مئی 2, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

بہاول پور کی خبریں

بہاول پور سے نامہ نگاروں اور نمائندگان کے مراسلوں پر مبنی خبریں،تبصرے اور تجزیے۔

بہاول پور

(راشد ہاشمی)

صحرائے چولستان میں خشک سالی کے آثارنمودار ہونا شروع ہو گئے 95 فیصد پانی کے ٹوبے خشک،پانی کی فراہمی کے لیے بنائی گئی سرکاری پائپ لائنیں فنڈز کی کمی کے باعث مکمل طور چالو نہ کی جا سکی

چولستان ترقیاتی ادارہ اور ضلعی انتظامیہ چولستانیوں کو ریلیف فراہم کرنے کی بجائے جیپ ریلی کو کامیاب بنانے میں سرگرم عمل چولستانیوں کا کہنا ہے کہ،حکومت کی جانب سے بروقت اقدامات نہ ہوئے تو خشک سالی شدت اختیار کر سکتی ہیں۔

تفصیل کے مطابق66 لاکھ ایکڑ رقبے پر پھیلا چولستان جس میں کئی ماہ سے بارشیں نہ ہونے سے ان دنوں خشک سالی کے آثار پیدا ہونا شروع ہو گئے ہیں, بارشیں نہ ہونے اور ٹوبوں کی بھل صفائی نہ ہونے کے باعث پانی کے قدرتی ذخائر ٹوبہ جات وقت سے پہلے

ہی ریت کی چادر اوڑھ چکے ہیں۔چولستانیوں کی بڑی تعداد چکوک اور سرکاری پانی کی پائپ لائنیوں پر منتقل ہو چکی ہیں چولستان کے علاقہ ڈیراوڑ، ٹوبہ سلطان شاہ،لنگاہ والا،مروٹ کے چولستانی علاقہ کے علاوہ جگیت پیر کے ٹوبہ جات چڈھڑا والا،

دولو جمال،نواں پر ھاڑاں،ٹوبہ سراں،باہو والا،عام والا،شیر خان،کالے پاڑ ٹھنڈی کھوئی،جام سر،قائم سر،نور سر بلوچاں،حیدر والا،سکندر والا،اسلام گڑھ کے نواب والا سوڑیاں،پنچ کوہی،شیخ والا،ٹوبیاں والا،کنڈیرا،آلے والا،ٹوبہ کھارڑی،پچھال،بوہڑ والا،بھانے والا،دانڈ والا،رینال،سیاہی والا،جانو والا،گڈلہ،مٹھو والا،کرم والا

دینے والا،اچل والا،گلو والا،قطب والی،بھمبھے والا،پنجکوٹ،ڈاک والا سمیت چولستان کے 1100 ٹوبوں میں سے 95 فیصد خشک ہوچکے ہیں خشک سالی بڑھنے کی وجہ سے جانوروں کے لیے چارہ بھی ناپید ہو گیا ہے جنگلی جڑی بوٹیاں تک سوکھنے لگی ہیں مویشیوں کے لیے چارہ اور پانی نہ ہونے کے باعث چولستان کے باسی اپنے

لاکھوں جانوروں کو لے کر آبادیوں کی طرف ہجرت کرنے پر مجبور ہیں واضع رہے کہ چولستان میں جانوروں کی تعداد غیر سرکاری اعداد و شمار کے مطابق20 لاکھ سے زیادہ اوردو لاکھ عوام ہیں۔چولستانی ذرائع کے مطابق چولستان میں چار پائپ لائنوں جن میں 92 کلو میٹر کی پائپ لائن کھالڑی

تا چک نمبر108 ڈی بی،87 کلو میٹر کی چک نمبر111 ڈی این بی تا نواں کوٹ،43 کلومیٹر کی کھتڑی ڈاہر تا طوفانہ،54 کلو میٹر کی میرگڑھ تا چوڑی اور اس پانچ ایکسٹینشن پائپ لائنیں جن میں 35 کلو میٹر نواں کوٹ تا غرارہ، 25 کلومیٹر ڈیرواڑ تا کنڈی والا،72 کلومیٹر کڈوالا تا بناں چوکی،45 کلومیٹر ڈھوری تا سوڈکا،ساڑے 27 کلومیٹر رسول سر تا بجنوٹ مکمل طور پر بند ہیں اور تاحال چولستانیوں کو پانی فراہم نہیں کر سکی۔

ٹوبہ کٹانے والا،ٹوبہ قصائی والا، گورکن،لاکھن،پتھانی والا،باڑی والا،بوہڑ والا ڈھوری،ونجو والا،جیاء والا تلوے والا،پنج کوٹ،گونجراں والااور بھالے کے رہائشیوں نے بتایا کہ سی ڈی اے کی جانب سے 2014 ء کے بعد ٹوبوں کی بھل صفائی نہیں ہوئی جس کی وجہ سے گزشتہ سال ہونے والی شدید بارشوں کے بعد ان ٹوبوں میں مطلوبہ گنجائش کے

مطابق پانی اکٹھا نہیں ہو سکا اگر ان ٹوبوں کی بھل صفائی ہوجاتی تو آج یہ صورتحال نہ ہوتی۔سی ڈی اے ذرائع کے مطابق کچھ پائپ لائینوں کے بجلی کے میٹر واجبات کی عدم ادائیگی کی وجہ سے واپڈا نے کاٹ دیئے ہیں

اور فنڈز کی عدم فراہمی کی وجہ سے جرنیٹرز کے لیے تیل نہیں خریدا جاسکا۔چولستانیوں کا کہنا ہے کہ ہر سال جیپ ریلی جیسے ایونٹ سے حکومت کروڑوں روپے اکٹھا کرتی ہے مگر اس چولستان میں ہونے والے ایونٹ سے کمائے گئے

پیسوں میں سے ایک روپیہ بھی چولستانیوں کی فلاح و بہبود کر خرچ نہیں کیا جاتا انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ

اس قبل کہ خشک سالی شدت اختیار کرئے حکومت فوری طور پر موثر اقدامات کریں۔اس سلسلے میں جب ایم ڈی چولستان سے رابطہ کرنے کی کوشش کی گئی تو انہوں نے فون اٹینڈ نہیں کیا۔

%d bloggers like this: