مئی 4, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

کیا مجھے آپ کے تبصروں اور کمنٹس کی ضرورت ہے؟||یاسر جواد

یاسر جواد معروف مصنف و مترجم ہیں ، انکی تحریریں مختلف ادبی مجلوں کے ساتھ ساتھ اشاعتی اداروں میں بھی پبلش ہوتی رہتی ہیں، یاسر جواد کی منتخب تحریریں ڈیلی سویل کے قارئین کی نذر

یاسر جواد

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جی۔ بالکل ہے۔ آج سے چند سال پہلے تک میں کہا کرتا تھا کہ اگر کبھی کسی نے ای میل کر کے کچھ پوچھا ہے تو بس یہ کہ C++ یا جاوا سکرپٹ کے فلاں مسئلے کا حل کیا ہو گا۔ یا پھر گوجر ایسوسی ایشن کی طرف سے ایک دھمکی آمیز ای میل ہی آئی تھی کہ پنجاب کی ذاتیں کتاب میں گوجر برادری کی توہین کی گئی ہے اور وہ مجھ پر نالش کریں گے۔
یقین مانیے کبھی کسی نے ای میل کر کے یا خط لکھ کر یہ نہیں پوچھا تھا کہ فلاں کتاب کے دیباچے یا مترجم کا نوٹ میں فلاں بات کیوں کہی؟ یا فلاں کتاب ترجمہ کرنے کا مقصد کیا تھا؟ نہ کبھی کوئی تعریف ہوئی تھی۔ نہ کبھی کوئی تنقیص۔ ایک کنواں تھا جس میں کتابیں ترجمہ کر کے پھینکتا جاتا تھا۔ پبلشرز بھی کبھی نہیں بتاتے تھے کہ کتنے ایڈیشن آچکے ہیں۔ (البتہ اب بتانے لگے ہیں، بالخصوص نگارشات، الفیصل اور بک کارنر)
اگر کبھی کسی جگہ پر کوئی تعارف ہو جاتا تو پہلے لوگ حیرت کا اظہار کرتے، کیونکہ وہ کسی ساٹھ ستر سالہ بزرگ کی توقع کر رہے ہوتے تھے۔ میرا تعارف یا تصویر کبھی کسی کتاب پر نہیں آئی تھی (ماسوائے ایک کے)۔ سو لوگوں کو مایوسی ہوتی۔ اِس کے علاوہ جو پرستار ملتے وہ عموماً یہی سوچتے کہ چلو مل گیا ہے تو تعریف کر مارو۔ میں پوچھتا کہ اچھا کونسی کتاب پڑھی ہے؟ تو جواب میں جس کتاب کا بتایا جاتا تھا وہ کسی اور کی ترجمہ کی ہوئی ہوتی تھی۔
پھر پبلشرز نے تعارف کروانا ہی چھوڑ دیا تھا۔ ایک دو بار تو ایسا ہوا کہ میں پبلشر کے سامنے بیٹھا ہوں، اور کسی نے کتاب خریدنے کے ساتھ میرے بارے میں پوچھا ہے، تو پبلشر نے کہا: وہ کبھی کبھار ہی آتے ہیں، کوئی پیغام دینا ہے تو دے دیں! بعد میں پبلشر کہتا کہ تمھیں دیکھ لیتا اور بات کر لیتا تو کتاب نہ خریدتا۔ خواہ مخواہ بحث کرنے لگتا۔
فیس بک ایک مصنوعی پلیٹ فارم ہے۔ میں نے گزشتہ دو تین سال میں اِسے ایک اور طرح کا پلیٹ فارم بنانے کی کوشش کی ہے جہاں ہم خیال لوگوں سے رابطہ رہے اور ملاقاتیں بھی ہوں، خصوصاً زنانہ ہم خیالوں سے۔
اب اِس پلیٹ فارم نے مجھے تھوڑا سا الیکٹرانک بھی بنا دیا ہے۔
وقار احمد نے تین حصوں میں ایک انٹرویو ریکارڈ کیا ہے
Thank you Waqar Ahmed

یہ بھی پڑھیے:

آج 10 ستمبر ہے۔۔۔ڈاکٹر مجاہد مرزا

سرائیکی صوبہ تحریک،تاریخ دا ہک پناں۔۔۔ مجاہد جتوئی

خواجہ فریدؒ دی کافی اچ ’’تخت لہور‘‘ دی بحث ۔۔۔مجاہد جتوئی

ڈاکٹر اظہر علی! تمہارے لیے نوحہ نہ قصیدہ۔۔۔ڈاکٹر مجاہد مرزا

یاسر جواد کی مزید تحریریں پڑھیے

%d bloggers like this: