اپریل 29, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

پاک فضائیہ کا NASTP ٹیکنالوجی کا نیا دور||فہمیدہ یوسفی

وہاں پر ہم اپنی ہیومین ریسورس کو تربیت  دینگے  وہاں پر ہم ڈیزائن اینڈ ڈیولپمنٹ والا کام کرینگے۔ یعنی آئیڈیا کو  ہم ڈیزائن میں ڈھالینگے  اور پھر اسےعملی تشکیل دیکر اس کی استعداد کار بڑھاءینگے

فہمیدہ یوسفی 

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

 بین الاقوامی دفاعی نمائش آئیڈیاز 2022  کا گیارہواں ایڈیشن کراچی ایکسپو سینٹر میں  کامیابی سے اختتام پذیر ہوگیا ۔

 اس بار پاک فضائیہ کے اسٹال  نیشنل ایرو اسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پارک (NASTP)نےبہترین سٹال کا اعزازحاصل کیا

آئیڈیاز 2022  کی نمائش کے دوران پاک فضائیہ کا سٹال نیشنل ایرو اسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پارک (NASTP) ملکی اور غیرملکی توجہ کا مرکز بننے والا یہ پراجیکٹ آخر ہے کیا ۔

ہم نے ائیر وائس مارشل غلام عباس گھمن ڈپٹی چیف آف ائیر اسٹاف نیشنل ایرو اسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی(NASTP) سے خصوصی بات چیت کی اور اس پراجیکٹ کے بارے میں ان سے تفصیلات حاصل کیں۔

  نیشنل ایرو اسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پارک (NASTP)  ایک ایکو سسٹم ہے:

این اے  ایس ٹی پی کا بنیادی مقصد ایوی ایشن،  ہوابازی  اور سائبر ڈومینز میں ڈیزائن، تحقیق، ترقی اور اختراعات کو فروغ دینے والے ضروری عناصر کے لیے انڈسٹری اور ایکڈمیا کے درمیان روابط کا قیام ہے۔ ائیر وائس مارشل غلام عباس گھمن نے اس پراجیکٹ  کی اہمیت کے بارے میں بتاتے ہوئے کہاکہ ایک جانب تو  ہمارے سامنے ابھرتی ہوئی اور خلل ٹیکنالوجیز آتی جارہی ہیں ۔ان ٹیکنالوجیز کو مقامی کوششوں کے بغیر حاصل کرنا  بہت مشکل ہے۔ دوسری جانب ہماری  مالیاتی گنجاِئش کم ہوتی جارہی ہے  اسلیے یہ بہت ضروری ہے کہ بہت ہی منظم اپروچ اور مکمل توجہ کے ساتھ ہم نہ صرف اپنی نیشنل سیکورٹی کی ضروریات  بلکہ اپنی انڈسٹری کی ترقی کے لیے ایرو اسپیس، سائبر اور کمپیوٹنگ کلسٹرز بنائیں  اور ابھرتی ہوئی اور خلل ڈالنے والی ٹیکنالوجیز کے لیے ڈیزائن، آر اینڈ ڈی اور اختراعی مراکز قائم کریں .جس کے لیے  پاک فضائیہ پاکستان بھر میں اپنے ستر سالہ تجربے کی بنیاد  پر حکومت پاکستان سے منظور اپنے پارٹنرز ، انڈسٹری اور اکیڈیمیا کے  تعاون کےساتھ نیشنل ایرو اسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پارکس (NASTP) کے قیام  کررہی ہے ۔ یہ ایک پورا ایکو سسٹم ہے جہاں اکیڈیمیا اور  پرائیوٹ انڈسٹری ملکر کام کرینگے اور حکومت نہ صرف ان سیکٹرز کو بلکہ دوسرے سیکٹرز کو بھی ترغیب دے

جیسا کی ریگولٹری ڈیوٹیز  کسٹمز  ٹیکس  وغیرہ تاکہ بزنس آگے بڑھ سکے ۔

  نیشنل ایرو اسپیس سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پارک (NASTP) کا مرحلہ وار پلان  :این اے  ایس ٹی پی کے مرحلہ وار پلان کے بارے میں بات کرتے ہوئے ائیر وائس مارشل غلام عباس گھمن نے بتایا کہ اس پراجیکٹ کے زیرانتظام  سب سے پہلے ٹیکنالوجی پارکس بنائے جارہے ہیں۔

یہ ٹیکنالوجی پارکس مرحلہ وار تشکیل کیے جائینگے  سب سے پہلے یہ  پاکستان کے بڑے شہروں میں بنائے جائینگے۔

اس کے بعد  ان کو  یونی ورسٹی کی سطح  پر پھر سب سے آخر میں ہم اس کوضلعی سطح پر سافٹ وئیر ٹیکنالوجی پارکس بنائےجائینگے

 اس پلان پر کتنا عمل در آمد ہوچکا ہے اسکی تفصیلات دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ  راولپنڈی میں ٹیکنالوجی  پارک بنادیا گیا ہے اور اسے آپریشنل کردیا گیا ہے ۔

راولپنڈی کے ٹیکنالوجی پارک میں تعلیمی انسٹی ٹیوشن  بنائے ہیں جو ریسرچ اینڈ ڈیولپمںٹ کو سپورٹ کرتے ہیں ۔

جبکہ وہاں ہم ہیومن ریسورس  جو ہمارے پاس طالب علموں کی شکل میں موجود ہے کو بھی گروم کررہے ہیں اور ان سے ریسرچ اینڈ ڈیولپمںٹ کروارہے ہیں جو مستقبل میں انڈسٹری کے لیے معاون  ثابت ہونگے۔

ہم نے ریسرچ اینڈ ڈیولپمنٹ کےسارے سیٹ اپ کو اپنے پارکس میں لے آئے ہیں تاکہ یہ پرائیوٹ انڈسٹری کے ساتھ مل کر کام کریں اور اپنے پراجیکٹس کو آگے لیکر جائیں۔

راولپنڈی کے بعد  دوسرا  ٹیکنالوجی پارک کراچی میں  اور تیسرا لاہور میں بنے گا جو  زیادہ سے زیادہ دو سے تیں مہینوں میں آپریشنل ہوجائیگا ۔

 ٹیکنالوجی  انکوبیٹر  سے نیشنل انکیوبیٹر سینٹر تک :

این اے ایس ٹی پی کے ٹیکنو پارکس کے سب سے نمایاں اقدام  کے بارے میں معلومات دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ان ٹیکنو پارکس کے

ٹیکنالوجی انکیوبیٹرز جہاں ہم گورنمنٹ  کے تعاون  سے نیشنل انکیوبیشن سینٹر بنارہے ہیں

 ان انکیوبیشن سینٹر میں  اسٹارٹ اپس جو ہمارے جوان اپنے پراجیکٹس کوآگے لانا چاہتے ہیں اور اپنی کمپنی کو بڑھانا چاہتے ہیں ہم ان کو لیکر آئینگے

ان کو ہم تعلیمی سیکٹر اور انڈسٹری سیکٹر سے تعاون  لیکر دینگے

 بلکہ ان کو جو انویسمینٹ کی مدد چاہیے ہوگی وہ بحی دینگے تاکہ وہ اپنے پراجیکٹس کو بڑھاسکیں

جبکہ جو پراجیکٹس اچھے ہونگے ان کو مزید سپورٹ کرینگے تاکہ وہ انڈسٹری کی سطح  پر آجائیں۔

اس حوالے سے انہوں نے مزید بتایا کہ ہمارے راولپنڈی والے پراجیکٹ میں پچاس سے ساٹھ کمپنیز آپریٹ کررہی ہیں اور ہمارا پلان ہے کہ دسمبر تک ہم اسے دوسو کمپنیز تک لے جائیں

یہ کمپنیز تعلیمی سیکٹر کے ساتھ بھی ضم  ہونگی اور یہ آپس میں بھی مل کر کام کرینگی اور باقی کمپنیز سے بھی تعاون  لینگی

یعنی یہ ایک پلیٹ فارم پر  باہمی تعاون کے ماحول میں کام کرینگی

یہ ایک  مکمل  ایکو سسٹم ہے جب یہ ترقی کریگا تو انڈسٹری بڑھیگی  جس کا براہ راست فائدہ ہماری معیشت کو ہوگا ۔

ایرو اسپیس ڈیزائن اینڈ انوویشن سینٹر:

 

اس حوالے سے انہوں نے بتایا کہ مقامی صنعت، اداروں، ٹیکنالوجی انکیوبیشن سینٹرز اور IT پارکس وغیرہ پر مشتمل راولپنڈی کا کلسٹر ، اسی طرح کراچی کا  کلسٹر لاہور کا  کلسٹر جاکر  کامرہ کے ساتھ جڑ جائیگا  جہاں پر پاک فضاءیہ کی  چار فیکٹریز ہیں

 وہاں پر ایرو اسپیس ڈیزائن اینڈ انوویشن سینٹر بنایا جارہا ہے جو

State of The Art Building ہے  جس کے پاس multiple ڈیزائن سینٹر ہیں اور سہولیات موجود ہیں

 وہاں پر ہم اپنی ہیومین ریسورس کو تربیت  دینگے  وہاں پر ہم ڈیزائن اینڈ ڈیولپمنٹ والا کام کرینگے۔ یعنی آئیڈیا کو  ہم ڈیزائن میں ڈھالینگے  اور پھر اسےعملی تشکیل دیکر اس کی استعداد کار بڑھاءینگے

ہم اپنی مصنوعات نہ صرف خود ڈیزائن کرین بلکہ ان کو ایسپورٹ بھی کرسکیں۔

پاکستان ائیرفورس کے ساتھ ا ہم اس سسٹم کو اآگے لیکر جائینگے

 ہم مختلف جگہوں پر silicon valley بنائینگے

ہمارا بنیادی مقصد ہی یہ ہے کہ انڈسٹری کو بڑھائیں تاکہ جابز پیدا ہوں۔

ہم فریش گریجیوٹس کو لینگے اور ان کی تربیت کرینگے تاکہ وہ انڈسٹری میں آکر اپنا کردار ادا کرسکیں

ہم ٹریننگ کا ایسا سیٹ اپ بنارہے ہیں جہاں ہم فریش گریجیٹس کو لینگے ان کی تربیت کرینگے پھر ان میں سے جو اچھے طالب علم ہونگے جو اپنی کمپنی یا پراجیکٹس کو اسٹارٹ اپ  کرنا چاہتے ہیں

ان کو ہم انکیوبیشن سینٹر میں لے کر جائینگے اور وہاں سے وہ آگے بڑھینگے اور پھر وہ اںدسٹری کے لیول تک آئینگے

 یہ پورا ایکو سسٹم ہے جب یہ ترقی کریگا  اس کی پیداواری صلاحیت بڑھیگی

اس میں جاب کے مواقع بڑھینگے  اور ہمیں اندازہ ہے ہماری قوت ہماری ہیومن ریسورس ہے

 اور ہم اپنے ہیومن کیپٹل کو opportunities دینا چاہتے ہیں

 تاکہ انڈسٹری ترقی کرے

ویسے بھی  ایرو اسپیس انڈسٹری کی صرف ڈیفینس میں utilization  نہیں ہے

ان ٹیکنالوجیز کی  مخلتف usage ہیں

یہاں پر طالب علم  اآئینگے وہ innovate  کرینگے  اسی لیے ہم کہتے ہیں ڈیزائن اینڈ انوویٹ جیسا کہ سوشل سیکٹر میں  ہیلتھ سیٹر میں  زراعت میں  مخلتلف ڈومینز میں ٹیکنالوجی  کا استعمال ہے

یہ جوانوں کے لیے بہت بڑی opportunity  ہے آئیں آکر کام کریں

جیسے جیسے انڈسٹری بڑھیگی نوجوانوں کے لیے جاب  سے بڑھینگی

اس سے ہمیں فارن انویسٹمینٹ بھی حاصل ہوگی

جبکہ پوسٹ کووڈ انوائرمنٹ میں ایرو اسپیس انڈسٹری میں ہیومین ریسورس  کی کمی ہے  اور جو باہر کی ایجنسیز ہییں وہ ہمارے اچھے طالب علموں  کو وہ لے جاتے ہیں اور ہمارا برین ڈرین ہورہا ہے

تو جب ہماری اپنی انڈسٹری  ترقی کریگی تو پھر یہ برین اپنی انڈسٹری میں ہی کام کرینگے

جو پاکستان کی اکنامی کو بھی بڑھانے میں کام اآئینگے

جس تیزی  کے ساتھ ٹیکنالوجی آگے بڑھ رہی ہے تو یہ وقت کی ضرورت ہے ۔

جہاں ہمیں  NASTAPاپنی ضروریات پوری کرنے کے لیے مدد کریگا وہیں یہ ہمارے مختلف ممالک دو طرفہ تعلقات کو مزید بہتر کرنے میں بھی مدد کریگا .

 اس پراجیکٹ کی اہمیت کے حوالے سے این ای ڈی یونی ورسٹی کے واِءس چانسلر ڈاکٹر سروش ایچ لودھی کا کہنا ہے کہ آئی ٹی انڈسٹری میں  ٹیکنالوجی پارک ہے یہ بہت اہم ہے اور ساری دنیا میں اس کے کامیاب تجربے ہورہے ہیں کوریا میں امریکہ میں  سنگاپور میں  دنیا بھر میں ٹیکناکوجی پارک کامیبا ب ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ جو لوگوں کے پاس آئیڈیاز ہوتے ہیں  خصوصی طور پر آئی ٹی ٹیکنالوجی پر  ان کے پاس ریسورسز نہیں ہوتے اس کے لیے یہ ٹیکنالوجی پارک بہت معاون ثابت ہوتے ہیں

NASTP  بہت اہم ہے کیونکہ یہ ایکو سسٹم ڈیولپ کریگا اور ایک ایسا موقع فراہم کریگا جس میں جو لوگ ہیں وہ آکر اپنے آئیڈیاز کو شئیر کرینگے اور اس کو انیکوبیٹ کرکے  ڈویلوپ  کرکے ایک ایسا سسٹم بنایا جائے جو نہ صرف لوگوں کے لیے فائدہ مند ہوگا بلکہ ملک کی معیشت کے لیے بھی بے تحاشہ فائدہ مند ہوگی

انہوں نے این ڈی یونی ورسٹی  کے پلان کے بارے میں بھی بتایا  کہ وہاں بھی ٹیکنالوجی پارک بن رہا ہے  وہ بہت اہم ہے  اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارے پاس بے تحاشہ انٹلیکچویل پراپرٹی  ڈویلپ ہورہی ہے  جس کو ہم کمرشلائز نہیں کرسکتے  تو ہمارا  آئیڈیا یہ ہے کہ ہم  پرائیوٹ پبلک پارٹنر شپ  میں لانچ کرنے والے ہیں

 اس کی فزیبلٹی اسٹڈی ہوچکی ہے  جس میں ہماری گورنمنٹ اآف سندھ سے معاونت تھی  اس کی ٹیکنکل   ایولیشن کمیٹی ہے اس نے بحی اس کو منظور کرلیا ہے  تو ہم بہت جلد اسے لیکر آئینگے

ائیر اسپیس ٹیکنالوجی کے  حوالے سے انہوں نے بتایا کہ بہت سارے استعمال ہوتے ہیں ایک تو ظاہر ہے اس کا دفاعی مقصد کے لیے  ہے جس پر پاکستان میں بہت کام ہورہا ہے لیکن  اس کا سویلین استعمال بہت ہے  چاہے وہ ڈرون ٹیکنالوجی ہو چاہے وہ ائیر ٹیکسی ہوں دنیا بھر میں اس پر تجربات ہورہے ہیں کہ دنیا بھر میں  مختصر فاصلے کے لیے آمد و رفت  کے لیے کس طرح اسے استعمال کیا جاسکے

ڈرونز اور یو اے وی مختلف سرویز میں استعمال کیے جاسکتے ہیں چاہے زراعت کا سروے ہو  چاہے وہ  اآبادی کا سروے ہو چاہے وہ کسی عمارت کا سروے ہو  اسی لیے NASTAP اس کے اندر بےتحاشہ گنجائش موجود ہے اور جب  یہ سب چیزیں میچور ہوجائینگی تو ملک کی معیشت کو فائدہ ہوگا

ہماری یونی ورسٹی میں بے تحا شہ ریسرچ ہورہی ہے  جس میں ہمارے اساتذہ اور طالب علم مل کر  نئی نئی چیزیں بنارہے ہیں  ہماری پرابلم یہ ہے کہ ہم اس کو لائنسس کرکے کمرشلائز نہیں کرسکتے اور جو یہ NASTAP ہیں یہ بنیادی طور پر آپ کو وہ پلیٹ فارم دیگا  جہاں پر آپ انڈسٹریز کے ساتھ ملکر   ایک آئیڈایا کو انکیوبیٹ کریں اس کو ڈویلپ کریں کمرشل کریں انویسٹرز کو لیکر آئِیں اور ان کے ساتھ مل کر کام کرکے ایک ایسی پرڈکٹ بنائِں  جس و کو ایکسپورٹ کیا جاسکے

جس کا ملک کو بھی  فائدہ ہوگا ائیر انڈسٹری کو بھی فائدہ ہوگا

یہ بھی پڑھیے:

%d bloggers like this: