مئی 16, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

امریکا کے سمندری طوفان ۔۔۔||مبشرعلی زیدی

مبشر علی زیدی جدید اردو نثر میں مختصر نویسی کے امام ہیں ۔ کتاب دوستی اور دوست نوازی کے لئے جانے جاتے ہیں۔ تحریرمیں سلاست اور لہجے میں شائستگی۔۔۔ مبشر علی زیدی نے نعرے کے عہد میں صحافت کی آبرو بڑھانے کا بیڑا اٹھایا ہے۔
مبشرعلی زیدی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
سمندری طوفان فلوریڈا میں تباہی مچانے کے بعد جنوبی کیرولائنا سے ٹکرائے گا۔ اس کے اثرات آج سے ہماری ریاست ورجینیا پر بھی پڑنے شروع ہوں گے اور تین چار دن بارشیں ہوں گی۔ شام کافی دھوم دھڑکے والی برسات ہوگی۔
بانیان امریکا نے کافی سوچ سمجھ کر دارالحکومت ایسے مقام پر بنانے کا فیصلہ کیا تھا جہاں موسم سخت نہ ہو۔ ہم واشنگٹن ڈی سی کے پڑوسی ہیں۔ یہاں گرمی پڑتی ہے لیکن گزارے لائق۔ یہ نہ سمجھیں کہ امریکا میں گرمی کم پڑتی ہے۔ یہ کینیڈا نہیں ہے۔ یہاں ویلی آف ڈیتھ ہے جو ایشیا اور افریقا سے بھی زیادہ گرم مقام ہے۔
ورجینیا میں سردی بھی برداشت والی ہے۔ پانچ سال میں صرف ایک بار منفی اٹھارہ انیس ہوا۔ عموما منفی پانچ سات سے زیادہ سردی نہیں ہوتی۔ ایک سیزن میں اوسطا چار پانچ بار برفباری ہوتی ہے۔
بہار اور خزاں کے موسم معمول سے طویل ہوتے ہیں اور بے حد خوبصورت۔ یہ انھیں حسین علاقوں میں سے ہے جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ سال میں دو بار بہار آتی ہے۔
یہ خزاں کا موسم ہے۔ پتے رنگ بدلنا شروع ہوگئے ہیں۔ وقفے وقفے سے تیز ہوا چلتی ہے تو گھر کے آنگن میں اور سڑک پر پتوں کا ڈھیر لگ جاتا ہے۔ ہماری شارع پر بہار میں اگر سات رنگ کے پھول کھلتے ہیں تو خزاں میں بارہ رنگوں کے پتے دکھائی دیتے ہیں۔
بات سمندری طوفان سے شروع ہوئی تھی۔ بہار کے اختتام سے خزاں کے آغاز تک بحر اوقیانوس میں طوفان ایک کے بعد ایک آتے رہتے ہیں۔ ورجینیا کے ساحل کم ہی متاثر ہوتے ہیں۔ ہم ساحل سے تین گھنٹے دور ہیں اس لیے محفوظ رہتے ہیں۔ طوفانوں کے اثرات یعنی تیز ہوائیں اور بارشیں ضرور پہنچتی ہیں لیکن وہ تو سال بھر ہوتی رہتی ہیں۔ ایک اسپیل اور سہی۔
جس طرح دنیا بھر میں آب و ہوا بدل رہی ہے اور موسم پلٹ رہے ہیں، مستقل کی پیش گوئی کرنا آسان نہیں، البتہ پیٹرن یعنی رخ سمجھنا ممکن ہے۔ حالیہ طوفان امریکا سے ٹکرانے والا پانچواں بدترین قرار دیا گیا ہے۔ اس سے ذرا پہلے امریکا کے زیر انتظام پورٹوریکو میں ایک اور طوفان نے تباہی مچائی تھی۔ سات ہزار میل دور پاکستان کا حال ہم سب کے سامنے ہے۔
میں پہلے لکھ چکا ہوں کہ اگر ہم دس بیس سال اور زندہ ہیں تو موسمی تغیرات سے کروڑوں افراد کو مرتے ہوئے دیکھیں گے۔
امریکا اور دوسرے مغربی ملکوں میں ہر سال ماحولیات کے مسئلے پر سیکڑوں مقالے لکھے جارہے ہیں اور درجنوں کتابیں چھپ رہی ہیں۔ میں بلوم برگ ریڈیو سنتا ہوں۔ ہر دوسرے دن وہ ایک کتاب کا تعارف پیش کرتے ہیں۔ بہت سی ماحولیات کے مسئلے پر ہوتی ہیں۔ پتا نہیں پاکستان میں اس بارے میں کچھ لکھا پڑھا جارہا ہے یا نہیں۔ ٹی وی پر تو بہت کم ذکر ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

مبشرعلی زیدی کے مزید کالم پڑھیں

مبشر علی زیدی جدید اردو نثر میں مختصر نویسی کے امام ہیں ۔ کتاب دوستی اور دوست نوازی کے لئے جانے جاتے ہیں۔ تحریرمیں سلاست اور لہجے میں شائستگی۔۔۔ مبشر علی زیدی نے نعرے کے عہد میں صحافت کی آبرو بڑھانے کا بیڑا اٹھایا ہے۔

%d bloggers like this: