مئی 23, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

عطااللہ شاہ بخاریؒ اور عزاداری کی ابتدا۔۔۔||مبشرعلی زیدی

مبشر علی زیدی جدید اردو نثر میں مختصر نویسی کے امام ہیں ۔ کتاب دوستی اور دوست نوازی کے لئے جانے جاتے ہیں۔ تحریرمیں سلاست اور لہجے میں شائستگی۔۔۔ مبشر علی زیدی نے نعرے کے عہد میں صحافت کی آبرو بڑھانے کا بیڑا اٹھایا ہے۔
مبشرعلی زیدی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
آج کتب خانے والے گروپ میں ایک صاحب نے عطا اللہ شاہ بخاری کے نام سے ایک ویڈیو شئیر کی۔ بخاری صاحب تھے یا کوئی اور، وہ کہہ رہے تھے کہ اہل تشیع عاشور پر جو ماتم کرتے ہیں، اس کا آغاز شہادت امام حسین کے تین سو سال بعد ہوا۔
ان کا انداز اور الفاظ گھٹیا تھے لیکن بات درست کررہے تھے۔ دراصل انھوں نے دلیل فراہم کی کہ تین سو سال تک امام حسین کا غم نہیں منانے دیا گیا۔ پہلے اموی خلفا اور بعد میں عباسیوں نے اہلبیت کے ماننے والوں پر ظلم کیے۔ تاریخ بھی اپنی مرضی کی لکھوائی اور جھوٹی حدیثیں بھی گھڑی گئیں۔
بہت سے اہلسنت سمجھتے ہیں کہ عباسیوں کا دور اہل تشیع کے حق میں تھا کیونکہ ایرانی ان کے ساتھ تھے۔ یہ خیال غلط ہے۔ اہل تشیع اپنے آئمہ کے قاتلوں پر لعنت کرتے ہوئے عباسی خلفا کے نام بھی لیتے ہیں۔ عباسیوں کو وہی ڈر تھا جو امویوں کو تھا۔ یعنی آل فاطمہ نے خلافت پر دعوی کیا تو لوگ ان کے ساتھ ہوجائیں گے۔ اس لیے وہ انھیں قتل کرتے تھے یا قید کردیتے تھے۔ امام زادوں کو جان بچانے کے لیے بار بار ہجرت کرنا پڑتی تھی۔
میرے دادا نے ہجرت کی، میرے والد نے ہجرت کی اور پھر میں نے بھی ہجرت کی۔ میں اندازہ کرسکتا ہوں کہ اس زمانے میں کیا حالات رہے ہوں گے۔ جو لوگ صدیوں سے ایک مقام پر جم کر بیٹھے ہوں، وہ یہ بات مشکل ہی سے سمجھ پائیں گے۔
بات عزاداری سے شروع ہوئی تھی۔ اس کی ابتدا بی بی زینب نے کی جنھوں نے شام میں پہلی بار مجلس حسین بپا کی اور ماتم ہوا۔ اس کے بعد امام زین العابدین اور ان کی اولاد نے مجالس جاری رکھیں۔ میں نے کہیں پڑھا تھا کہ امیر مختار کے دور میں پہلی بار کربلا میں خون کا ماتم ہوا۔ لیکن سرکاری سطح پر صدیوں تک پابندیاں رہیں۔
اب آپ عزاداری کو سڑکوں پر بند کرنے یا محدود کرنے کی بات کرتے ہیں تو شیعہ اسی لیے بھڑک جاتے ہیں۔ وہ ہزار سال بعد بھی ان مظالم کو نہیں بھولے جو امویوں اور عباسیوں نے کیے۔
عزاداری کیسے شروع ہوئی، کب کس جگہ پہلی بار سرکاری طور پر غم منایا گیا اور اہلسنت کے نقطہ نظر سے اس کا اثبات کیسے ہے، میں نے اس بارے میں کتب خانے کے گروپ میں 1941 کی چھپی ہوئی کتاب شئیر کی ہے جو سبط الحسن فاضل ہنسوی نے لکھی تھی۔

یہ بھی پڑھیں:

مبشرعلی زیدی کے مزید کالم پڑھیں

مبشر علی زیدی جدید اردو نثر میں مختصر نویسی کے امام ہیں ۔ کتاب دوستی اور دوست نوازی کے لئے جانے جاتے ہیں۔ تحریرمیں سلاست اور لہجے میں شائستگی۔۔۔ مبشر علی زیدی نے نعرے کے عہد میں صحافت کی آبرو بڑھانے کا بیڑا اٹھایا ہے۔

%d bloggers like this: