مئی 13, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

یک و دو قومی نظریہ اور لطیفے۔۔۔||حیدر جاوید سید

حیدر جاوید سید سرائیکی وسیب سے تعلق رکھنے والے پاکستان کے نامور صحافی اور تجزیہ کار ہیں، وہ گزشتہ کئی دہائیوں سے پاکستان کےمختلف قومی اخبارات میں مختلف موضوعات پر تواتر سے کالم لکھ رہے ہیں، انکی تحریریں انہی کی اجازت سے ڈیلی سویل کے قارئین کی نذر کی جارہی ہیں،

حیدر جاوید سید

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

سابق وزیراعظم عمران خان نے بینکنگ کورٹ اسلام آباد میں ویڈیو لنک کے ذریعے پیشی کا 4فروری کا حکم چیلنج کردیا ہے۔ اس پر فقیر راحموں کے ایک دوست خالد پرویز نے کچھ یوں تبصرہ کیا (یاد رہے کہ یہ تبصرہ سوشل میڈیا پر سینیٹر رضا ربانی کے نام سے بھی گردش کررہا ہے)
ان کا کہنا تھا کہ ایک عدالت میں وکیل نے اپنے موکل کی عدم پیشی پر کہا، مائی لارڈ میرا موکل بیمار اور کراچی کے ہسپتال میں زیرعلاج ہے، حکم ہوا کل چاہے ایمبولینس میں لائیں لیکن اپنے موکل کو پیش کریں۔ ایک عدالت میں وکیل سے پوچھا گیا آپ کا موکل حاضر کیوں نہیں ہوا۔ وکیل بولا، مائی لارڈ میرا موکل ٹانگ میں گولیاں لگنے کی وجہ سے چلنے پھرنے میں دقت محسوس کرتا ہے۔ اچھا اچھا چلیں دیکھتے ہیں‘‘۔
فقیر راحموں کے دوست نے اسے دو قومی نظریہ کہا ہے۔
دو قومیہ نظریہ، اس کے بڑے لطائف ہیں۔ مثلاً کوئی بھی ساس جو سلوک اپنی بہو سے کرتی ہے ویسا سلوک اپنی صاحبزادی سے نہیں چاہتی۔ داماد اپنی تنخواہ بیوی کو لاکر دے تو اچھی تربیت کا حامل کہلاتا ہے۔ اگر بیٹا اپنی تنخواہ بیگم کو دے تو ’’رن مرید‘‘ قرار پاتا ہے، یہ بھی دو قومی نظریہ ہے۔
سندھ اور کراچی کے مقدمات اسلام آباد اور راولپنڈی میں اس لئے چلائے جاتے رہے اور ہیں کہ مبینہ ملزمان بااثرہیں ۔ وہ سندھ میں اثر انداز ہوسکتے تھے۔
راولپنڈی کے بندے پر سندھ میں مقدمہ ہے تو جیل جاکر تفتیش کرو راہداری ریمانڈ نہیں ملے گا۔ فقیر راحموں اسے بھی دو قومی نظریہ کہہ رہا ہے لیکن ہمارا اس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔ کون توہین عدالت کے نوٹس بھگتے اور پیشیاں۔ ہم تو پہلے ہی اس دو قومی نظریے کے ڈسے ہوئے ہیں۔
عمران خان نے شکوہ کیا ہے کہ ’’شریف خاندان سے وی آئی پی سلوک کیا جارہا ہے، ہمیں کچلنا چاہتے ہیں‘‘۔ قبلہ ذرا 2018ء سے قبل کے برسوں میں چلیے ایک برس صرف 2017ء کو یاد کیجئے آپ وی آئی پی تھے اور روز ایک شہر بند کراتے پھرتے تھے شریف خاندان کو کچلا جارہا تھا ویسے جب آپ وزیراعظم بنے تھے تب عارف علوی سمیت پی ٹی وی حملہ کیس میں اشتہاری تھے۔ یہی ریکارڈ کی بات ہے۔
گزشتہ روز انٹر بینک لین دین میں ڈالر 2روپے 96پیسے سستا ہوگیا، کہتے ہیں آئی ایم ایف سے معاہدہ کی خبروں سے ڈالر کی برف پگھلنا شروع ہوئی ہے۔ گوجرہ میں سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا کے خلاف مسلح افواج بارے ناروا زبان استعمال کرنے پر مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
سابق فرزند لال حویلی شیخ رشید نے کہا ہے کہ میں کبھی فوج کے خلاف نہیں رہا، کبھی اس کے خلاف بات نہیں کی، اب بھی فوج کا حامی ہوں مگر سیاسی طور پر عمران خان کا اتحادی ہوں اور رہوں گا۔ سیشن جج کی عدالت سے شیخ کی ضمانت مسترد ہوگئی ہے۔ ایک روزہ راہداری ریمانڈ پر مری پولیس لے گئی شیخ کو اور کراچی والے منہ دیکھتے رہے یہ ہے دو قومی نظریہ۔
بھٹو پھانسی چڑھتا ہے، بینظیر بھٹو سڑک پر ماردی جاتی ہے میں اسے یک قومی نظریہ سمجھتا ہوں۔ آپ پتہ نہیں کیا سمجھتے ہیں خیر جو بھی سمجھیں آپ کی مرضی۔
ہمارے محبی راجہ ناصر عباس جعفری نے گزشتہ روز زمان پارک میں عمران خان سے ملاقات میں ان کی جیل بھرو تحریک کی حمایت کا اعلان کیا، زمان پارک کے باہر اخبار نویسوں سے گفتگو میں کہا ’’ہم نوسربازوں سے دور رہتے ہیں اس لئے عمران خان کے ساتھ رہیں گے‘‘۔ امید ہے کہ محبی راجہ ناصر عباس جعفری کی جانب سے جیل بھرو تحریک کی حمایت کے اعلان کے بعد مومنین جیل کو دوسرا گھر سمجھتے ہوئے جوق در جوق دینی جوش و جذبہ کے ساتھ جیلیں بھردیں گے۔
ماضی میں فقیر راحموں کو جیل جانے کا بڑا شوق ہوا کرتا تھا آجکل وہ فیروز پور روڈ پر بھی صرف اس لئے سفر نہیں کرتا کہ راستے میں کیمپ جیل پڑتی ہے۔
ہمارے ملتانی مخدوم المخادیم شاہ محمود قریشی قبلہ نے اعلان کیا ہے کہ جس دن عمران خان نے جیل بھرو تحریک کے لئے تاریخ دی وہ ملتان سے سب سے پہلے جیل جائیں گے یعنی گرفتاری دیں گے۔ پچھلی شب ایک ٹی وی چینل پر کہہ رہے تھے، ہمارا خیال تھا کہ میاں نوازشریف کسی بھی حکومت کے خلاف غیرقانونی اقدامات کی اس لئے حمایت نہیں کریں گے کہ انہیں بھی غیرقانونی طریقہ سے نکالا گیا تھا مگر لگتا ہے انہوں نے سبق نہیں سیکھا۔
فقیر راحموں قبلہ مخدوم صاحب کے ہر دو ارشادات کا آسان اردو ترجمہ و تفسیر بیان کررہا ہے لیکن چونکہ مخدوم صاحب قبلہ اور ہم دونوں سرکلر روڈ ملتان کے قدیمی پڑوسی ہیں (یاد رہے کہ سڑک کے پڑوسی لکھا ہے) اس لئے ترجمہ و تفسیر دونوں اپنے کالم میں نہیں لکھ رہے۔
ہماری مرحومہ امڑی سینڑ کی ایک منہ بولی صاحبزادی کا خاندان تو مخدوم صاحب کا قدیمی پڑوسی ہے اب یہ دو تعلق اور تیسرا ملتانی ہونا یہ مانع ہیں کہ قبلہ مخدوم صاحب کے حالیہ ارشادات میں سے کوئی "گہرائی” تلاش کی جائے۔
عمران خان کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیرسماعت ٹیریان خان کیس کی سماعت آج 9فروری کو ہوئی ۔ اس نااہلی کیس میں مدعی پارٹی نے کچھ مزید دستاویزات جمع کرانے کے لئے درخواست دی جو منظور کر لی گئی ہے۔
باغ جناح لاہور کی مسجد کے ویزٹنگ خطیب جمعہ اوریا مقبول جان نے انکشاف کیاہے کہ ” عمران خان کے خلاف را، موساد، سی آئی اے وغیرہ وغیرہ اکٹھے ہوچکے ہیں” ۔
اس پر ایک صاحب نے تبصرہ کیا کہ پچھلے دنوں لندن میں ایک بھارتی جاسوس نے میاں نوازشریف سے ملاقات کی اس ملاقات میں بھی سی آئی اے، موساد اور کچھ دوسری ایجنسیوں کے سربراہان موجود تھے۔
لاہور ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی کے 43ارکان قومی اسمبلی کے استعفوں کی منظوری معطل کردی اور ان نشستوں پر ضمنی الیکشن بھی روک دیا۔ یہ خالص یک قومی نظریہ پر مبنی فیصلہ ہے۔
سپریم کورٹ میں پیش کی گئی تفصیلات کے مطابق عمرانی اور موجودہ دور کی نیب ترامیم سے شوکت عزیز، زرداری، شہباز شریف، لیاقت جتوئی، گیلانی، مہتاب عباسی، جنرل قاضی جاوید اور سعید ظفر کے علاوہ نواز شریف ، حمزہ شہباز، پرویز اشرف، شوکت ترین، سبطین خان وغیرہ وغیرہ نے فائدہ اٹھایا۔
آپ اسے دوقومی نظریہ پر حرف بحرف عمل کہہ سکتے ہیں۔ ایک قوم نے عمران دور کی ترمیم اور دوسری قوم نے موجودہ دور کی ترمیم سے فیض پایا۔
رانا ثناء اللہ نے اعلان کیا ہے کہ ’’اگر‘‘ عمران خان گرفتار ہوئے تو وہ انہیں اسی کال کوٹھڑی میں رکھیں گے جس میں عمران نے انہیں رکھا تھا۔ یہ اعلان یک قومی نظریہ کے جذبہ سے عبارت ہے۔ وہ اپنے سیالکوٹی خواجہ محمد آصف کہہ رہے ہیں کہ عمران خان آن لائن گرفتاری کے لئے منتیں ترلے کررہے ہیں۔
فواد حسین چودھری نے جنرل پرویز مشرف کے جنازے میں شرکت نہ کرنے پر مسلم لیگ (ن) اور پیپلزپارٹی کو آڑے ہاتھوں لیا ہے ویسے جنازے میں خود فواد چودھری بھی نہیں گئے۔
پنجاب حکومت کی سستا آٹا سکیم سے تھیلا لینے والے صارف کے شناختی کارڈ کی کاپی، انگوٹھے کا نشان اور ایڈریس والا مسئلہ تنازعہ بن گیا ہے۔ فقیر راحموں کہتے ہیں یہ خالص دو قومیہ نظریہ پر مبنی حکم ہے۔
ایک تو میں اس فقیر راحموں سے بڑا تنگ ہوں۔ لالہ سراج الحق نے ایک بار پھر عوام سے کہا ہے کہ وہ پیپلزپارٹی، (ن) لیگ اور تحریک انصاف کو آزماچکے ہیں اب ایک بار جماعت اسلامی کو بھی آزماکر دیکھ لیں۔
فقیر راحموں نے شکوہ کیا ہے کہ لالہ سراج الحق نے جنرل ایوب، جنرل یحییٰ، جنرل ضیاء اور جنرل مشرف کا نام نہیں لیا۔ ہم نے انہیں سمجھایا کہ ان چار فوجی حکمرانوں نے عوام کو آزمایا عوام نے انہیں نہیں۔
جواب میں ارشاد ہوا، ” یار شاہ تم میرے ساتھ ہو یا لالہ سراج الحق کے ساتھ؟”
اب بتائیں بھلا ہم نے ایسا کیا کہہ دیا جو فقیر برہم ہے۔ بہاولنگر ضلع میں ایک جگہ ے فقیر والی وہاں ایک صارف نے مطلوبہ مقدار میں ڈیزل نہ ملنے پر پٹرول پمپ کے مالک پر گاڑی چڑھادی۔ لو بھلا یہ کوئی بات ہے،
یک قومی اور دو قومی نظریہ سے لتھڑی دلچسپ خبریں اور لطیفے اور بھی ہیں۔
لاہور ہائیکورٹ نے الیکشن کمیشن کو خط لکھا ہے کہ سوا 3لاکھ مقدمات زیرسماعت ہیں عدالتی افسران کی الیکشن ڈیوٹی کے لئے فراہمی سے مقدمات کا التواء بڑھ سکتا ہے اس لئے معذرت۔
جی ایچ کیو نے وزارت داخلہ کو خط بھجوایا ہے کہ فوج سرحدوں کے ساتھ اندرونی سکیورٹی میں مصروف ہے اس لئے الیکشن ڈیوٹی کے لئے اہلکار نہیں دے سکتے۔
وزارت خزانہ نے الیکشن کمیشن کو خط لکھا ہے کہ ملک میں معاشی حالات اچھے نہیں اس لئے اضافی گرانٹ نہ مانگی جائے۔ لاہور ہائیکورٹ کے ایک جج صاحب کی عدالت میں زیرسماعت ایک درخواست میں عدالت نے انتخابات کی تاریخ مانگی ہے۔ کچھ نہ سمجھے خدا کرے کوئی۔
آئی ایم ایف سے مذاکرات جاری ہیں آپ تمام خواتین و حضرات سے التماس ہے امسال عیدالفطر کا فطرانہ و رمضان المبارک کی زکوٰۃ، عید قربان کی کھالیں اسلامیہ جمہوریہ پاکستان کو دے کر عنداللہ ماجور ہوں۔

یہ بھی پڑھیں:

%d bloggers like this: