عالمی شہرت یافتہ قوال،، منفرد انداز اور لب و لہجے کے مالک عزیز میاں کی بیسویں برسی آج منائی جا رہی ہے
تصوف اور معرفت کی منازل سے واقف،، جداگانہ انداز اور طاقت ور آواز سے فن قوالی کو منفرد انداز بخشنے والے
عبدالعزیز المعروف عزیز میاں،، سترہ اپریل انیس سو بیالیس کو دہلی میں پیدا ہوئے،، قیام پاکستان کے بعد ان کے خاندان نے داتا کی نگری میں ڈیرے ڈالے
عزیز میاں نے جامعہ پنجاب سے عربی، فارسی اور اردو میں ایم اے کیا،، استاد عبدالوحید سے قوالی کا فن سیکھا
اور اپنے منفرد انداز سے دنیا بھر میں وہ نام کمایا جو بہت کم لوگوں کے حصہ میں آتا ہے
اللہ ہی جانے کون بشر ہے،، یانبی یانبی،، تیری صورت اور میں شرابی میں شرابی،، جیسی قوالیوں نے انہیں شہرت کی بلندیوں تک پہنچایا
پرائیڈ آف پرفارمنس عزیز میاں قوال نے جہاں علامہ اقبال اور قتیل شفائی جیسے شہرہ آفاق شاعروں کا کلام گایا وہیں
بے شمار قوالیاں خود بھی تحریر کیں،، وہ دوران قوالی براہ راست اور فی البدیہہ شعر کہنے میں بھی ملکہ رکھتے تھے
چھ دسمبر دو ہزار کو قوالی کا یہ دمکتا ستارہ اٹھاون سال کی عمر میں ہمیشہ کے لیے غروب ہو گیا۔
مگر ان کی آواز آج بھی مداحوں کے کانوں میں رس گھولتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے
نیشنل پریس کلب کے انتخابات، جرنلسٹ پینل نے میدان مارلیا، اظہر جتوئی صدر منتخب
ملتان یونین آف جرنلسٹس کے سالانہ انتخابات میں "پروفیشنل جرنلسٹس گروپ” نے میدان مار لیا،
متوازن وفاق اور وسائل پر اختیار کےلئے سرائیکی سرگرم کارکنوں اور طلبہ تنظیموں کی’ سرائیکی صوبہ ریلی کا انعقاد