مبشرعلی زیدی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سفید کپڑے پیر کو دھوؤ اور انھیں منڈیر پر پھیلاؤ۔ رنگدار کپڑے جمعرات کو دھوؤ اور انھیں خشک ہونے کے لیے الگنی پر ٹانگو۔ دھوپ میں ننگے سر مت پھرو۔ پکوڑے بہت گرم تیل میں تلا کرو۔ اپنے زیر جاموں کو اتارنے کے فورا بعد پانی میں ڈال دیا کرو۔ جب اپنا بلاوز خریدنے کے لیے سوتی کپڑا خریدو تو یہ ضرور دیکھو کہ اس پر کلف نہ لگا ہو، ورنہ پہلی دھلائی کے بعد چست نہیں رہے گا۔ کوڈ مچھلی کو پکانے سے پہلے رات کو بھگو دیا کرو۔ کیا یہ سچ ہے کہ تم سنڈے اسکول میں افریقی گیت گاتی ہو؟ ہیں؟ کھانا ہمیشہ اچھی طرح چبا کر کھاؤ۔ اتوار کو باوقار خاتون کی طرح چہل قدمی کیا کرو، اس طوائف کی طرح نہیں، جیسی بننے کی تم خواہش رکھتی ہو۔ سنڈے اسکول میں افریقی گیت مت گایا کرو۔ سمجھیں؟ آوارہ گرد لڑکوں سے بات ہرگز مت کیا کرو۔ انھیں راستہ بتانے کی بھی کوئی ضرورت نہیں۔ سڑک پر پھل مت کھاؤ ورنہ مکھیاں تم پر بھنبھنائیں گی۔
لیکن میں اتوار کو افریقی گیت نہیں گاتی اور سنڈے اسکول میں تو کبھی نہیں گایا۔
بٹن ٹانکنے کا طریقہ یہ ہے۔ اور یہ ہے اس بٹن کا کاج بنانے کا طریقہ، جسے تم نے ابھی ٹانکا ہے۔ اور جب لباس کی لمبائی زیادہ ہو تو اسے یوں ترپائی کیا کرو تاکہ ویسی طوائف نظر نہ آؤ جو مجھے معلوم ہے کہ تم بننے کی شدید خواہش رکھتی ہو۔ باپ کی خاکی قمیض کو یوں استری کرتے ہیں تاکہ اس کی کریز نہ بنے۔ باپ کی خاکی پتلون کو یوں استری کرتے ہیں تاکہ اس کی کریز نہ بنے۔ بھنڈی اس طرح اگاتے ہیں۔ گھر سے ذرا دور، کیونکہ بھنڈیوں پر سرخ چیونٹیاں آتی ہیں۔ جب اروی اگاؤ تو اسے خوب پانی دو ورنہ جب اسے کھاؤ گی تو حلق میں خراش پڑے گی۔ کمرے میں جھاڑو اس طرح دیتے ہیں۔ پورے گھر کی صفائی اس طرح کرتے ہیں۔ صحن سے کوڑا اس طرح اٹھاتے ہیں۔ جو شخص زیادہ پسند نہیں ہوتا، اس کے سامنے یوں مسکراتے ہیں۔ جو شخص بالکل پسند نہیں ہوتا، اس کے سامنے یوں مسکراتے ہیں۔ اور جو شخص پسند ہوتا ہے، اس کے سامنے یوں مسکراتے ہیں۔ چائے کی میز اس طرح لگاتے ہیں۔ رات کے کھانے کی میز اس طرح لگاتے ہیں۔ اور کسی اہم مہمان کے لیے رات کے کھانے کی میز اس طرح سجاتے ہیں۔ دوپہر کے کھانے کی میز اس طرح لگاتے ہیں۔ ناشتے کی میز اس طرح لگاتے ہیں۔ ناواقف مردوں کی موجودگی میں اس طرح کا برتاؤ کرتے ہیں۔ اس طرح وہ فورا اس طوائف کو نہیں پہچان پاتے جو بننے سے میں تمھیں خبردار کررہی ہوں۔ ہر روز نہایا کرو، چاہے اپنے تھوک سے نہانا پڑے۔ کنچے کھیلنے کے لیے اکڑوں مت بیٹھا کرو۔ تم لڑکا نہیں ہو، معلوم ہے نا۔ دوسرے گھروں کے پھول مت توڑا کرو۔ ایسا نہ ہو کہ کچھ چڑھ جائے۔ کوؤں کو پتھر مت مارا کرو، کیونکہ ہوسکتا ہے کہ وہ کوا نہ ہو۔ بریڈ پڈنگ ایسے بنائی جاتی ہے۔ ڈوکونا یوں بنایا جاتا ہے۔ پیپر پوٹ کو اس طرح بناتے ہیں۔ سردی لگ جائے تو اس کی مجرب دوا یوں بنائی جاتی ہے۔ اور یہ طریقہ ہے وہ مجرب دوا بنانے کا جس سے بچہ گر جاتا ہے، بچہ بننے سے بھی پہلے۔ مچھلی ایسے پکڑی جاتی ہے۔ اور جو مچھلی پسند نہ ہو، وہ ایسے واپس پھینکی جاتی ہے۔ اور اس طریقے سے تمھیں کوئی نقصان نہیں ہوگا۔ کسی مرد کو اس طرح تنگ کرتے ہیں۔ اور مرد اس طرح لڑکیوں کو تنگ کرتے ہیں۔ کسی مرد سے اس طرح محبت کرتے ہیں۔ اور اگر یوں بات نہ بنے تو اور طریقے بھی ہیں۔ اور پھر بھی ناکامی ہو تو دل چھوٹا نہیں کرتے۔ ہوا میں تھوک اس طرح اچھالتے ہیں، اگر جی چاہے۔ اور اس طرح تیزی سے آگے بڑھ جاتے ہیں تاکہ چھینٹیں خود پر نہ آئیں۔ گزارہ اس طرح کرتے ہیں۔ ڈبل روٹی کے تازہ ہونے کا اطمینان کرنے کے لیے اسے دبا کے دیکھتے ہیں۔
لیکن اگر بیکری والا مجھے ڈبل روٹی نہ دبانے دے تو؟
تمھارا مطلب ہے کہ آخرکار تم واقعی اس قماش کی عورت بنو گی جسے بیکری والا ڈبل روٹی کے قریب نہیں آنے دے گا؟
۔۔۔
جمیکا کنکیڈ کی یہ کہانی گرل 1978 میں نیویارکر میگزین میں شائع ہوئی تھی۔ تب سے اب تک یہ نقادوں کی توجہ کا مرکز ہے اور اس پر کئی مقالے لکھے جاچکے ہیں۔ اسے عورت مارچ کی مناسبت سے تحفہ سمجھیں۔ ترجمہ: مبشر علی زیدی
یہ بھی پڑھیں:
اے وی پڑھو
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر
سرائیکی وسیب کے شہر لیہ میں نایاب آوازوں کا ذخیرہ