مبشرعلی زیدی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کوئی زبان کسی خاص مذہب کے ماننے والوں کی نہیں ہوتی لیکن برصغیر میں مذہبی تعصب نے ہندی کو ہندووں اور اردو کو مسلمانوں کی زبان قرار دے دیا۔ اردو ادب ساری لفظیات اور انداز مسلمانوں والا ہے بلکہ غزل کی بیشتر تراکیب پر اہل تشیع کا اثر ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ابتدائی دور کے بیشتر بڑے شعرا شیعہ تھے۔
غزل اور مرثیے کی صنف میں شیعہ شعرا کے اثر کے باوجود افسانوں میں شیعہ ثقافت نظر نہیں آتی۔ اگر آپ فارسی افسانے پڑھیں تو یہ کلچر وہاں آپ کو نظر آئے گا۔ مجھے نہیں معلوم کہ اردو کے شیعہ ادیب اس سے کیوں بچنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اس سے زبان کی ہمہ گیری اور سماج کی رنگارنگی واضح ہوتی ہے۔
آج میں افسانوں کا ایک ایسا مجموعہ پیش کررہا ہوں جس میں صرف مسیحی ادیبوں کے افسانے ہیں اور ان میں مسیحی کمیونٹی کی جھلک نظر آتی ہے۔
اردو کے مسلمانوں کی زبان قرار پانے کے بعد اب ہم اردو میں ہندووں کا حصہ اور سکھوں کا حصہ قسم کی کتابیں اور مقالے دیکھتے ہیں۔ اردو میں مسیحیوں کے حصے والی کوئی کتاب بھی ہوگی لیکن میں نے نہیں دیکھی۔ اگر ایسی کتابیں ہیں تو اس افسانوی مجموعے کا ان میں ذکر کیا جانا چاہیے۔
اے وی پڑھو
اشولال: دل سے نکل کر دلوں میں بسنے کا ملکہ رکھنے والی شاعری کے خالق
ملتان کا بازارِ حسن: ایک بھولا بسرا منظر نامہ||سجاد جہانیہ
اسلم انصاری :ہک ہمہ دان عالم تے شاعر||رانا محبوب اختر