مبشرعلی زیدی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جب ہمارے معزز نقاد، محققین اور ماہرین تعلیم اردو کے بڑے یا اہم ناولوں کی فہرست بناتے ہیں تو کئی ناول ان میں جگہ نہیں بنا پاتے۔ ظاہر ہے کہ ایسی کسی بھی فہرست میں چند ناول ہی آسکتے ہیں۔ لیکن جس بات پر مجھے تعجب ہوتا ہے وہ یہ ہے کہ تقریبا ہر فہرست میں وہی نام شامل ہوتے ہیں۔
آپ گوگل پر اردو کے دس بڑے ناول لکھ کر تجربہ کرلیں۔ ایسا لگتا ہے کہ سب لوگوں کا چند ناولوں پر اتفاق ہوگیا ہے۔ فلموں کے معاملے میں ایسا نہیں ہے۔ کرکٹرز کے معاملے میں ایسا نہیں ہے۔
مجھے اس کی وجہ یہ سمجھ آتی ہے کہ بیشتر فہرستیں بنانے والے بھی میرے طرح بے پڑھے لوگ ہیں۔ جس نے چند ایک ہی ناول پڑھے ہوں، وہ انھیں کا نام لے سکتا ہے۔ میں اس امکان کو تسلیم کرتا ہوں کہ میرا قیاس غلط ہوسکتا ہے۔
میں نے آج گوگل ڈرائیو کے ایک فولڈر میں دس ایسے ناول جمع کردیے ہیں، جن کا تذکرہ کم ہوتا ہے۔ میں ہرگز یہ نہیں کہہ رہا کہ انھیں کسی فہرست میں شامل کیا جانا چاہیے۔ میری کوشش بس اتنی ہوتی ہے کہ پڑھنے والوں کو پڑھنے کے قابل کتابیں فراہم کی جائیں۔
بہت سے دوست ایک کلک کرکے یہ دیکھنا بھی گوارا نہیں کرتے کہ فولڈر میں کیا کیا ہے۔ اس لیے میں یہاں بتادیتا ہوں کہ یہ کون سے دس ناول ہیں۔
منٹو کے افسانے سب پڑھتے اور شئیر کرتے ہیں۔ اس نے صرف ایک ناول لکھا تھا جو یہاں موجود ہے۔
نیاز فتح پوری کو لوگ مذہبی عالم کے طور پر جانتے ہیں۔ ایک ناول ان کا ہے۔
علی عباس جلالپوری فلسفے کے میدان کے شہسوار ہیں۔ شاید اس لیے ان کا ناول پس منظر میں چلا گیا۔
احمد بشیر کی بیٹیاں شہرت میں باپ سے بڑھ گئیں۔ احمد بشیر نے خاکوں کی ایک کتاب جو ملے تھے راستے میں ایسی لکھ دی جو ان کی دوسری کتابوں سے بازی لے گئی۔ ایک ناول ان کا ہے۔
رئیس امروہوی بڑے شاعر تھے اور جنگ میں ان کے قطعات نے دھوم مچائی۔ ایک ناول ان کا ہے۔
ایک ایک ناول صغیر ملال، روش ندیم اور انور سن رائے کا ہے۔
اکرام اللہ کا ناول گرگ شب شاید ان تمام ناولوں میں زیادہ مقبول ہوا۔ اسے بھی شامل کیا ہے۔
خاصے کی شے حمید شیخ کا ناول گینڈا پہلوان ہے۔ یہ ان دو عمدہ ناولوں میں سے ایک ہے جن کی تعریف فیض احمد فیض نے کی۔ دوسرا ناول محمد خالد اختر کا چاکی واڑے میں وصال ہے۔
گینڈا پہلوان ساٹھ کی دہائی میں چھپا تھا اور فراموش کردیا گیا تھا۔ اسے محترم اجمل کمال ڈھونڈ کر منظر عام پر لائے اور اپنے رسالے آج میں ری پرنٹ کیا۔
یہ بھی پڑھیں:
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
سرائیکی وسیب کے شہر لیہ میں نایاب آوازوں کا ذخیرہ