مئی 15, 2024

ڈیلی سویل۔۔ زمیں زاد کی خبر

Daily Swail-Native News Narrative

ثالثی کے ذریعے تناعات کا حل،انسانی حقوق کا تحفظ ضروری ہے، قومی کمیشن برائے امن و انصاف

ایک تاریخ ساز فیصلہ دیتے ہوئے حکومت کو اقلیتوں کے کمیشن کی تشکیل کا حکم دیا

اسلام آباد

قومی کمیشن برائے امن و انصاف کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نعیم یوسف گل نے کہا ہے کہ حکومتیں شہریوں کے حقوق کے تحفظ کی ذمہ دار ہیں تاہم

وہ اپنے فرائض ادا کرنے میں ناکام رہی ہیں،آئین اور بین الاقوامی قوانین میں انسانی حقوق کے تحفظ کی ضمانت دی گئی ہے، مینارٹیز کمیشن ایکٹ آف پارلیمنٹ نہیں ہے یہ ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے قائم کیا گیا ہے

سیاسی جماعتوں اور حکومتی نمائندوں کی کمیشن میں موجودگی کے باعث کمیشن پوری آزادی کیساتھ کام نہیں کر سکتا لہذاٰ اسے دوبارہ حقیقی روح کیمطابق تشکیل دیا جائے، نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں اپنے دیگر ساتھیوں ظفر اللہ خان ایگزیکٹو ڈائریکٹروژن 2047ء کوآرڈینیٹر قومی کمیشن کاشف اسلم، صحافی

محقق ہارون بلوچ اور ریجنل ڈائریکٹر قومی کمیشن برائے امن و انصاف فادر سرفراز سائمن کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے قومی کمیشن برائے امن و انصاف کے ایگزیکٹو ڈائریکٹر نعیم یوسف گل کا کہنا تھا کہ

اقوام متحدہ کی قراردار کیمطابق انسانی حقوق کے اداروں کے قیام کیلئے راہنماء اصول طے کئے گئے ہیں جن کے مطابق انسانی حقوق کی پامالی کی شکایت وصول کر کے تحقیق کرنا، ثالثی کے ذریعے تناعات کا حل،انسانی حقوق کا تحفظ، تعلیم

ذرائع ابلاغ، نشرو اشاعت،تربیت، آؤٹ ریچ اور کپسٹی بلڈنگ شامل ہیں، 2013ء میں آل سینٹس چرچ پشاور میں خودکش دھماکہ کے بعد اس وقت کے چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی نے ازخود نوٹس لیتے ہوئے اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ کیلئے

ایک تاریخ ساز فیصلہ دیتے ہوئے حکومت کو اقلیتوں کے کمیشن کی تشکیل کا حکم دیامگر حکومت کی جانب سے اس فیصلہ پر مسلسل عملدرآمد سے مسلسل گریز کیا گیا

اور آخر کار پانچ سال کی تاخیر سے 2019 ء میں عدالت نے ایک ریٹائرڈ پولیس آفیسر ڈاکٹر شعیب سڈل کی سربراہی میں ایک رکنی کمیشن تشکیل دیدیا

حکومت کی جانب سے بنایا جانے والاقومی کمیشن اقوم متحدہ کی جنرل اسمبلی سے منظور کردہ قرار داد 134/48سے انحراف ہے

حکومت کی جانب سے قائم کئے جانیوالے کمیشن میں سیاسی جماعتوں اور حکومتی نمائندوں کی موجودگی کے باعث کمیشن پوری آزادی کیساتھ کام نہیں کر سکتا

سرکاری افراد کی کمیشن میں موجودگی پیرس اصولوں کی کھلی خلاف ورزی ہے جس پر اقلیتوں کو شدید تحفظات ہیں لہذاٰ

اس کمیشن کو فوری طور پر دوبارہ سے نئے سرے سے اسکی حقیقی روح کیمطابق تشکیل دیا جائے تاکہ اس کمیشن کے مقاصد پورے کئے جاسکیں۔

%d bloggers like this: