مبشرعلی زیدی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کرنل جیمز اسکنر ایسٹ انڈیا کمپنی کے افسر تھے۔ والد بھی ایسٹ انڈیا کمپنی میں تھے جنھوں نے ایک ہندوستانی خاتون سے شادی کی۔ جیمز اسکنر 1778 میں کلکتہ میں پیدا ہوئے۔ انگلش اسکول میں پڑھے۔ فوج میں خدمات انجام دیں۔ دہلی میں 1836 میں ایک گرجاگھر بنوایا۔ سینیٹ جیمز چرچ دہلی کا سب سے قدیم گرجاگھر ہے۔ یہیں انتقال کے بعد ان کی آخری رسومات ہوئیں۔
اسکنر مقامی لوگوں کے لیے کچھ نامانوس نام تھا اس لیے انھیں سکندر صاحب پکارا جاتا تھا۔ وہ اس پر بھی خوش تھے۔
جیمز اسکنر کے زمانے تک اعلی طبقے کی زبان فارسی تھی اور انھیں بھی اس زبان پر عبور تھا۔ انھوں نے فارسی میں دو کتابیں لکھیں جو اب نوادر میں شمار کی جاتی ہیں۔ ایک تذکرہ الامرا ہے جو راجپوتانہ اور پنجاب کے نوابوں کے خاکے ہیں۔ کسی فارسی جاننے والے کو ہمت کرکے اس کا ترجمہ کرنا چاہیے۔
اسکنر کی دوسری کتاب میں پیش کررہا ہوں جس کا نام کتاب تشریح اقوام ہے۔ 1825 میں لکھی گئی اس کتاب کا شاید ایک ہی نسخہ ہے جو اب لائبریری آف کانگریس میں محفوظ ہے۔ یہ کتاب تو شاید آپ نہ پڑھ سکیں لیکن تصاویر دیکھیں کہ ہر قوم کے فرد کی عکس کشی کی گئی ہے۔
اس کتاب کو دیکھ کر آپ کو علم ہوسکے گا کہ بھان متی، بیسوا، بنجارا، چمار، کنجر، کنجڑا، خاکروب، کان میل والا، مے فروش، تیلی، بہروپیا، بھانڈ، سنیاسی اور خاکی، یہ سب بھی ذاتیں ہیں۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر