اپریل 25, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

نئی تمباکو مصنوعات کی قانون سازی قبول نہیں، صدر پناہ مسعودالرحمن کیانی

پاکستان میں تمباکو نوشی کی ہلاکت خیز یاں دن بدن بڑھتی جا رہی ہیں۔

نئی تمباکو مصنوعات کی قانون سازی قبول نہیں۔ صدر پناہ مسعودالرحمن کیانی

اسلام آباد

پناہ کے صدر میجر جنرل (ر) مسعودالرحمن کیانی نے کہا ہے کہ پاکستان میں تمباکو نوشی کی ہلاکت خیز یاں دن بدن بڑھتی جا رہی ہیں۔ یہ دل اور کینسر کی سب سے بڑی وجوہات میں سے ایک ہے۔ کسی بھی قسم کی نئی مصنوعات کر ریگولارائز نہ کیا جائے، نئی تمباکو مصنوعات کی قانون سازی قبول نہیں۔

انہوں نے ان خیالات کا اظہار پناہ کے زیر اہتمام نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے باہر ایک واک سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ واک کی قیادت پناہ کے صدر میجر جنرل (ر) مسعودالرحمن کیانی، یونین آف جرنلسٹ پاکستان کے صدر افضل بٹ اور کر نل شکیل احمد مرزانے کی۔ تقریب کی میزبانی پناہ کے سیکریٹری جنرل ثناہ اللہ گھمن نے کی۔

واک میں طلباء کی ایک بڑی تعداد کے علاوہ سول سوسائٹی، وکلاء، صحافیوں اور عوام کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ بچوں نے بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن میں نئی تمباکو مصنوعات کی قانون سازی نامنظور، ہمیں تمباکو کی ہلاکت خیزیوں سے بچایا جائے۔

حکومت ہماری صحت پر تمباکو انڈسٹری کے مفاد کو ترجیح نہ دے کے پیغامات درج تھے۔ میجر جنرل (ر) مسعودالرحمن کیانی نے کہا کہ پناہ پچھلے 40سال سے اپنے ہم وطنوں کو دل اور اس سے متعلق بیماریوں سے بچانے کے لیے کام کر رہی ہے

جس کی ایک بڑی وجہ تمباکو نوشی بھی ہے۔ ہم اپنی نوجوان نسل کو تمباکو نوشی کی ہلاکت خیزیوں سے بچانے کے لیے کوشاں ہیں لیکن تمباکو انڈسٹری ہمیشہ نئی پراڈکٹس مارکیٹ میں لا کر ہمارے بچوں کو ہلاکت خیزیوں میں ڈال رہی ہے۔

ہم تمباکو کی نئی پراڈکٹس کی قانون سازی کو مسترد کرتے ہیں۔ پی ایف یو جے کے صدر افضل بٹ نے کہا کہ پناہ کی پاکستانی بچوں کو تمباکو سے بچانے کی کوششیں قابل ذکر ہیں۔ پاکستان کی تمام صحافی برادری پناہ کے ساتھ ہم آواز ہو کر نئی تمباکو

پراڈکٹس کی قانون سازی کو مسترد کرتی ہے۔ثناہ اللہ گھمن نے کہا کہ پاکستان میں بڑی تعدا د میں لوگ تمباکو نوشی کی لت میں مبتلاء ہیں اور ان کی تعداد 2 کروڑ 20لاکھ سے زیادہ ہے۔ ہمارے نوجوان بھی تیزی سے نشے کی اس لت میں مبتلاء ہو رہے ہیں۔

۔پناہ حکومت کے ساتھ مل کر تمباکو نوشی کے نقصانات کے بارے میں لوگوں کو آگائی فراہم کرنے اور اس کے استعمال میں کمی لانے کے لیے کوشاں ہے لیکن تمباکو انڈسٹری بچوں اور بچیوں کو متوجہ کرنے کے لیے نت نئی پراڈکٹس مارکیٹ میں لے آتی ہے،حکومت نے نئی تمباکو پراڈکٹس کو ریگولارئز کرنے کے لیے قانون سازی کی ہے۔

ہم ایسی کس بھی نئی پراڈکٹ کی قانون سازی کو ہم مسترد کرتے ہیں۔ ہم اپنے بچوں کی صحت کو بچانے نکلے ہیں۔ آج ہر طبقہ فکر متعد ہو کر جس میں بچے بھی شامل ہیں پناہ کی آواز میں آواز ملا کر حکومت سے مطالبہ کر رہا ہے کہ

اس قاتل قانون کی منظوری نہ دی جائے۔ طلباء اور سول سوسائٹی نے واک میں حکومت سے مطالبہ کیا کہ بہت سے ممالک ان تمباکو پراڈکٹس پر پابندی لگا چکے ہیں اور کئی ممالک ان پر پابندی لگانے جا رہے ہیں۔

ہم حکومت کے ان مصنوعات کو ریگولارائز کرنے کے اقدام کو مسترد کرتے ہی کرتے ہیں کہ نئی نسل کو ان کی تباہ کاریوں سے بچانے کے لیے ان پر مکمل پابندی لگائی جائے۔

%d bloggers like this: