نومبر 23, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

تخلیقیت اور ادبی زبان كی چاشنی ۔۔۔||مبشرعلی زیدی

مبشر علی زیدی جدید اردو نثر میں مختصر نویسی کے امام ہیں ۔ کتاب دوستی اور دوست نوازی کے لئے جانے جاتے ہیں۔ تحریرمیں سلاست اور لہجے میں شائستگی۔۔۔ مبشر علی زیدی نے نعرے کے عہد میں صحافت کی آبرو بڑھانے کا بیڑا اٹھایا ہے۔
مبشرعلی زیدی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جین جب كبھی سوچنے بیٹھتی تو اسے یاد آتی تھی ہر عضو تناسل كی شكل صورت، رنگ روپ، مخصوص گرمی اور بُو، تناؤ اور ڈھیلے پن میں جلد كی كیفیت، نرمی یا شوخی میں ٹوپے كا عالم، نیلاہٹ مائل رگوں كا جال، گہرے رنگ كے مقامات، بیضوں پر جھریوں بھری كھال اور ناف كے بالوں كا پیٹرن۔
یہ الفاظ نفیس لوگوں كو پسند نہیں آئیں گے۔ لیكن یہ جان كر شاید آپ كو حیرت ہو كہ یہ خالص ادبی متن ہے۔ یہ الفاظ فرانسیسی ناول نگار نینا لژے كے ناول میزا ان پیئسے پر برطانوی اخبار گارڈین كے تبصرے سے لیے گئے ہیں۔
نینا لژے كا ناول كلیكشن كے نام سے انگریزی میں ترجمہ ہوچكا ہے۔ افسوس كہ یہ امیزون پر كنڈل یا پی ڈی ایف میں دستیاب نہیں ورنہ دوستوں كو پیش كرتا۔
كلیكشن كا مطلب ہوا، ذخیرہ۔ ناول كی مركزی كردار جین اجنبی مردوں سے ملتی ہے اور ان كے ساتھ وقت گزارتی ہے۔ وقت گزاری ایك شریف آدمی كے منتخب كردہ ابتدائی الفاظ ہیں۔ آپ انھیں ہمستری پڑھیں۔
ظاہر ہے كہ ہمبستری كا مقصد لطف حاصل كرنا ہے۔ لیكن یہ بے معنی ہمبستری اور بے معنی لطف نہیں ہے۔ یاد رہے كہ جین ہر عضو تناسل كا دلچسپی سے معائنہ كرتی ہے۔ اس كی خصوصیات، خوبیاں اور خامیاں، اگر كوئی ہوں، تو ان كی شبیہہ بنالیتی ہے۔ وہ اسے اپنے "كلیكشن” میں شامل كرتی ہے۔ پھر جب یادوں كا البم كھولتی ہے تو تمام تصاویر اس كے سامنے ہوتی ہیں۔
ناول میں فقط امیجی نیشن نہیں ہے، ورنہ اس كا درجہ كمتر ہوتا، بلكہ تخلیقیت اور ادبی زبان كی چاشنی موجود ہے جو ترجمے كے باوجود برقرار رہتی ہے۔
"اس نے پہلے عضو تناسل كو یاد كیا، جو جڑ كی جانب پتلا تھا لیكن ٹوپے كی طرف جاتے ہوئے موٹا ہوتا گیا، جیسے كسی بچے كے كمرے میں زیرو كا بلب۔”
بچے كے كمرے سے چھوٹے ہونے اور بلب كے استعارے سے اس كے روپ كا حال معلوم ہوجاتا ہے۔ طویل ڈسكرپشن لكھنے كی ضرورت نہیں رہتی۔
آپ اس قصے كا موضوع جان چكے ہیں۔ اب ناول كے سرورق كو دوبارہ غور سے دیكھیں اور سوچیں كہ اس كے لیے كتنا سوچنا پڑا ہوگا۔ اگر آپ نے پطرس بخاری كا وہ مشہور لطیفہ سنا ہوا ہے، جس میں وہ ایك دكان میں گھڑی ٹھیك كرانے چلے گئے تھے، تو اس كی معنویت آپ پر ظاہر ہوگی۔
فرانس پاكستان نہیں ہے۔ وہاں كہانیوں میں جنسی وارداتوں كی تفصیل بیان كرنا كوئی انوكھی بات نہیں۔ پھر كلیكشن میں كیا خاص بات ہے؟ یہ كہ اسے ایك عورت نے لكھا ہے اور مردوں كے عضو پر بات كی ہے۔ بیشتر، یا ایسے تقریباً تمام ناولوں میں عورتوں كے اعضا پر بات كی جاتی ہے۔ ایك عورت مردوں كے جنسی اعضا كے بارے میں كیا سوچتی ہے اور ان كا كیسے تذكرہ كرتی ہے، یہ ایك منفرد اور دلچسپ واقعہ ہے۔
نینا لژے كے ناول كو محض قبولیت نہیں ملی، انعام بھی مل چكا ہے۔ وہ ناول لكھ كر منہ چھپا كر نہیں بیٹھیں، ٹی وی پروگراموں میں شركت كركے اس پر بات بھی كرتی ہیں۔ اتفاق سے وہ نوجوان اور خوش شكل بھی ہیں۔ آپ یوٹیوب پر ان كی گفتگو سن سكتے ہیں، البتہ وہ فرانسیسی میں ہے۔
یہ بھی پڑھیں:

مبشرعلی زیدی کے مزید کالم پڑھیں

مبشر علی زیدی جدید اردو نثر میں مختصر نویسی کے امام ہیں ۔ کتاب دوستی اور دوست نوازی کے لئے جانے جاتے ہیں۔ تحریرمیں سلاست اور لہجے میں شائستگی۔۔۔ مبشر علی زیدی نے نعرے کے عہد میں صحافت کی آبرو بڑھانے کا بیڑا اٹھایا ہے۔

About The Author