق قانون کے نفاذ میں تعطل پر تشویش ا ظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ گھریلو بچہ مزدوری کے خاتمے کے لیے قانون کے نفاذ کی راہ میں حائل تمام تر رکاوٹیں انتظامی اقدامات کے ذریعے

جلد از جلد حل کی جائیں۔ چلڈرن ایڈوکیسی نیٹ ورک نے گھریلو ملازمت میں بچہ مزدوروں کے ساتھ ہونے والے تشدد اور بدسلوکی کے واقعا ت کی روک تھام کے لیے

چائلڈ پروٹیکشن اینڈ ویلفئیر بیوور کے قانون میں ترمیم کی اہمیت پر بھی زور دیا۔
واضح رہے کہ

چلڈرن ایڈوکیسی نیٹ ورک پنجاب کے 18 اضلاع میں بچوں کے تحفظ کے لیے مصروف عمل ہے۔ یہ نیٹ ورک تشدد اور بدسلوکی کاشکار

بچوں کومفت قانونی مددا ور تفسیاتی مشاورت کی سہولیات بھی فراہم کرتا ہے۔

ان خدمات کے حصول کے لیے ہیلپ لائن 03111935925 پر رابطہ کیا جاسکتا ہے۔

%d bloggers like this: