مئی 4, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

حماقت کی انجیل۔۔۔||یاسر جواد

یاسر جواد معروف مصنف و مترجم ہیں ، انکی تحریریں مختلف ادبی مجلوں کے ساتھ ساتھ اشاعتی اداروں میں بھی پبلش ہوتی رہتی ہیں، یاسر جواد کی منتخب تحریریں ڈیلی سویل کے قارئین کی نذر

یاسر جواد

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ظفر اقبال کی شاعری مجھے ہمیشہ نہ صرف پھسپھسی اور بے لطف بلکہ بچگانہ اور احمقانہ بھی لگی۔ پھر فیض اور فراز کے متعلق اکادمی ادبیات کے جریدے میں ظفر اقبال کے مضامین پڑھے تو اُن سے مزید کراہت آئی جس میں وہ بتاتے ہیں کہ فیض اور فراز اپنی شاعری میں گہرائی اور گرفت پیدا کرنے کی بجائے سطحی پن اور شہرت کے پیچھے بھاگے۔
جس طرح احمقانہ انداز میں ظفر اقبال نے فیض کو اُٹھا کر پھینکا، ویسے ہی مفسر جوہرِ شاعری جناب احمد جاوید نے ظفر اقبال کی شاعری کو کوہ ہمالیہ کی آخر چوٹی پہ جا بٹھایا ہے۔ یہ کلپ سنیں اور ممدوح کے ساتھ ساتھ مداح کی عقل پر بھی ماتم کیجیے۔
احمد جاوید کے خیال میں 1960ء کی دہائی میں اردو شاعری کی زمین بالکل بنجر پڑی تھی اور ظفر اقبال کی شکل میں وہ زلزلہ آیا، وہ سیلاب اور بھونچال آیا کہ دوبارہ زرخیزی پیدا ہو گئی (لکھنؤ سے تعلق رکھنے کے باعث شاید اُنھیں کھیتی باڑی سے متعلقہ تمثیل پیش نہیں کرنی چاہیے تھی۔ پتا نہیں اُنھوں نے زلزلوں کے بعد زمین کی زرخیزی بڑھتے ہوئے کہاں دیکھی ہے۔ باقی باتیں بھی فضول ہیں)۔
آپ نے کپلر، نیوٹن، آئن سٹائن کی تعریف کرنی ہو تو شاید اُس سے بڑے الفاظ استعمال نہیں کر پائیں گے جو احمد جاوید نے ظفر اقبال کی شان میں استعمال کر دیے۔ یہ ہے ہمارے ادب کے زوال اور گھٹیا پن کی وجہ: یعنی تنقید میں بے ایمانی، دھڑے بندی، غلو، تعلی اور جھوٹ۔
بطور نمونہ احمد جاوید کے ممدوح کے چند اشعار سن لیجیے:
…………………..
جان من کچھ چلا پھرا بھی کرو
ہوتی جاتی ہو اچھی خاصی بھینس
…………………..
گدھا تو مر کھپ گیا
ہاتھ گاڑی چلے گی
…………………..
بھوکا ہوں میں اور آپ
خاصی ٹیڑھی کھیر ہیں
…………………..
بھورے ہو یا ککے تم
رنگ دار ہو پکے تم
…………………..
مضمون کوئی باندھیں گے نیا
مضمون کی ایسی تیسی بھی
…………………..
تو اس میں آپ کا نقصان کیا ہے
اگر تھوڑا سا گھٹیا ہو گیا ہوں
بونوں کی بستی میں ایک بونہ دوسرے بونے کی تعریف میں کہاں تک جا سکتا ہے!
یہ احمد جاوید بھی ادب کا عمران خان ہیں۔

یہ بھی پڑھیے:

آج 10 ستمبر ہے۔۔۔ڈاکٹر مجاہد مرزا

سرائیکی صوبہ تحریک،تاریخ دا ہک پناں۔۔۔ مجاہد جتوئی

خواجہ فریدؒ دی کافی اچ ’’تخت لہور‘‘ دی بحث ۔۔۔مجاہد جتوئی

ڈاکٹر اظہر علی! تمہارے لیے نوحہ نہ قصیدہ۔۔۔ڈاکٹر مجاہد مرزا

یاسر جواد کی مزید تحریریں پڑھیے

%d bloggers like this: