نومبر 22, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

اسلام ایک آئیڈیالوجی ہے لیکن کون سا اسلام؟ ||مبشرعلی زیدی

مبشر علی زیدی جدید اردو نثر میں مختصر نویسی کے امام ہیں ۔ کتاب دوستی اور دوست نوازی کے لئے جانے جاتے ہیں۔ تحریرمیں سلاست اور لہجے میں شائستگی۔۔۔ مبشر علی زیدی نے نعرے کے عہد میں صحافت کی آبرو بڑھانے کا بیڑا اٹھایا ہے۔
مبشرعلی زیدی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اسلام ایک آئیڈیالوجی ہے لیکن کون سا اسلام؟
وہ اسلام جو آزادی و آگاہی اور حرکت کا اسلام ہے۔۔۔ نہ کہ اسلام اسیری و خواب و سکون
اسلام عدالت و رہبری۔۔۔ نہ کہ اسلام خلافت و طبقہ و اشرافیت
اسلام ابوذر۔۔۔ نہ کہ اسلام کعب الاحبار
اسلام مجاہد۔۔۔ نہ کہ اسلام روحانی
اسلام جہادِ اعتقادی و اجتماعی و اجتہادِ علمی و عقلی۔۔۔ نہ کہ اسلام تقلید و تعصّب و تسلیم
اسلام قرآن۔۔۔ نہ کہ اسلام مفتاح الجناں
تشیع تقویٰ و مسئولیت و اعتراض۔۔۔ نہ کہ تشیع تقیّہ و شفاعت و انتظار
حُسین خون۔۔۔ نہ کہ حُسین اَشک
کربلا فریاد خواہ اور انصاف طلب۔۔۔ نہ کہ کربلا نوحہ گری اور سینہ زنی
یہ الفاظ ڈاکٹر علی شریعتی کے ہیں۔
ایران میں انقلاب کا بیج شریعتی جیسے دانشوروں نے بویا تھا لیکن اسے سخت گیر مذہبی رہنماوں نے ہائی جیک کرلیا۔ آج وہ ایران کا چہرہ ہیں حالانکہ یہ حق ڈاکٹر مصدق اور ڈاکٹر علی شریعتی کا تھا۔ اگر وہ زندہ رہتے اور اپنی جدوجہد میں کامیاب ہوتے تو ایران اقوام عالم میں تنہائی کے بجائے اہم مقام کا حامل ہوتا۔
علی شریعتی نے دو ڈاکٹریٹ کیں، اس کے باوجود ہائی اسکول میں پڑھتے رہے۔ تہران منتقل ہوئے تو حسینیہ ارشاد میں لیکچر دینا شروع کیا۔ شاہ کا زمانہ تھا۔ ہزاروں افراد انھیں سننے پہنچ جاتے۔ حکومت کو پابندی لگانا پڑی۔
میرے پاس حسینیہ ارشاد کی تمام مطبوعہ تقاریر ہیں۔ اردو ترجمے بھی ہیں۔ اسکین کرنے کا وقت نہیں مل رہا ورنہ وہ بڑا اثاثہ ہیں۔
انقلاب ایران سے متعلق درجنوں کتابیں بھی ہیں۔ پکٹوریلز یعنی اس زمانے کی تصاویر پر مشتمل کتابیں بھی۔ ایران سے بھاگنے والوں کی آپ بیتیاں بھی۔ پاکستانیوں کو اس بارے میں بہت کم علم ہے۔ محض نتائج کو اہلسنت اپنی نظر سے دیکھتے ہیں اور اہل تشیع اپنی نظر سے۔ پورا پس منظر، پوری تصویر، درست تاریخ کم لوگ جانتے ہیں۔ کم لوگ دلچسپی رکھتے ہیں۔
میں ایران دو بار گیا ہوں۔ لائبریریوں میں وقت گزارا اور کتب فروشوں سے کتابیں خریدیں۔ اب ایرانیوں کی اکثریت بھی انقلاب سے پہلے کے ایران کو نہیں جانتی۔
میں یہاں علی شریعتی کی وہ چند کتابیں شئیر کررہا ہوں جو اردو میں ہیں اور اسکین ہوکر دستیاب ہیں۔ باقی جب کرسکوں گا تو ضرور پیش کروں گا۔ انقلاب ایران پر کتابیں کسی اور موقع کے لیے چھوڑ دیتے ہیں۔ وہ بڑا موضوع ہے۔ اس پر تفصیل سے بات ہونی چاہیے۔
انقلاب ایران کے دنوں میں ہمارے ممتاز ادیب اور بیوروکریٹ مختار مسعود تہران میں تھے۔ انھوں نے لوح ایام کے نام سے وہ قیام نامہ لکھا۔ اس کا پندرھواں باب علی شریعتی کے بارے میں ہے۔ میں نے اسے ایک الگ فائل میں محفوظ کرکے شریعتی کی کتابوں کے ساتھ گوگل ڈرائیو کے فولڈر میں ڈال دیا ہے۔ اسے پہلے پڑھیں۔ شریعتی کو بعد میں پڑھیں۔

یہ بھی پڑھیں:

مبشرعلی زیدی کے مزید کالم پڑھیں

مبشر علی زیدی جدید اردو نثر میں مختصر نویسی کے امام ہیں ۔ کتاب دوستی اور دوست نوازی کے لئے جانے جاتے ہیں۔ تحریرمیں سلاست اور لہجے میں شائستگی۔۔۔ مبشر علی زیدی نے نعرے کے عہد میں صحافت کی آبرو بڑھانے کا بیڑا اٹھایا ہے۔

About The Author