گلزاراحمد
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تنہائی ۔۔ Loneliness
آج میں ایک ریسرچ پڑھ رہا تھا جس میں تنہائی یا اکیکے پن کو زندگی کا دشمن نمبر ایک کہا گیا ۔ اس سے پہلے موٹاپا Obesity صحت کے لئے خطرناک ترین سمجھی جاتی تھی۔ ہمارے ڈیرہ اسماعیل خان کے ماحول میں چونک ۔حجرے ۔بیٹھک ۔ماچے یعنی بڑی چارپائی ہمارے کلچر کا حصہ تھے جس میں ہم اکٹھے بیٹھ کے گپ شپ میں وقت گزارتے تھے۔میری سکول لائف پرانے لاھور میں گزری ۔ جب سڑکوں پر ڈبل ڈیکر۔ مورس ٹیکسیاں اور تانگے رہڑے گھومتے پھرتے تھے۔ لاھور کی زندگی سینماٶں کے رش سے پُر تھی۔
سر شام گلی میں چارپائیاں۔پیڑیاں بچھ جاتیں اور حقے کے دور کے ساتھ قہقہے چلتے۔ لڑکیاں علیحدہ ۔خواتین علیحدہ ٹولیوں کی شکل میں بیٹھی ہنس رہی ہوتیں۔لڑکوں کا شغل سائیکل۔سڑکیں۔سینما۔ باغات اور بہترین لباس تھا۔ ڈیرہ میں بھی ہم لڑکے رات کو چونک پر بیٹھ کے بگڑو کے گیت گاتے بانسری بجاتے اور ہستے رہتے۔ اب موبائیل اور سوشل میڈیا نے ہمیں گھر میں ہی تنہا کر دیا۔ پہلے ہمارے ماں باپ ہمیں کھیل کے میدان سے گھسیٹ کے گھر لاتے کہ ہم پڑھنے بیٹھیں ۔اب بچوں کو باہر گھسیٹ کے نکالنا پڑتا ہے کہ وہ کھیلیں کودیں۔ اس لائف سٹائل کو کیسے بدلا جائے اس پر سوچ بچار کی ضرورت ہے ۔
کوئی انجان نہ ہو شہرِ محبت کا مکیں۔۔
کاش ہر دل کی ہر اک دل سے شناسائی ہو۔
یہ بھی پڑھیے
””میاں عثمان عباسی کنوں نکھیڑے دِی ݙَنج“ (وسیب یاترا :9)||سعید خاور
”شیر دل رانی، مائی چھاگلی (وسیب یاترا :8)||سعید خاور
”چِڑیاں اُٹھو کوئی دھاں کرو“ (وسیب یاترا :7)||سعید خاور