مئی 3, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

پاکستانی انسان کا زمان و مکاں۔۔۔||یاسر جواد

یاسر جواد معروف مصنف و مترجم ہیں ، انکی تحریریں مختلف ادبی مجلوں کے ساتھ ساتھ اشاعتی اداروں میں بھی پبلش ہوتی رہتی ہیں، یاسر جواد کی منتخب تحریریں ڈیلی سویل کے قارئین کی نذر

یاسر جواد

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

ایک اچھے سانڈ یا گائے کو دیکھنے پر آپ اُس کے انڈر کٹ گوشت کے متعلق سوچتے ہیں جو تکے بنانے کے لیے بہترین ہے۔ کوریا کے لوگ شاید کتوں کو ایسی ہی نظر سے دیکھتے ہوں۔ اُنھیں کتوں کے بغیر چربی گوشت کے چٹخارے لینا یاد آتا ہو گا جیسے آپ ٹکاٹک کی دکان پر یا ذبح کے بعد گردے اور دل بھون کر کھانے کو یاد کرتے ہوں گے۔
آج دنیا بھر میں روزانہ 136 ملین مرغیاں یا برائلر ہلاک یا ذبح کی جاتی ہیں۔ دنیا بھر میں روزانہ آٹھ ارب انسانوں کی خوراک پر مرنے والوں کی تعداد 200 ملین کے قریب ہے۔ یعنی بیس کروڑ۔ لیکن جرمنی یا کسی اور ملک میں گھوڑوں کو ذبح کیے جانے پر بہت واویلا مچا۔ شاید جن جانوروں نے انسانوں کے ساتھ دوستی کر لی یا گھریلو بنا لیے گئے، اور اُن میں انسانوں کی بات سمجھنے کی صلاحیت موجود ہے، وہی ہمیں ’’بطور پالتو‘‘اچھے لگتے ہیں۔ مچھلیاں تو ہرگز پالتو اور قابلِ رحم نہیں سمجھی جاتیں (ان کا تو خون بھی نہیں بہتا)۔
ایک دو دن پہلے کہیں خبر پڑھی تھی کہ برطانیہ میں بہت سے لوگوں نے پالتو جانوروں (بلیوں اور کتوں) کو گھر سے باہر نکال دیا ہے، کیونکہ خوراک کی قیمتیں دن بہ دن بہت بڑھتی جا رہی ہیں۔ شاید وہ ٹھٹھر کر مر جائیں، یا آپس میں لڑ کر، کیونکہ پشت ہا پشت گھریلو رہنے کی وجہ سے وہ survive کرنا بھول چکے ہیں۔ میں نے ایک بار ترس کھا کر آسٹریلوی طوطوں کو پنجرے سے اُڑا دیا تو وہ دیوار پر اُس وقت تک بیٹھے رہے جب تک کہ بلی نے نہ دبوچ لیا۔
تو اب آپ کیا کہیں گے؟ مرغی اور برائلر کی موت یا موت کے انداز میں فرق پر اعتراض کریں گے؟ بچے کو بہلانے کی خاطر بلی لے دی اور وہ سکول جانے لگا اور بلی کی ذمہ داری کوئی ادا کرنے کو نہ ملا تو اُس کو باہر نکال دینا غلط ہو گا؟ تانگے ریہڑے میں جتے گدھے یا گھوڑے کو ظالم مالک سے چھین کر اُسے بھوکا مرنے پر مجبور کرنا ٹھیک ہو گا؟ اشوک نے مذہبی تبدیلی کے بعد مخصوص جانوروں کو مارنے کی شدید سزا مقرر کی تھی۔ کیا آپ مچھروں اور مکھیوں کو ہزاروں کی تعداد میں نہیں مارتے؟ انسان زیادہ اہم ہے یا جانور؟ آپ کتا پالتے ہیں اور گھر میں کسی کو الرجی ہو جاتی ہے تو پھر کیا کیا جائے؟
میں نہیں سمجھتا کہ انسانوں کے انسانی حقوق کو جانوروں کے انسانی حقوق پر اُسی طرح قربان کیا جا سکتا ہے جیسے بہوؤں کے انسانی حقوق ساسوں کے ’حقوق‘ پر قربان کیے جاتے ہیں۔ اس حوالے سے شاید ٹائم اور سپیس تعین کرے گا کہ کیا درست ہے اور کیا غلط۔ یہی معاملہ انسانوں کے ساتھ بھی ہوتا ہے۔ اگر آپ ہم ٹائم اینڈ سپیس کے اعتبار پاکستانی انسان ہیں تو کیا خاک انسان ہیں؟

یہ بھی پڑھیے:

آج 10 ستمبر ہے۔۔۔ڈاکٹر مجاہد مرزا

سرائیکی صوبہ تحریک،تاریخ دا ہک پناں۔۔۔ مجاہد جتوئی

خواجہ فریدؒ دی کافی اچ ’’تخت لہور‘‘ دی بحث ۔۔۔مجاہد جتوئی

ڈاکٹر اظہر علی! تمہارے لیے نوحہ نہ قصیدہ۔۔۔ڈاکٹر مجاہد مرزا

یاسر جواد کی مزید تحریریں پڑھیے

%d bloggers like this: